Follw Us on:

پی آئی اے کی گوادر کے لیے پروازوں میں اضافہ، کیا یہ گوادر کی بحالی کی جانب ایک اور قدم ثابت ہو گا؟

احسان خان
احسان خان
Whatsapp image 2025 08 03 at 1.07.56 am
جنوری 2025 کے بعد گوادر کے لیے صرف تین ہفتہ وار پروازیں فراہم ہو رہی تھیں۔ (فوٹو: گوگل)

‎پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) نے نیو انٹرنیشنل گوادر ایئرپورٹ کھلنے کے بعد گوادر کے لیے اپنی پروازوں کی تعداد کو بڑھا دیا ہے۔ پی آئی اے کے اس اقدام نے سیاسی حلقوں میں اس بحث کو جنم دیا ہے کہ ان اقدام سے گوادر میں کیا تبدیلیاں آئے گی؟  کیا یہ گوادر کے لیے اقتصادی اور سفارتی طور پر ایک اہم قدم ثابت ہو گا؟

نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا باضابطہ افتتاح وزیرِاعظم پاکستان شہباز شریف اور چینی وزیرِاعظم لی چیانگ نے مشترکہ طور پر 14 اکتوبر 2024 کو کیا۔ یہ ہوائی اڈا تقریباً 4300 ایکڑ پر محیط ہے اور پاکستان کی سب سے بڑی فضائی حدود رکھتا ہے، جس کی رن وے کی لمبائی 3258 میٹر ہے اور یہ بوئنگ 747 اور ایئر بس A380 جیسی طیاروں کو سہارا دینے کے قابل ہے۔

20 جنوری 2025 کو اس میں پہلا تجارتی پرواز PK-503 کراچی سے گوادر آئی، جس نے42 مسافروں کو لے کر تقریباً سواگیارہ بجے لینڈ کیا اور اسے واٹر سالیوٹ کے ساتھ خوش آمدید کہا گیا۔

اس موقع پر دفاع و ہوا بازی کے وزیر خواجہ آصف اور بلوچستان کے وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی بھی موجود تھے، جنہوں نے اس نئے ہوائی اڈے کی اسٹریٹجک اہمیت پر زور دیا۔

‎ابتدائی طور پر جنوری 2025 کے بعد گوادر کے لیے صرف تین ہفتہ وار پروازیں فراہم ہو رہی تھیں، تین روز میں ایک کراچی-گوادر اور ایک مسقت-گوادر تھی، لیکن فروری 2025  تک پی آئی اے نے اس میں مزید دو پروازیں شامل کیں، جس سے کل پنج واہلی پروازیں ہو گئیں۔

Gawadar airport
ہوائی اڈا تقریباً 4300 ایکڑ پر محیط ہے۔ (فوٹو: گوگل)

ہفتہ وار کیلکولیشن کے مطابق پی آئی اے کی جانب سے کراچی-گوادر فلائٹ منگل، جمعرات اور جمعہ کو جاتیں، جب کہ مسقت-گوادر فلائٹیں پیر اور جمعہ کو جاتیں۔

اس توسیع کی وجہ نیوگوادر ایئرپورٹ پر مسافروں کی بڑھتی مانگ بتائی گئی اور متعدد پرائیویٹ ایئرلائنز جیسے جناح فلائی، ایئر بلیو اور ایئر سیال نے بھی گوادر کے لیے پرواز چلاتے جانے کی درخواستیں دے رکھی ہیں۔

ایئر سیال نے کہا ہے کہ نیو گوادر ایئرپورٹ انتظامیہ نے لینڈنگ، پارکنگ اور رہائش کے چارجز معاف کر رکھے ہیں، جو ایئرلائنز کے لیے اس مقام پر خدمات فراہم کرنا اقتصادی طور پر پرکشش بنا رہے ہیں۔

‎گوادر کے نئے ہوائی اڈے پر ہفتہ وار 5 پروازوں کا آغاز، مقامی و بین الاقوامی روٹس پر پھیلاؤ، مسافروں کی بڑھتی تعداد اور ایئرلائنز کے لیے رعایتی سہولیات، یہ سب بظاہر خوش آئند اشارے ہیں۔ ماہرین کے مطابق صرف فضائی رابطہ کافی نہیں، ترقی کے لیے ایک جامع منصوبہ بندی درکار ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستانیوں نے انڈین رافال کیسے مارگرایا؟ تفصیلات سامنے آگئیں

‎علاقائی و اقتصادی کے تجزیہ کار ڈاکٹر نجم الحسن نے پاکستان میٹرز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پروازوں میں اضافہ خوش آئند ہے، مگر اصل سرمایہ کاری اور بحالی تبھی ممکن ہے جب مسافر کشش کے ساتھ ساتھ کاروبار، صنعت، انفراسٹرکچر اور روزگار بھی ترقی کرے۔ ‎ہوائی رابطہ اہم ہے، لیکن اگر زمینی ترقی نہ ہو تو یہ صرف نمائشی کامیابی رہ جائے گی۔

انہوں نے کہا ہے کہ موجودہ پانچ ہفتہ وار پروازیں صرف ابتدائی ضروریات کو پورا کر رہی ہیں، جب کہ حقیقی اقتصادی نقل و حرکت اُس وقت شروع ہوتی ہے، جب بین الاقوامی سرمایہ کار، تاجران اور سیاح باقاعدگی سے سفر کریں۔

تجزیے کار ڈاکٹر نجم الحسن کہتے ہیں کہ  مزید مقامی بلاح پروگراموں کو ترقیاتی منصوبوں میں شامل کر کے روزگار اور ترقی کے مقامی فوائد کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔

Pia
پروازوں میں اضافہ خوش آئند ہے۔ (فوٹو: گوگل)

اگر پروازوں میں مسلسل اضافہ ہوتا رہا، جیساکہ  ہفتہ وار پروازیں دس سے پندرہ تک پہنچیں تو یہ نہ صرف اقتصادی بلکہ سفارتی اور علاقائی رابطہ کے لحاظ سے بھی گوادر کو ایک اہم مرکز بنا سکتا ہے۔

پی آئی اے کی طرف سے گوادر کے لیے پروازوں میں اضافہ ایک مثبت قدم ہے، جس نےنیو گوادر ایئرپورٹ کو ایک فعال فضائی مرکز کے طور پر پہچان دلائی ہے، مگر اصل چیلنج اس کا تسلسل اور اس کے پھیلاؤ میں ہے۔ صرف اس صورت میں یہ اقدام واقعی گوادر کی بحالی، معاشی ترقی اور علاقائی رابطے میں تبدیلی لانے میں کامیاب ہو گا۔

یہ بھی پڑھیں: ’،منظم اور باعزت‘، بلوچستان میں مقیم افغان باشندوں کو ملک چھوڑنے کا نیا حکم مل گیا

ڈاکٹر نجم الحسن نے کہا کہ یہ ایک شروعات ہے، مگر ترقی کا سفر وہاں شروع ہوتا ہے، جہاں ہوائی ربط کے ساتھ زمینی، سماجی اور اقتصادی ترقی مل کر ایک نئی روایت قائم کریں۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ نیو گوادر ایئرپورٹ کی فلائیٹ کی بڑھتی تعداد خسارے پر چلتی پی اے آئی کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتی ہے یا پھر پہلے کی طرح یہ پروازیں بھی گرتی معیشت پر بوجھ بن جائیں گی۔ ایک بات تو طے ہے کہ حقیقی طرقی تبھی ممکن ہوگی، جب اعلیٰ ادنیٰ ورکرز مل کر ادارے و ملک کی بہتری کے لیے کام کریں اور تب محض پی آئی اے ہی نہیں بلکہ ہر شعبہ منافع بخش ثابت ہوگا۔ بس ضرورت ہے تو کرپشن سے پاک نظام کی ہے۔

احسان خان

احسان خان

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس