وفاقی حکومت نے افغانستان کے ساتھ طے پانے والے تجارتی معاہدے کے تحت مخصوص زرعی اشیا کی درآمد پر ڈیوٹی ٹیکسوں میں رعایت دینے کا فیصلہ کرلیا۔
ذرائع وفاقی وزارتِ تجارت کے مطابق وفاقی کابینہ سے سرکولیشن کے ذریعے وزارت تجارت کی سمری کی منظوری لی گئی ہے، ارلی ہارویسٹ پروگرام کے تحت وفاقی کابینہ نے ٹیرف میں رعایتوں کی منظوری دی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ارلی ہارویسٹ پروگرام کے تحت پاکستان-افغانستان دوطرفہ تجارت میں اضافہ کیا جائے گا اور اس حوالے سے نوٹیفکیشن جلد جاری ہونے کا امکان ہے۔
پروگرام کے تحت مخصوص زرعی مصنوعات پر ترجیحی ٹیرف رعایتیں ملیں گی، افغانستان کی چار مصنوعات پر پاکستان پانچ سے 26 فیصد ٹیکس رعایت دے گا، جب کہ پاکستانی مصنوعات پر افغانستان کی جانب سے 20 سے 35 فیصد ٹیکس رعایت دی جائے گی۔

افغانستان چار پاکستانی زرعی مصنوعات پر کسٹمز ڈیوٹی کم کرے گا، افغانستان پاکستانی آلو پر 35 فیصد اور کیلے پر 30 فیصد کسٹمز ڈیوٹی کم کرے گا، افغانستان کو آلو کی برآمدات پر ٹیکسز 57 سے کم ہو کر 22 فیصد رہ جائیں گے۔
اس کے ساتھ ساتھ افغانستان پاکستانی کینو اور آم پر 20 فیصد کسٹمز ڈیوٹی کم کرے گا، جس کے بعد ان مصنوعات پر ٹیکسز 47 سے کم ہو کر 27 فیصد پر آجائیں گے۔
مزید پڑھیں: پاکستانی ایک دن انڈیا کو تیل فروخت کر رہے ہوں گے، ٹرمپ کا پاکستان کے ساتھ تجارتی معاہدہ طے پانے کا اعلان
دوسری جانب پاکستان بھی افغانستان کی چارمصنوعات پر ٹیکس رعایت دے گا، افغانستان کے ٹماٹر پر پاکستان پانچ فیصد ڈیوٹی ختم کرے گا، جس سے افغانستان کے ٹماٹر پر ٹیکس 27 فیصد سے کم ہو کر 22 فیصد رہ جائے گا، جب کہ افغانستان کے سیب،انگور اور انار پر پاکستان 25 فیصد ٹیکس ڈیوٹی ختم کرے گا، جس کے بعد ان تین مصنوعات پر ٹیکس کی شرح 53 فیصد سے کم ہو کر 28 فیصد رہ جائے گی۔
واضح رہے کہ ٹیرف میں رعایت کے باوجود دونوں ممالک کی جانب سے 22 سے 27 فیصد ٹیکس لاگو رہیں گے۔ ٹیکس رعایتوں کا اطلاق یکم اگست 2025سے 31جولائی 2026 تک ہوگا اور دونوں ممالک جامع ترجیحی تجارتی معاہدے کے لیے مذاکرات شروع کریں گے۔