وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کے اعزاز میں باضابطہ استقبالیہ تقریب کا اہتمام کیا گیا، جہاں وزیراعظم شہباز شریف نے معزز مہمان کا پرتپاک استقبال کیا۔
صدر پزشکیان کی آمد پر دونوں ممالک کے قومی ترانے بجائے گئے، جس کے بعد پاکستان کی مسلح افواج کے چاق و چوبند دستے نے گارڈ آف آنر پیش کیا۔
ایرانی صدر نے سلامی کے چبوترے سے اتر کر گارڈ آف آنر کا معائنہ کیا۔ اس کے بعد وزیراعظم نے ایرانی صدر کا اپنی کابینہ سے تعارف کرایا، جبکہ مہمان صدر نے بھی اپنی کابینہ کا وزیراعظم شہباز شریف سے تعارف کروایا۔ بعد ازاں ایرانی صدر نے ایوانِ وزیراعظم میں یادگاری پودا لگایا۔
Prime Minister Muhammad Shehbaz Sharif receives the President of Iran H.E. Dr. Masoud Pezeshkian at the Prime Minister's House. pic.twitter.com/DbNVh71CEu
— Government of Pakistan (@GovtofPakistan) August 3, 2025
یہ ایرانی صدر کا پاکستان کا پہلا سرکاری دورہ ہے، جس کے دوران وہ ایک اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ پاکستان پہنچے۔ لاہور آمد پر ان کا استقبال مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کیا۔
اس موقع پر پنجاب حکومت کے اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔ لاہور میں ایرانی وفد نے شاعر مشرق علامہ محمد اقبالؒ کے مزار پر حاضری دی، جس کے لیے شہر بھر میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
صدر مسعود پزشکیان، وزیر خارجہ عباس عراقچی اور دیگر وفد کے اراکین کے ساتھ بعد ازاں اسلام آباد پہنچے، جہاں وزیراعظم شہباز شریف نے ایئرپورٹ پر ان کا استقبال کیا۔
ان کے استقبال کے لیے نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار، وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ اور دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔ ایرانی صدر کو سرخ قالین استقبال کے ساتھ ساتھ 21 توپوں کی سلامی بھی پیش کی گئی، جس نے دورے کی اہمیت اور دونوں ممالک کے درمیان مضبوط تعلقات کو مزید اجاگر کیا۔
اسلام آباد میں ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ایران کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت پرامن مقاصد کے لیے جوہری توانائی حاصل کرنے کا پورا حق حاصل ہے اور پاکستان ایران کے اس اصولی مؤقف کی مکمل حمایت کرتا ہے۔
The President of Iran H.E. Dr. Masoud Pezeshkian receives guard of honor at Prime Minister's House. pic.twitter.com/OBUy5UDwLj
— Government of Pakistan (@GovtofPakistan) August 3, 2025
وزیراعظم نے ایرانی صدر اور ان کے وفد کو پاکستان آمد پر خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر مسعود پزشکیان کا پہلا دورہ پاکستان دونوں ممالک کے درمیان برادرانہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کا موقع فراہم کرے گا۔
انہوں نے بتایا کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان دو طرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں پر سیر حاصل گفتگو ہوئی، اور دونوں ممالک نے باہمی تجارت، علاقائی سلامتی اور ثقافتی روابط کے فروغ پر اتفاق کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران نے 10 ارب ڈالر کی دوطرفہ تجارت کا ہدف مقرر کیا ہے جبکہ کئی مفاہمتی یادداشتوں (MoUs) پر بھی دستخط کیے گئے ہیں جو جلد معاہدوں کی شکل اختیار کریں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اسرائیل کی جانب سے ایران پر حالیہ جارحیت کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی اس کارروائی کا کوئی جواز نہیں تھا، اور ایران کی قیادت اور افواج نے بہادری سے دفاع کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایرانی میزائل حملوں نے اسرائیلی دفاعی نظام کو ناکام بنا دیا، جس پر پاکستان کے 24 کروڑ عوام ایران کے ساتھ کھڑے ہیں۔
غزہ کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ وہاں ظلم و ستم کی بدترین مثال قائم ہے، جہاں امدادی سامان کی ترسیل بند اور عام شہری فاقہ کشی پر مجبور ہیں۔ انہوں نے ایران کی قیادت کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے ہمیشہ فلسطینیوں کی حمایت میں آواز بلند کی، اور پاکستان بھی ہر فورم پر مظلوم فلسطینیوں کا مقدمہ لڑتا رہے گا۔
کشمیر کے مسئلے پر گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ کشمیر کی وادی بھی غزہ کی طرح لہو میں نہا رہی ہے۔ کشمیری عوام کو بھی وہی حقِ خود ارادیت حاصل ہونا چاہیے جو دنیا کے دیگر اقوام کو حاصل ہے۔ انہوں نے ایرانی قیادت کا کشمیر کے حق میں آواز اٹھانے پر شکریہ ادا کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور ایران دہشت گردی کے خلاف یکساں سوچ رکھتے ہیں، اور کسی قسم کی دہشت گردی کو برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ دونوں ممالک سرحدی علاقوں میں سیکیورٹی کے لیے بھرپور تعاون جاری رکھیں گے۔
ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے بہترین مہمان نوازی پر پاکستانی قوم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا پاکستان ہمارا دوسرا گھر ہے۔
مسعود پزشکیان کا کہنا تھا اسرائیلی جارحیت کے خلاف پاکستان کی حمایت پر دل سے شکر گزار ہیں، عصر حاضر میں امت مسلمہ کے اتحاد کی سخت ضرورت ہے، پاکستان اورایران کے تعلقات مشترکہ ثقافت اور مذہب پرمبنی ہیں۔
ان کا کہنا تھا پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات ایران کی خارجہ پالیسی کا اہم جزو ہے، دو طرفہ تعلقات کومختلف جہتوں میں آگے بڑھارہےہیں، مشترکہ اقتصادی زونز کے قیام اور سرحدی تجارت کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں، سرحدی سکیورٹی کوبہتربنانے کے لیے دو طرفہ تعاون جاری ہے۔
ایرانی صدر کا کہنا تھا علاقائی امن اور ترقی کا آپس میں گہرا تعلق ہے، اسرائیل خطے کو عدم استحکام کا شکارکرنےکے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔