وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کی ایگزیکٹو کونسل سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی اور صحافی برادری کے درمیان تاریخی رشتے کو اجاگر کیا۔ انہوں نے پاکستانی صحافیوں کے جرأت مندانہ کردار اور اپنی شہید قیادت کی جمہوریت، اظہارِ رائے کی آزادی، اور شہری آزادیوں کے دفاع میں خدمات کو سراہا۔
یہ تقریب وزیراعلیٰ کی جانب سے پی ایف یو جے کی ایگزیکٹو کونسل کے اعزاز میں دیے گئے عشائیے کے موقع پر بینکوئٹ ہال کراچی میں منعقد کی گئی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے پاکستان کی صحافتی تاریخ کے اہم لمحات کا حوالہ دیتے ہوئے صحافیوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے اپنی حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ میں کراچی یونین آف جرنلسٹس کو صرف ایک یونین نہیں بلکہ ایک ایسا ادارہ سمجھتا ہوں، جو پاکستان کے ساتھ پیدا ہوا، پیپلز پارٹی اور کراچی یونین آف جرنلسٹس ہمیشہ ایک ہی راہ پر چلتے آئے ہیں اور کبھی ظلم کے سامنے سر نہیں جھکایا۔
وزیرِاعلیٰ سندھ نے دو اگست 1950 کو پی ایف یو جے کے قیام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ تحریک ایم اے شکور اور اسرار احمد جیسے وژنری صحافیوں کی کاوشوں سے وجود میں آئی۔ انہوں نے منہاج برنا اور نصار عثمانی جیسے عظیم رہنماؤں کو خراجِ تحسین پیش کیا، جن کی آمریت کے خلاف جدوجہد، صحافتی مزاحمت کی علامت بن گئی۔
1970 میں ویج بورڈ ایوارڈ کے نفاذ کے لیے 17 روزہ ملک گیر ہڑتال کو یاد کرتے ہوئے مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ وہ احتجاج ایسا اتحاد تھا، جس نے اقتدار کے ایوانوں کو ہلا کر رکھ دیا، یہ صحافی برادری کے اتحاد کی تاریخی مثال ہے۔ مساوات اخبار پر پابندی کے خلاف احتجاج میں صحافیوں کو کوڑے اور قید و بند کا سامنا کرنا پڑا، مگر انہوں نے پیچھے ہٹنے سے انکار کیا۔

انہوں نے 1998 میں روزنامہ جنگ گروپ پر پابندی کے خلاف پیپلز پارٹی کے کردار کا حوالہ بھی دیا، جب شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے جنگ آفس سے فوارہ چوک تک احتجاجی ریلی کی قیادت کی۔ انہوں نے کہا کہ محترمہ بےنظیر بھٹو نے صحافی برادری کو یقین دلایا کہ پیپلز پارٹی ان کے ساتھ کھڑی ہے، حتیٰ کہ اُس وقت بھی ساتھ دیا جب میڈیا مالکان خود پیچھے ہٹ رہے تھے۔
2007 میں جنرل مشرف کے ایمرجنسی دور کا حوالہ دیتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ جب الیکٹرانک میڈیا پر شدید پابندیاں لگائی گئیں تو پی ایف یو جے کے 150 سے زائد صحافیوں نے 88 دن تک کراچی میں احتجاج کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اُس وقت بھی پیپلز پارٹی صحافیوں کے ساتھ کھڑی تھی اور آج بھی ہے۔ سندھ حکومت نے ملک میں پہلی بار جرنلسٹس پروٹیکشن کمیشن قائم کیا ہے اور رواں بجٹ میں صحافیوں کی رہائش اور پریس کلبز کی ترقی کے لیے خاطر خواہ فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔
مزید پڑھیں: حق دو بلوچستان ہر اعتبار سے کامیاب رہا، اسلام آباد کو گونگا اور بہرا نہیں بننے دیں گے، جماعتِ اسلامی پاکستان
وزیراعلیٰ سندھ نے اپنی تقریر کے اختتام پر سندھ کے جمہوری کردار کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ سندھ ہمیشہ مزاحمت کی قیادت کرتا رہا ہے۔ آمریت کے خلاف جدوجہد ہو یا دہشت گردی، غربت ہو یا ناانصافی کے خلاف جنگ ہمارا عزم کبھی متزلزل نہیں ہوا۔
واضح رہے کہ تقریب کا اختتام حکومتِ سندھ اور صحافی برادری کے درمیان سچ، احتساب اور جمہوری اقدار کے فروغ کے لیے باہمی اتحاد و یکجہتی کے عزم کے ساتھ ہوا۔