چین میں معروف شاولن مندر کے مرکزی راہب شی یونگ شن کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا گیا ہے۔
مندر کے جاری کردہ بیان کے مطابق شی یونگ شن پر مالی بدعنوانی متعدد خواتین کے ساتھ نامناسب تعلقات اور ناجائز بچوں کے والد ہونے کے الزامات کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
یہ مندر صوبہ ہینان کے پہاڑی علاقے میں واقع ہے اور 15 سو سال پرانا ہے۔ شاولن مندر اپنی مارشل آرٹس کی روایت اور خصوصاً شاولن کنفو کے باعث دنیا بھر میں جانا جاتا ہے۔
چین کی بدھسٹ ایسوسی ایشن کے مطابق ان سے راہب ہونے کا سرٹیفکیٹ واپس لے لیا گیا ہے۔ یہ سرٹیفکیٹ بدھ مت کے راہب ہونے کی باقاعدہ شناخت ہوتا ہے۔
ایسوسی ایشن نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ شی یونگ شن کے اقدامات انتہائی خراب ہیں اور ان سے بدھ برادری کی ساکھ اور راہبوں کی شبیہ کو سنجیدہ نقصان پہنچا ہے۔

شی یونگ شن کے دور میں شاولن مندر نے چین سے باہر اسکول قائم کیے اور ایک ایسا گروپ تشکیل دیا جو دنیا بھر میں شاولن کنفو کے مظاہرے کرتا رہا۔ ان کے خلاف اس سے پہلے بھی 2015 میں بدعنوانی اور جنسی تعلقات کے الزامات سامنے آئے تھے تاہم اس وقت انہیں ان الزامات سے بری قرار دیا گیا تھا۔
اس وقت ان پر مہنگی گاڑیاں اور قیمتی تحائف حاصل کرنے کے الزامات بھی عائد کیے گئے تھے جن میں ایک ووکس ویگن ایس یو وی اور سونے کے دھاگے سے بنی ہوئی ایک چادر شامل تھی۔
چین کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ویبو پر پیر کی صبح اس معاملے کو سب سے زیادہ پڑھا جانے والا موضوع قرار دیا گیا۔
ان کے ذاتی ویبو اکاؤنٹ پر آخری پوسٹ 24 جولائی کی ہے جس سے پہلے وہ روزانہ بدھ مت تعلیمات پر مبنی پیغامات شیئر کرتے تھے۔
مزید پڑھیں: ورلڈ چیمپئن شپ آف لیجنڈز: ٹورنامنٹ ناک آؤٹ مرحلے میں داخل، کون سی ٹیم آگے ہے؟
حکام کی جانب سے جاری موجودہ تحقیقات کا محور مالی بدعنوانی ہے جو کہ سرکاری مؤقف کے مطابق ناقابل قبول ہے۔ چین میں عوامی سطح پر بعض مذہبی اصولوں سے ہٹنے پر سخت ردعمل نہیں آتا تاہم سرکاری رقوم کے غلط استعمال پر عوامی رائے شدید ہوتی ہے۔
اگر شی یونگ شن پر الزامات ثابت ہو گئے تو ان کی عوامی ساکھ کو سخت نقصان پہنچ سکتا ہے۔
واضع رہے کہ شی یونگ شن 1999 سے اس مندر کے سربراہ ہیں اور انہیں ان کے تجارتی طرز حکمرانی کے باعث سی ای او راہب بھی کہا جاتا ہے۔