اقوام متحدہ کے مطابق پابندیوں میں جزوی نرمی کے باوجود غزہ قحط اور صحت کے بڑے بحران کی طرف بڑھ رہا ہے۔
یہ پیشرفت اتوار کے روز سامنے آئی جب اقوام متحدہ کے مطابق اسرائیل نے 100 امدادی ٹرکوں کو غزہ میں داخلے کی اجازت دی تھی لیکن ادارے نے واضح کیا کہ یہ امداد قحط کو روکنے کے لیے ناکافی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ غزہ میں خوراک کی کمی کے باعث مزید 6 فلسطینی جاں بحق ہوئے جن میں دو بچے بھی شامل ہیں۔ اسرائیلی حملوں کے آغاز کے بعد اب تک بھوک سے مرنے والوں کی تعداد 133 ہو چکی ہے۔
اتوار کو اسرائیلی فوج نے 63 فلسطینیوں کو شہید کیا جن میں 34 وہ افراد تھے جو خوراک کی تلاش میں تھے۔ یہ حملے ان علاقوں میں کیے گئے جہاں اسرائیل نے روزانہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر عارضی جنگ بندی کا اعلان کیا تھا۔

غزہ کی حکومت کے میڈیا دفتر نے بیان میں کہا ہے کہ علاقے میں روزانہ کم از کم 600 ٹرکوں کی امداد کی ضرورت ہے جبکہ ہر ماہ 2 لاکھ 50 ہزار ڈبے بچوں کے دودھ کے درکار ہیں۔
بیان میں مطالبہ کیا گیا کہ اسرائیلی ناکہ بندی کا خاتمہ اور سرحدی گزرگاہوں کو بغیر شرط کے کھولا جائے تاکہ بحران کا مؤثر حل نکل سکے۔
مزید پڑھیں: ’یہ میں ہی ہوں‘، مگر دو مہینے میں 69 کلو کم وزن، پاکستانی کرکٹر اعظم خان کی تصویر وائرل
خبر رساں اجنسی الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو نے یروشلم میں ایک تقریب کے دوران تمام الزامات کو بے بنیاد قرار دیا کہ اسرائیل مسیحیوں یا دیگر اقلیتوں کو نشانہ نہیں بنا رہا۔ اسرائیل میں مسیحی افراد مشرق وسطیٰ میں سب سے زیادہ محفوظ ہیں۔
نتن یاہو کے ان بیانات پر چرچ کے رہنماؤں نے اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے کہ حالیہ حملوں میں غزہ کے چرچ کو نشانہ بنایا گیا اور لوگوں کو بھوک کا سامنا ہے جو کہ اخلاقی طور پر ناقابل قبول صورتحال ہے۔
Ahead of tomorrow’s High-Level Conference on Palestine—I urge all parties to put all possible pressure on #Israel to end the carnage in #Gaza & work towards tangible progress on a two-State solution
— Volker Türk (@volker_turk) July 27, 2025
The world will judge this Conference on what it delivershttps://t.co/mnVRKCAwIg pic.twitter.com/b3uYjZNM2g
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک نے بھی عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ نیویارک میں فلسطینی ریاست کے حوالے سے ہونے والی کانفرنس کے دوران اسرائیل پر دباؤ ڈالے تاکہ غزہ میں قتل عام کا خاتمہ ممکن ہو۔
ترک نے خبردار کیا کہ جو ممالک اسرائیل پر اثرانداز ہونے کی اپنی صلاحیت استعمال نہیں کرتے وہ عالمی جرائم میں شریک تصور کیے جا سکتے ہیں۔
واضع رہے کہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اسرائیل کی غزہ میں کارروائیوں میں اب تک 59 ہزار 733 افراد جان بحق اور ایک لاکھ 44 ہزار 477 زخمی ہو چکے ہیں۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ 7 اکتوبر 2023 کے حملے میں 1139 افراد ہلاک اور 200 سے زائد کو یرغمال بنایا گیا تھا۔