خیبر پختونخوا کے ضلع خیبر کی تحصیل وادی تیراہ میں ایک بچی کی ہلاکت کے خلاف ہونے والے احتجاجی مظاہرے کے دوران فائرنگ سے پانچ افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہو گئے۔
عالمی نشریاتی ادارے بی بی سی اردو کے مطابق گزشتہ روز زخہ خیل کے علاقے میں ایک گھر پر مارٹر گولہ گرنے سے ایک کمسن بچی جاں بحق ہوئی تھی، جس کے خلاف مقامی افراد نے اتوار کی صبح تیراہ ہیڈکوارٹر پر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ ہیڈکوارٹر کے اطراف ایف سی سمیت دیگر سرکاری دفاتر بھی موجود ہیں۔
رکن قومی اسمبلی اقبال آفریدی نے صحافی محمد زبیر خان سے گفتگو میں دعویٰ کیا کہ مظاہرے کے دوران فائرنگ کے نتیجے میں کم از کم پانچ افراد ہلاک اور کئی زخمی ہوئے۔ پُرامن احتجاج کو طاقت سے دبانا قابل مذمت ہے۔
صوبائی وزیر برائے اعلیٰ تعلیم مینا خان آفریدی نے بھی واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ تیراہ کے لوگوں پر جس بے دردی سے گولیاں برسائی گئیں، اس سے ریاستی بے حسی واضح ہو گئی ہے۔ پختون عوام امن کے ساتھ جینا چاہتے ہیں، ان پر زبردستی کوئی آپریشن مسلط نہ کیا جائے۔
صحافی محمد زبیر خان سے گفتگو کرتے ہوئے خیبر کی وادی تیراہ میں موجود پولیس اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر دعویٰ کیا کہ مظاہرین کی جانب سے حساس عمارتوں پر پتھراؤ کیا گیا تھا، جس کے بعد پہاڑوں سے فائرنگ شروع ہوئی، جس سے افراتفری مچ گئی۔ فائرنگ کے بعد مظاہرین نے لاشوں کے ساتھ دھرنا دیا، جب کہ زخمیوں کو مختلف اسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔

بی بی سی اردو کے مطابق صحافیوں کے مطابق مظاہرین کی جانب سے توڑ پھوڑ کی بھی اطلاعات ہیں، مگر علاقے میں موبائل نیٹ ورک بند ہونے کے باعث آزادانہ تصدیق ممکن نہیں ہو سکی۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے جاں بحق افراد کے لواحقین کے لیے ایک، ایک کروڑ روپے اور زخمیوں کے لیے 25 لاکھ روپے فی کس امداد کا اعلان کیا ہے۔
وزیراعلیٰ کے پریس سیکریٹری کے مطابق علی امین گنڈاپور نے قبائلی مشران اور عوامی نمائندوں پر مشتمل جرگہ پشاور میں طلب کر لیا ہے تاکہ مقامی جذبات اور تحفظات کو سنا جا سکے۔ انہوں نے ضلعی انتظامیہ اور دیگر اداروں کو ہدایت کی ہے کہ عوامی رابطے مضبوط بنائے جائیں اور نظم و ضبط کو یقینی بنایا جائے۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد: گدھے کا گوشت ملنے کا معاملہ، کہاں کہاں سپلاٸی ہوتا تھا؟
وزیراعلیٰ نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت پائیدار امن، عوامی تحفظ اور باہمی احترام کے فروغ کے لیے پرعزم ہے۔ آئندہ ہفتے سے قبائلی عمائدین کے جرگے ڈویژنل اور صوبائی سطح پر منعقد کیے جائیں گے تاکہ مسائل کا پائیدار حل نکالا جا سکے۔
سابق امیر جماعتِ اسلامی سراج الحق نے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ تیراہ میں بے گناہ شہریوں کی شہادت ایک دل خراش سانحہ ہے۔ پرامن احتجاج پر فائرنگ ناانصافی ہے اور اس پر جواب دہی ضروری ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ ہر شہری کو آئین کے تحت احتجاج کا حق حاصل ہے، اسے طاقت سے دبانا قابلِ مذمت ہے۔ ہم مظلوموں کے ساتھ ہیں اور شفاف تحقیقات، انصاف اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ واقعے کی تاحال سرکاری طور پر تصدیق نہیں کی گئی، تاہم علاقے میں کشیدگی کی صورتحال برقرار ہے۔