Follw Us on:

لاہور ایئرپورٹ پر پی آئی اے کی ائیرہوسٹس کی اسمگلنگ کوشش پکڑی گئی

حسیب احمد
حسیب احمد
لاہور ایئرپورٹ پر موبائل فون اسمگلنگ کی کوشش

پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی فضائی میزبان کی ایک اور موبائل فون اسمگلنگ کی کوشش پکڑی گئی ہے جس کے بعد ایئر لائن کی انتظامیہ میں شدید ہلچل مچ گئی ہے۔

یہ واردات ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب پی آئی اے کے اندر اس قسم کی کارروائیوں کو روکنے کے لیے انتظامیہ کی جانب سے کڑی نگرانی کی جا رہی تھی۔

یہ واقعہ 25 جنوری کو پیش آیا جب پی آئی اے کی فضائی میزبان نے لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر اپنی معمول کی پرواز “پی کے 264” سے واپسی کے بعد کسٹم حکام کی جانب سے روکا گیا۔

ایئرپورٹ پر معمول کی تلاشی کے دوران فضائی میزبان کے سامان سے متعدد مہنگے موبائل فونز برآمد ہوئے، جنہوں نے کسٹم حکام کے ہوش اُڑا دیے۔

پی آئی اے میں اسمگلنگ کی سرگرمیاں، کسٹم حکام کی نگرانی میں اضافہ

یہ اسمگلنگ کی کوشش پی آئی اے کے لیے ایک اور شرمندگی کا باعث بنی، کیونکہ یہ واردات حالیہ ہفتوں میں پی آئی اے کے عملے کی جانب سے اسمگلنگ کی تیسری بڑی کارروائی ہے۔

ایئرپورٹ کی سیکیورٹی کا نظام انتہائی مضبوط ہےجہاں نہ صرف جدید ترین اسکننگ مشینوں کا استعمال کیا جاتا ہے بلکہ کسٹم حکام بھی مسلسل فضائی عملے پر نظر رکھتے ہیں۔ پھر بھی اس طرح کی اسمگلنگ کی کوششیں کس طرح کامیاب ہو جاتی ہیں؟ یہ سوال ہر ایک کے ذہن میں ابھر رہا ہے۔

موبائل فونز کی اسمگلنگ کا یہ سلسلہ ایک پیچیدہ مسئلہ بن چکا ہے۔ رواں مہینوں میں متعدد فضائی میزبان اور دیگر عملے کے ارکان اس گھناؤنے کام میں ملوث پائے گئے ہیں، جنہوں نے دبئی اور ابوظبی جیسے اہم ایئرپورٹس سے واپسی پر موبائل فونز اسمگل کرنے کی کوشش کی۔

ان افراد نے نہ صرف ایئرپورٹ سیکیورٹی کو دھوکہ دینے کی کوشش کی بلکہ پی آئی اے کے اچھے نام کو بھی نقصان پہنچایا۔

پی آئی اے انتظامیہ نے فوری طور پر متاثرہ فضائی میزبان کو معطل کرتے ہوئے شوکاز نوٹس جاری کر دیا۔

انتظامیہ کا کہنا تھا کہ تحقیقات جاری ہیں اور اگر فضائی میزبان کو قصوروار پایا گیا تو اسے سخت ترین سزا دی جائے گی۔

پی آئی اے کے ترجمان نے مزید بتایا کہ اس معاملے میں کوئی بھی رتی برابر رعایت نہیں برتی جائے گی کیونکہ کمپنی کی پالیسی کے تحت اس قسم کی سرگرمیوں کو بالکل بھی برداشت نہیں کیا جائے گا۔

ایئرلائن کے اس بدنام عملے کے ساتھ ساتھ کسٹم حکام کی سخت نگرانی بھی اہمیت اختیار کر گئی ہے، کیونکہ حالیہ وارداتوں نے ظاہر کیا کہ اس میں ملوث افراد انتہائی چالاک اور تجربہ کار ہیں۔

پی آئی اے کی سخت چیکنگ

ان کے لیے ایئرپورٹ سیکیورٹی کا چیکنگ عمل معمولی سی رکاوٹ بن جاتا ہے جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے وہ غیر قانونی سامان اسمگل کرتے ہیں۔

اس سے قبل ملتان انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر 78 موبائل فونز کی اسمگلنگ کی کوشش کے دوران 2 اسٹیورڈز سمیت 5 ملازمین کو معطل کیا گیا تھا۔

ان کارروائیوں کے پیچھے جو بھی سازش ہو اس میں ایک بات واضح ہےکہہ پی آئی اے اور ایئرپورٹ سیکیورٹی کے لیے یہ سنگین چیلنج بنتا جا رہا ہے۔

یہ وارداتیں نہ صرف پی آئی اے کی ساکھ کو نقصان پہنچا رہی ہیں بلکہ پاکستان کی قومی فضائی کمپنی کی عالمی سطح پر بدنامی کا باعث بھی بن رہی ہیں۔

حکام نے اعلان کیا ہے کہ اس معاملے کی مکمل تحقیقات کی جائیں گی اور اس میں ملوث تمام افراد کے خلاف سخت ترین قانونی کارروائی کی جائے گی۔

یہ گھناؤنی اسمگلنگ کی واردات  نہ صرف فضائی میزبانوں کی بے ایمانی کی مثال ہے بلکہ یہ اس بات کا ثبوت بھی ہے کہ سیکیورٹی سسٹم کے باوجود اس طرح کی سرگرمیاں روکنا ایک مسلسل جنگ کی طرح ہے۔

حسیب احمد

حسیب احمد

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس