کارپوریشن فار پبلک براڈکاسٹنگ نے امریکی حکومت کی مالی امداد میں کٹوتی کے بعد اپنی سرگرمیاں بند کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
گذشتہ ماہ ری پبلکنز کی زیر قیادت امریکی ایوانِ نمائندگان نے کارپوریشن کو ملنے والی 1.1 ارب ڈالر کی فنڈنگ دو سالوں کے دوران ختم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
اس کٹوتی کا حصہ عوامی میڈیا اور غیر ملکی امداد کے پروگرامز میں کل 9 ارب ڈالر کی کمی کے منصوبے کا حصہ ہے۔
کارپوریشن فار پبلک براڈکاسٹنگ ملک بھر میں 1500 سے زائد مقامی سٹیشنز کو سالانہ 5 سو ملین ڈالر فراہم کرتا تھا۔
مالی امداد کے بغیر خاص طور پر دیہی علاقوں میں قائم 245 سٹیشنز کو بند ہونے کا خطرہ لاحق ہے۔ ان سٹیشنز پر لاکھوں لوگ انحصار کرتے ہیں اور یہ تعلیمی پروگرامز بچوں کے پروگرامز اور مقامی خبریں فراہم کرتے ہیں۔

کارپوریشن کی صدر اور چیف ایگزیکٹو پٹریشیا ہیریسن نے کہا ہے کہ عوامی حمایت کے باوجود ادارے کو بند کرنے کا مشکل فیصلہ کرنا پڑا۔ ہم لاکھوں امریکیوں کی زبردست کوششوں کے باوجود اب اپنی سرگرمیاں بند کرنے کی حقیقی صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں۔
رہائشی علاقوں میں کمیونٹی جرنلزم پہلے ہی کمزور ہو چکا ہے کیونکہ تقریباً ہر تین میں ایک امریکی کاؤنٹی میں مکمل وقت کے لیے کوئی مقامی صحافی موجود نہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے اتحادیوں نے پبلک میڈیا کو حکومت کے غیر ضروری خرچ کے طور پر دیکھا اور ان پر سیاسی جانبداری کا الزام لگایا تھا۔
انتظامیہ نے تین بورڈ ممبران کے خلاف مقدمہ بھی دائر کیا تھا جو صدر کے حکم پر اپنے عہدوں سے مستعفی نہیں ہوئے تھے۔
کارپوریشن کی زیادہ تر عملہ ستمبر کے آخر تک برطرف کر دیا جائے گا اور ایک چھوٹا ٹرانزیشن ٹیم جنوری 2026 تک کام جاری رکھے گی تاکہ بندش کے عمل کو مکمل کیا جا سکے۔
اس بندش سے امریکی عوام خاص طور پر دیہی اور کم وسائل والے علاقے متاثر ہوں گے جہاں عوامی براڈکاسٹنگ واحد ذریعہ معلومات اور تعلیم ہے۔
واضع رہے کہ یہ ادارہ 1967 میں کانگریس کے ذریعے قائم کیا گیا تھا تاکہ تعلیمی اور ثقافتی پروگرامز تمام امریکیوں تک پہنچائے جا سکیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ مالیاتی کٹوتیوں اور سیاسی فیصلوں کا نتیجہ ہے اور آئندہ اس شعبے کے لیے نئی حکمت عملی پر غور جاری ہے۔