ملک کے مختلف علاقوں میں چار اگست سے بارشوں کا ایک نیا سلسلہ شروع ہونے والا ہے، جس کے باعث بعض مقامات پر سیلابی صورتحال پیدا ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق شمال مغربی بلوچستان میں ہوا کا کم دباؤ موجود ہے جبکہ مون سون کی ہوائیں ملک کے بالائی اور وسطی علاقوں میں سرگرم ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ مغربی ہواؤں کا سلسلہ بھی بالائی علاقوں میں اثر انداز ہو رہا ہے۔
محکمہ موسمیات کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آج ملک کے زیادہ تر حصوں میں موسم گرم اور حبس زدہ رہے گا، تاہم بالائی و وسطی پنجاب، کشمیر، خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان کے کچھ علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ بارش اور تیز ہوائیں چلنے کا امکان ہے۔
کل یعنی پانچ اگست کو بھی خیبر پختونخوا، اسلام آباد، خطہ پوٹھوہار، کشمیر، شمال مغربی پنجاب اور گلگت بلتستان میں موسلا دھار بارش کی پیشگوئی کی گئی ہے جبکہ دیگر علاقوں میں موسم گرم رہے گا۔
نیشنل ایمرجنسیز آپریشن سینٹر الرٹ
— NDMA PAKISTAN (@ndmapk) July 30, 2025
3 اگست تک شدید بارشوں کا امکان۔ جسکے باعث اسلام آباد،راولپنڈی،لاہور،سیالکوٹ،خوشاب، نارووال میں شہری سیلاب،چترال،سوات،مانسہرہ، ایبٹ آباد،پشاور،کوہاٹ،ڈی آئی خان، گلگت بلتستان کے ندی نالوں میں طغیانی، گلیشائی جھیلوں کے سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ خدشہ ہے۔ pic.twitter.com/gpgv3HS3Yv
چھ اگست کو بھی اسی طرح کی صورتحال برقرار رہنے کا امکان ہے، جہاں کچھ علاقوں میں گرمی اور حبس ہوگا جبکہ دیگر میں بارش اور تیز ہوائیں چلنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
خاص طور پر گلگت بلتستان، کشمیر، خیبر پختونخوا اور اسلام آباد میں بارش اور ہواؤں کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ سات اگست کو بھی بالائی پنجاب، خیبر پختونخوا، کشمیر اور گلگت بلتستان میں تیز ہواؤں اور بارش کا امکان ظاہر کیا گیا ہے جبکہ باقی ملک میں گرمی برقرار رہے گی۔
قدرتی آفات سے نمٹنے والے ادارے این ڈی ایم اے نے ہنگامی صورتحال کے خدشے کے پیش نظر تمام اضلاع کی انتظامیہ کو الرٹ کر دیا ہے اور عوام کو غیر ضروری سفر سے گریز کرنے کی ہدایت کی ہے۔
شہریوں سے کہا گیا ہے کہ وہ بارش کے دوران احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور ممکنہ خطرات سے بچنے کے لیے مقامی حکام کی ہدایات پر عمل کریں۔
پاکستان میں رواں سال 26 جون سے مون سون کا آغاز ہوا تھا اور اب تک شدید بارشوں، لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب کے باعث 270 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ ان میں سے نصف سے زائد ہلاکتیں بچوں کی ہیں۔ ایک حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سب سے زیادہ اموات پنجاب میں ہوئیں، جہاں اس سال مون سون گزشتہ برس کے مقابلے میں 70 فیصد زیادہ شدید رہا۔
بچوں کی اموات کی بڑی وجہ پانی میں کھیلنے کے دوران کرنٹ لگنے کے واقعات بتائے گئے ہیں۔
این ڈی ایم اے کے مطابق مجموعی طور پر جاں بحق ہونے والوں میں 126 بچے شامل ہیں، جبکہ سینکڑوں افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ حکام نے عوام کو خبردار کیا ہے کہ آئندہ آنے والے دنوں میں بارشوں کی شدت بڑھ سکتی ہے، اس لیے احتیاطی تدابیر اپنانا نہایت ضروری ہے۔