امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ غزہ کی موجودہ صورتحال پر وہ کچھ کہنے سے قاصر ہیں اور آئندہ کا لائحہ عمل اب اسرائیل کو خود طے کرنا ہوگا۔ یرغمالیوں کی رہائی ناگزیر ہے اور یہی معاملہ فریقین کے درمیان مذاکرات کی راہ میں بڑی رکاوٹ بنا ہوا ہے۔
امریکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ حماس نے یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق مذاکرات میں سخت مؤقف اختیار کیا، جس سے صورتحال مزید پیچیدہ ہو گئی۔ ٹرمپ نے واضح کیا کہ مذاکرات میں تعطل کے بعد اب فیصلہ اسرائیل پر منحصر ہے کہ وہ غزہ میں آئندہ کیا اقدامات اٹھاتا ہے۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکا غزہ میں انسانی بنیادوں پر امدادی سرگرمیوں کے لیے 60 ملین ڈالر کی امداد پہلے ہی فراہم کر چکا ہے اور مستقبل میں بھی امداد بھیجے جانے کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔

ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر مؤقف دہرایا کہ وہ کسی صورت ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
عالمی تجارت سے متعلق ایک سوال پر سابق امریکی صدر نے کہا کہ وہ چین کے ساتھ تجارتی معاہدہ کرنے کے قریب ہیں، جس سے دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری آ سکتی ہے۔