Follw Us on:

مون سون بارشوں اور دریائے سندھ و چناب میں طغیانی، راجن پور، تونسہ، لیہ اور جھنگ کے درجنوں دیہات زیر آب

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Flood in pakistan

پنجاب کے مختلف اضلاع میں حالیہ مون سون بارشوں اور دریائے سندھ و چناب میں طغیانی کے باعث شدید سیلابی صورتحال پیدا ہو گئی ہے، جس کے نتیجے میں درجنوں دیہات زیرِ آب آ چکے ہیں۔

ہزاروں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے جبکہ ریسکیو اور امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ حکومت نے ریسکیو اداروں کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے تاکہ شہری سیلاب، دریا برد طغیانی اور ممکنہ لینڈ سلائیڈنگ سے بروقت نمٹا جا سکے۔

پنجاب کے جنوبی اضلاع خصوصاً راجن پور، تونسہ، ڈی جی خان، لیہ اور جھنگ سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ راجن پور میں دریائے سندھ کی طغیانی سے فصلیں تباہ ہو گئیں جبکہ تونسہ اور ڈی جی خان کے کئی دیہات بھی زیر آب آ گئے۔

لیہ اور تونسہ میں اُس وقت شدید تشویش پھیل گئی جب نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے تعمیر کردہ گائیڈ بند میں دراڑ پڑی، جس سے لیہ-تونسہ پل کو خطرہ لاحق ہوا۔ اگرچہ پل محفوظ رہا، لیکن شگاف کے باعث بستی کمہاراں، بستی منگوٹھا اور بستی صحبے والا جیسے دیہات پانی میں ڈوب گئے اور رہائشیوں کو نقل مکانی کرنا پڑی۔

Flood in punjab
تونسہ کے کئی علاقوں میں رہائشی علاقے اور زرعی زمینیں پانی میں گھر چکی ہیں۔ (فوٹو: ڈائیلاگ پنجاب)

تونسہ کے کئی علاقوں میں رہائشی علاقے اور زرعی زمینیں پانی میں گھر چکی ہیں۔ بیت اشرف اور جڑھ لغاری کے سیکڑوں افراد بے گھر ہو گئے ہیں جنہیں بلند مقامات پر پناہ لینا پڑی۔ جھنگ میں دریائے چناب کی طغیانی سے 10 سے زائد دیہات زیرِ آب آ گئے ہیں اور انفراسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

مرکزی پنجاب میں حافظ آباد اور سکھیکے کے علاقوں میں چناب کے کنارے کٹاؤ کی وجہ سے سینکڑوں ایکڑ زرعی اراضی ضائع ہو چکی ہے۔ دس دن گزرنے کے باوجود بارش کا پانی جمع ہے اور نکاسی ممکن نہیں ہو سکی۔

محکمہ موسمیات نے پیشگوئی کی ہے کہ 29 سے 31 جولائی کے دوران دریائے جہلم، چناب، کابل اور ڈی جی خان کے پہاڑی نالوں میں مزید سیلابی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔ تونسہ اور گڈو میں درمیانے درجے کا، جبکہ تربیلا، کالا باغ، چشمہ اور سکھر میں کم درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے۔

پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق مون سون سیزن کے دوران اب تک 152 افراد جاں بحق اور 539 زخمی ہو چکے ہیں، 210 مکانات کو نقصان پہنچا جبکہ 121 مویشی بھی ہلاک ہو چکے ہیں۔ اموات کی وجوہات میں آسمانی بجلی، عمارتیں گرنا، دریاؤں میں نہاتے ہوئے ڈوبنا اور کرنٹ لگنے کے واقعات شامل ہیں۔

دوسری جانب نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے خبردار کیا ہے کہ آج سے 31 جولائی تک پنجاب، خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں شدید بارشیں متوقع ہیں۔ شہری سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ اور پانی جمع ہونے کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔ تمام متعلقہ اداروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ پیشگی اقدامات کریں، ریسکیو ٹیمیں اور مشینری تعینات کریں اور نکاسی آب کا نظام بحال رکھیں۔

Rains
پنجاب کے اضلاع سرگودھا، حافظ آباد، گوجرانوالہ، گجرات، سیالکوٹ، فیصل آباد، لاہور اور نارووال میں شدید بارشیں متوقع ہیں۔ (فوٹو: الجزیرہ)

پنجاب کے اضلاع سرگودھا، حافظ آباد، گوجرانوالہ، گجرات، سیالکوٹ، فیصل آباد، لاہور اور نارووال میں شدید بارشیں متوقع ہیں۔ جنوبی اضلاع ڈی جی خان، راجن پور اور رحیم یار خان میں درمیانے درجے کی بارش کی پیشگوئی کی گئی ہے، جبکہ ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ ہے۔

خیبر پختونخوا میں کوہستان، سوات، مالاکنڈ، دیر اور بونیر میں مقامی گرج چمک کے ساتھ درمیانی بارشیں ہوں گی، جس سے دریائے سوات، پنجکوڑہ، بارہ اور کلپانی نالوں میں پانی کی سطح بلند ہو سکتی ہے۔

چترال ویلی کے بونی اور ریشون میں برفباری اور بارشوں کے امتزاج سے دریائے چترال اور اس کے معاون دریاؤں میں طغیانی کا امکان ہے۔ پشاور، مردان، نوشہرہ اور ایبٹ آباد میں شہری سیلاب کی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔

گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں بھی شدید بارشوں کا امکان ہے۔ گلگت، اسکردو، ہنزہ، شیگر، مظفرآباد، وادی نیلم اور باغ میں بارشیں متوقع ہیں۔ بابوسر ناران ہائی وے کو پیر کے روز جزوی طور پر کھولا گیا ہے، تاہم حالیہ سیلاب میں بہہ جانے والے افراد کی تلاش تاحال جاری ہے۔ ایک خاتون اینکر پرسن کی گاڑی تو ملبے میں مل گئی ہے، لیکن ان کا سراغ نہیں مل سکا۔

گانچھے کی ضلعی انتظامیہ نے بے گھر دیہاتیوں کے لیے خیمے، کھانے پیک اور عارضی کچن فراہم کیے ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں بجلی، پانی اور سڑکوں کی بحالی کے کام بھی جاری ہیں۔

بلتستان ڈویژن کے کمشنر نے متاثرہ علاقے کندوس میں پانی کی فراہمی کے لیے ساڑھے چار ہزار فٹ پائپ کی فراہمی کا بندوبست کیا ہے، جس کی تنصیب اگلے دو سے تین روز میں مکمل ہونے کی توقع ہے۔

گلگت بلتستان ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق تمام متاثرہ علاقوں میں امدادی ٹیمیں 24 گھنٹے سرگرم ہیں اور مشینری کے ذریعے بحالی کا عمل جاری ہے۔

Author

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس