Follw Us on:

کیا پاکستان مستقبل میں انڈیا کو تیل فروخت کرنے والا ہے؟

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Trumple
یہ اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکا نے انڈیا پر 25 فیصد درآمدی ڈیوٹی عائد کی ہے۔ (تصویر: ہندوستان ٹائمز)

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان میں تیل کے ممکنہ ذخائر اور ان سے متعلق امریکی شراکت داری کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہوسکتا ہے ایک دن پاکستانی انڈیا کو تیل فروخت کررہے ہوں۔ امریکی صدر کے اس بیان کے بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر یہ سوال اٹھایا جارہا ہے کہ کیا واقعی پاکستان مستقبل میں انڈیا کو تیل برآمد کر سکے گا؟

یہ بیان ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر دیا جہاں انہوں نے کہا کہ امریکا اور پاکستان ایک ایسے منصوبے پر کام کر رہے ہیں جس کا مقصد پاکستان کے زیر زمین بڑے تیل ذخائر کو ترقی دینا ہے۔ کیا معلوم شاید ایک دن وہ انڈیا کو تیل بیچیں۔

یہ اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکا نے انڈیا پر 25 فیصد درآمدی ڈیوٹی عائد کی ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ صرف توانائی سے متعلق بیان نہیں بلکہ اس میں واضح جغرافیائی سیاسی پیغام بھی شامل ہے۔

وزارت توانائی کے مطابق حالیہ برسوں میں پاکستان نے لوئر انڈس بیسن کے ساحلی علاقوں میں جغرافیائی سروے مکمل کیے ہیں جن میں تیل اور گیس کے امکانات ظاہر کیے گئے ہیں۔ 2024 میں جاری رپورٹ کے مطابق مرے رج کے علاقے میں قابل ذکر ہائیڈرو کاربن ذخائر کے آثار ملے ہیں تاہم ان ذخائر کی تصدیق کے لیے تجارتی بنیاد پر کھدائی اور پیداوار ضروری ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ تیل کے امکانات کو ذخائر ماننے کے لیے باقاعدہ دریافت اور پیداواری منصوبہ درکار ہوتا ہے۔ اس حوالے سے آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی نے سندھ اور خیبر پختونخوا کے چند علاقوں میں تیل کی نئی دریافت کا اعلان کیا ہے، مگر ان میں سے کسی جگہ پر تجارتی بنیاد پر پیداوار شروع نہیں ہو سکی۔

Trumples
کیا معلوم شاید ایک دن وہ انڈیا کو تیل بیچیں، صدر ڈونلڈ ٹرمپ (تصویر: ڈان)

عارف حبیب لمیٹڈ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے 2024 کے آخر تک اپنے تیل ذخائر میں 23 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا ہے، مگر یہ اضافہ بھی موجودہ ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ناکافی ہے۔ اس وقت پاکستان روزانہ تقریباً 88 ہزار بیرل تیل پیدا کرتا ہے جبکہ کھپت پانچ لاکھ  56  ہزار بیرل یومیہ ہے۔

ماہرین کے مطابق انڈیا کو تیل برآمد کرنے کے خیال میں کئی عملی رکاوٹیں ہیں، جن میں ذخائر کی غیر یقینی صورتحال دونوں ممالک کے درمیان کشیدہ تعلقات اور پاکستان کی محدود ریفائنری صلاحیت شامل ہیں۔

توانائی کے شعبے سے وابستہ حکام کے مطابق تیل کی دریافت اور ترقی کے لیے کم از کم پانچ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری اور چار سے پانچ سال کا وقت درکار ہوگا۔ اس کے علاوہ پائپ لائنز بندرگاہوں اور ریفائنری کی تیاری پر بھی اربوں ڈالر خرچ ہوں گے۔

ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر امریکا بلوچستان یا ساحلی علاقوں میں منصوبے شروع کرتا ہے تو چین اس پر ردعمل دے سکتا ہے کیونکہ چین نے سی پیک کے تحت ان علاقوں میں توانائی اور بندرگاہوں کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔

مزید پڑھیں: دہشتگردی اور بگڑتی سیاسی صورتحال، بلوچستان میں بیرونی مداخلت زمینی حقائق پر کیسے اثرانداز ہو رہی ہے؟

واضع رہے کہ پاکستان میں تیل کے ذخائر سے متعلق باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ اب تک ملک میں دریافت شدہ ذخائر محدود ہیں اور ان میں سے بھی بیشتر کا استعمال مقامی سطح پر ہوتا ہے۔

امریکی ادارے یو ایس انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن کے مطابق 2016 تک پاکستان کے پاس 353 اعشاریہ پانچ ملین بیرل ثابت شدہ تیل ذخائر تھے، جو عالمی ذخائر کا صرف صفر اعشاریہ صفر دو ایک فیصد بنتے ہیں۔

Author

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس