پاکستان میں امریکا کی امداد کی معطلی کے بعد متعدد اہم منصوبے بند کردیے گئے ہیں ۔
امریکی حکام کے مطابق تمام غیر ملکی امدادی پروگرامز کی معطلی کا فیصلہ 90 دنوں کے لیے کیا گیا ہے جس کے بعد ان کی تجدید یا خاتمے کا فیصلہ کیا جائے گا۔
اس فیصلے کے تحت پاکستان سمیت مختلف ممالک کی امداد کو روک دیا گیا ہے جس میں یوکرین، تائیوان، اردن اور دیگر شامل ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق یہ فیصلہ اس وقت کیا گیا جب تمام سفارتی مشنز کو حکم دیا گیا کہ وہ فوری طور پر غیر ملکی امدادی منصوبوں کو معطل کر دیں۔
اس فیصلے کے نتیجے میں پاکستان میں کئی شعبوں میں شدید مشکلات پیدا ہو چکی ہیں۔
پاکستان میں ثقافتی تحفظ کے لیے امریکی فنڈز کی فراہمی روک دی گئی ہے اور پانچ اہم توانائی منصوبوں پر کام بھی رک گیا ہے۔
اس کے علاوہ پاکستان میں اکانومک ترقی کے چار منصوبوں کی امداد بھی روک دی گئی ہے جبکہ پانچ زرعی ترقیاتی منصوبے بھی متاثر ہو گئے ہیں۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ انسانی حقوق، جمہوریت اور حکمرانی سے متعلق تمام منصوبوں کی امداد بھی معطل کر دی گئی ہے جس سے تعلیم اور صحت کے منصوبے بھی اس فیصلے سے متاثر ہوئے ہیں۔
اس کا مقصد امریکی پالیسیوں کے مطابق غیر ملکی امداد کی تقسیم کو مزید مؤثر بنانا اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ کسی بھی ملک کو امریکہ سے امداد اس کی قومی مفادات اور ترجیحات کے مطابق ملے۔
یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب صدر ٹرمپ نے اپنے دوسرے دورِ حکومت کے آغاز پر 20 جنوری کو ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا، جس میں تمام وفاقی ایجنسیوں کو 90 دن کے لیے غیر ملکی ترقیاتی امداد روکنے اور اس پر نظرثانی کرنے کی ہدایت کی گئی۔
ٹرمپ کے اس حکم میں کہا گیا کہ “امریکہ کی پالیسی ہے کہ وہ غیر ملکی امداد صرف اسی صورت میں دے گا جب وہ امریکہ کے مفادات کے مطابق ہو۔”
ٹرمپ کے اس بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ امریکی عوام کے پیسوں کے بدلے میں کچھ نہ کچھ فائدہ ہونا ضروری ہے، نہ کہ بے جا طور پر امداد دی جائے۔
اس فیصلے کے ساتھ ہی امریکی وزارت خارجہ نے ایک میمو جاری کیا جس میں تقریباً تمام غیر ملکی امدادی پروگرامز کے لیے نئی فنڈنگ روکنے کا اعلان کیا گیا۔
تاہم، اس میں اسرائیل اور مصر جیسے کلیدی مشرق وسطیٰ کے اتحادیوں کو استثنیٰ دیا گیا۔
اس ےک علاوہ ایمرجنسی فوڈ اسسٹنس اور متعلقہ اخراجات کے لیے بھی کچھ رعایت دی گئی۔
امریکا کا یہ فیصلہ پاکستان کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے کیونکہ امریکہ نے ہمیشہ پاکستان کی ترقی کے لیے اہم امداد فراہم کی ہے۔
اب اس معطلی کے باعث پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں کی رفتار سست ہو سکتی ہے اور اس کے اثرات مختلف شعبوں پر پڑ سکتے ہیں۔
پاکستان کی حکومت اور عوام اب اس صورتحال سے نکلنے کے لیے نئے راستے تلاش کر رہے ہیں لیکن اس بات کا یقین ہے کہ امریکی امداد کی معطلی سے متعلق فیصلے کے نتائج آنے والے دنوں میں مزید پیچیدہ ہو سکتے ہیں۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ‘کیا امریکا اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے گا یا پاکستان کو نئی مشکلات کا سامنا ہوگا؟ اس سواک کا جواب اب وقت ہی بتائے گا۔