Follw Us on:

نیوزی لینڈ نے’ ڈیجیٹل خانہ بدوشوں‘ کے لیے نئے ویزا قوانین متعارف کرادیے

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
نیوزی لینڈ نے اپنی ویزا پالیسی میں تبدیلی کی ہے۔ (فوٹو: گیٹی)

نیوزی لینڈ نے اپنے ویزا قوانین میں تبدیلی کرتے ہوئے ‘ڈیجیٹل خانہ بدوشوں‘  کے لیے اپنے دروازے کھول دیے ہیں،جس سے غیر ملکی پیشہ ور افراد کو ملک میں قیام کے دوران کہیں بھی کام کرنے کی اجازت مل گئی ہے۔

اقتصادی ترقی کی وزیر نکولا ولیس نے یہ تبدیلیاں متعارف کراتے ہوئے کہا کہ غیر ملکی کمپنیاں جیسے آئی ٹی ماہرین اور اثر و رسوخ رکھنے والے افراد یعنی انفلوئنسرز اب قانونی طور پر نیوزی لینڈ سے کام کر سکتے ہیں بشرطیکہ وہ مقامی طور پر آمدنی حاصل نہ کریں۔

یہ پالیسی سیاحوں اور اہل خانہ سمیت تمام وزیٹر ویزوں پر لاگو ہوتی ہے، مسافر اپنے قیام کو نو ماہ تک بڑھا سکتے ہیں۔ تاہم، جو غیر ملکی افراد 90 دن سے زیادہ کام کریں گے، انہیں نیوزی لینڈ کے رہائشی ٹیکس کے طور پر خود کو رجسٹر کرنا پڑ سکتا ہے۔

ولیس نے کہا کہ اس اقدام کا مقصد خاص طور پر امریکا اور ایشیا سے زیادہ مہنگےسیاحوں کو ملک میں لانا ہے تاکہ وہ عالمی مہارت کو ان کے ملک میں لاتے ہوئے نیوزی لینڈ کی معیشت کو مضبوط کریں۔  

نیوزی لینڈ ایک خوبصورت ملک ہے۔ (فائل فوٹو)

یہ تبدیلی نیشنل پارٹی کے 2023 کے انتخابی وعدے پر مبنی ہے جس میں ڈیجیٹل خانہ بدوشوں کے لیے 12 ماہ کا ویزا متعارف کرانے کی بات کی گئی تھی۔ 

امیگریشن کی وزیر ایریکا اسٹینفورڈ نے کہا کہ یہ تبدیلی پرانی پالیسیوں کو جدید بناتی ہے، جس سے پیشہ ور افراد کو اہل خانہ کے ساتھ وقت گزارنے کے دوران کام کرنے کی اجازت ملے گی۔

وزیر سیاحت لوئس اپسٹن نے مزید کہا کہ دور دراز کے کارکن عام طور پر زیادہ دیر تک رہتے ہیں اور زیادہ خرچ کرتے ہیں ، جس سے مقامی معیشت کو فروغ ملتا ہے۔ انہوں نے کہا، “ہم ہر قسم کے سیاحوں کا خیرمقدم کرتے ہیں، خاص طور پر وہ جو ہمارے ملک کا تجربہ کرتے ہوئے مثبت کردار ادا کرتے ہیں۔

اگرچہ اس اقدام سے زیادہ خرچ کرنے والے سیاحوں کو ملک میں لانے کی امید ہے، لیکن کوئنز ٹاؤن کے میئر گلین لیورز نے خبردار کیا کہ سیاحت میں اضافے سے بنیادی ڈھانچے پر دباؤ پڑ سکتا ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ مقامی خدمات میں مزید سرمایہ کاری کرے تاکہ لوگوں پر بوجھ نہ پڑے۔

وزیر اعظم کرسٹوفر لکسن نے طویل مدتی اقتصادی حکمت عملی کے تحت غیر ملکی سرمایہ کاری اور بین الاقوامی تعلیمی پالیسیوں میں تبدیلی کا بھی ذکر کیا ہے۔

یہ تبدیلی نیشنل پارٹی کے 2023 کے انتخابی وعدے پر مبنی ہے (فوٹو: گیٹی)

 یہ ویزا اصلاحات ایسے وقت  سامنے آئی ہیں جب نیوزی لینڈ کی معیشت نے دیگر ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں کم کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے، اور حکام کو امید ہے کہ اس اقدام سے سیاحت اور معاشی پیداوار میں اضافہ ہوگا۔

 

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس