Follw Us on:

’مسئلہ فلسطین کا پرامن حل‘، پاکستان آج اقوامِ متحدہ کی اہم کانفرنس میں فرانس اور سعودی عرب کے ساتھ شرکت کرے گا

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Gaza
یہ تین روزہ کانفرنس نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر پر ہو رہی ہے۔ (فوٹو: اے پی نیوز)

پاکستان آج اقوام متحدہ کی ایک اہم کانفرنس میں فرانس اور سعودی عرب کے ساتھ شرکت کرے گا، جس کا مقصد فلسطین کے مسئلے کے پرامن اور دو ریاستی حل کی راہ ہموار کرنا ہے۔ یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عالمی سطح پر غزہ میں جاری جنگ کے خاتمے کے لیے نئی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

کانفرنس سے قبل نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے عرب نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی ہمیشہ سے دو ٹوک رہی ہے کہ فلسطین کے مسئلے کا حل صرف دو ریاستی فارمولے میں ہے۔

انہوں نے فرانس اور سعودی عرب کی اس پہل کی تعریف کی اور امید ظاہر کی کہ یہ کانفرنس محض باتوں تک محدود نہیں رہے گی بلکہ عملی نتائج سامنے آئیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اس کانفرنس میں دو بڑے مقاصد کے حصول کی امید رکھتا ہے۔ ایک، فوری جنگ بندی کو یقینی بنانا اور دوسرا، فلسطینی عوام کو انسانی امداد، خوراک اور طبی سہولیات کی بلا رکاوٹ فراہمی کے ساتھ ساتھ ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی طرف پیش رفت کرنا۔

Gaza,l
ایمانوئل میکرون نے اس ہفتے اعلان کیا ہے کہ ان کا ملک فلسطین کو باضابطہ طور پر ایک آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کرے گا۔ (فوٹو: رائٹرز)

یہ تین روزہ کانفرنس نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر پر ہو رہی ہے، جس میں 123 ممالک اور بین الاقوامی تنظیمیں شریک ہیں۔ فرانس اور سعودی عرب مشترکہ طور پر اس کی صدارت کر رہے ہیں۔ کانفرنس میں پیش کی جانے والی تجاویز آٹھ ورکنگ گروپس کی مشاورت کا نتیجہ ہیں، جن کا مقصد دو ریاستی حل کے لیے ایک واضح اور قابل عمل روڈ میپ تیار کرنا ہے۔

فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے اس ہفتے اعلان کیا ہے کہ ان کا ملک فلسطین کو باضابطہ طور پر ایک آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کرے گا اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں ستمبر میں اس فیصلے کا باقاعدہ اعلان کیا جائے گا۔ یہ فیصلہ فرانس کو جی سیون ممالک میں پہلا ملک بنا دے گا جو فلسطینی ریاست کو تسلیم کرتا ہے۔

امریکا نے اس فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اسے ایک غیر ذمہ دارانہ اقدام قرار دیا اور دعویٰ کیا کہ اس سے حماس کے بیانیے کو تقویت ملے گی اور امن کا عمل مزید پیچیدہ ہو جائے گا۔ امریکا نے کانفرنس میں شرکت سے انکار کیا ہے اور دیگر ممالک کو بھی شرکت نہ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ اسرائیل بھی اس کانفرنس کا بائیکاٹ کر رہا ہے۔

اس کے برعکس، یورپ کے کئی ممالک فرانس کے فیصلے کی حمایت کر رہے ہیں۔ ناروے، آئرلینڈ اور اسپین پہلے ہی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے عمل کا آغاز کر چکے ہیں۔ اس وقت اقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک میں سے کم از کم 142 فلسطین کو تسلیم کر چکے ہیں یا ایسا کرنے کے لیے تیار ہیں، تاہم امریکا، برطانیہ اور جرمنی جیسے اہم مغربی ممالک نے اب تک ایسا نہیں کیا۔

Gaza,la
اس وقت پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جولائی 2025 کی صدارت کر رہا ہے۔ (فوٹو: رائٹرز)

پاکستان کی شرکت اس کے دیرینہ اصولی مؤقف کی عکاسی کرتی ہے۔ اسلام آباد نے ہمیشہ فلسطینی عوام کی حمایت اور دو ریاستی حل کی وکالت کی ہے۔ پاکستان نے گزشتہ سال اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ایک بین الاقوامی کانفرنس کے حق میں ووٹ دیا تھا جو جون 2025 میں ہونی تھی لیکن مقررہ وقت پر نہ ہو سکی۔

اس وقت پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جولائی 2025 کی صدارت کر رہا ہے۔ 24 جولائی کو پاکستان نے فلسطین کے مسئلے پر ایک کھلا مباحثہ بھی منعقد کیا تھا جس میں اسحٰق ڈار نے اپنے موقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ پاکستان تاریخ کے صحیح رخ پر کھڑا ہے اور اصولی حمایت جاری رکھے گا۔ انہوں نے سفارت کاری کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پائیدار امن طاقت یا جنگ سے نہیں بلکہ سنجیدہ مذاکرات اور سیاسی عمل سے ممکن ہے۔

فرانس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ کانفرنس محض اعلامیے جاری کرنے کے بجائے عملی اقدامات تجویز کرنے کے لیے منعقد کی گئی ہے، تاکہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن عمل کو دوبارہ زندہ کیا جا سکے۔ منتظمین کو امید ہے کہ یہ کانفرنس فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے عالمی سطح پر ایک نیا اتفاق رائے پیدا کرے گی۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس