Follw Us on:

پاکستان کا افغان مہاجرین کی بے دخلی کا عمل دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Afghans in uae refugee
جولائی کے آغاز میں دو افغان خاندانوں کو  کامیابی اور تحفظ کے ساتھ افغانستان واپس بھیجا گیا۔ (تصویر: دی جرسلم پوسٹ)

پاکستان میں افغان مہاجرین کی ایک بڑی تعداد اب بھی موجود ہے، جنہیں افغانستان بھیجنے کے لیے بار بار کوشش کی گئی۔

عالمی خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے اپنی حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ پاکستان نے افغان مہاجرین کی ملک بدری کا عمل دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، حکومت نے افغان مہاجرین کے قیام میں مزید توسیع سے انکار کر دیا ہے۔


رپورٹ کے مطابق اس فیصلے سے تقریباً 1.4 ملین پی او آرکارڈز رکھنے والے افغان مہاجرین متاثر ہوں گے، جن کی قانونی حیثیت اس سال جون میں ختم ہو چکی ہے۔ ان میں سے بیشتر مہاجرین نے واپسی سے قبل اپنے ذاتی معاملات، جیسے جائیداد کی

فروخت یا کاروبار ختم کرنے کے لیے پاکستان حکومت سے اس فیصلے میں ایک سال کی توسیع کی امید ظاہر کی تھی ۔
حکام کے مطابق، پی او آر کارڈ ہولڈرز کے علاوہ 800,000 افغان شہری ایسے ہیں جو افغان سیٹیزن کارڈ رکھتے ہیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ یہ افراد بھی غیر قانونی طور پر پاکستان میں مقیم ہیں اور ان سب کو ملک بدری سے پہلے حراست میں لیا جا رہا ہے۔


جون 2025 کی ایک رپورٹ کے مطابق، رواں سال کم از کم 1.2 ملین افغان شہری ایران اور پاکستان سے اپنے ملک واپس جا چکے ہیں، جس سے افغانستان میں ممکنہ عدم استحکام کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔ اس فیصلے پر اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین نےشدید تشویش کا اظہار کیا ہے

Afghani
یہ انخلا بلوچستان کے مختلف اضلاع سے ہو رہا ہے اور حکام کے مطابق اس عمل کو ایک منظم اور باعزت انداز میں مکمل کیا جا رہا ہے۔ (تصویر: دی نیوز انٹرنیشنل)


31 جولائی کو جاری ہونے والے ایک سرکاری نوٹیفکیشن کے مطابق اُن تمام افغان مہاجرین کو ملک بدر کر دیا گیا ہے جن کے پی اوآر کارڈز کی میعاد ختم ہو چکی تھی ۔ نوٹیفکیشن میں بتایا گیا تھاکہ درست پاسپورٹ اور پاکستانی ویزے کے بغیر افغان شہری غیر قانونی مہاجر سمجھے جائیں گے اور انہیں امیگریشن قوانین کے تحت ملک چھوڑنا ہوگا۔


حکام کے مطابق، ملک بھر میں پولیس غیر قانونی افغان مہاجرین کو حراست میں لے رہی ہے ،اگرچہ بڑے پیمانے پر گرفتاریاں شروع نہیں کی گئیں لیکن پولیس کو گھر گھر جا کر تلاشی لینے کی ہدایت دی گئی ہے۔


عالمی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے خیبر پختونخوا سے افغان مہاجرین کے کمشنر شکیل خان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مقیم غیرقانونی افغان مہاجرین کو باوقار طریقے سے ان کے ملک بھیجا جا رہا ہے،اور حالیہ کاروائی وفاقی حکومت کے تازہ احکامات کی روشنی میں کی جا رہی ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان کی طاقتور فوجی قیادت عالمی منظرنامے پر سرگرم، فیلڈ مارشل ’مرکزی کردار‘ قرار 

35 سالہ افغان شہری رحمت اللہ نے خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے خاندان کے ہمراہ کئی دہائیوں سے پشاور میں مقیم ہیں،وہ یہیں پیدا ہوئے ،ادھر ہی پلے بڑھے لیکن اب اس قانون کی وجہ سے وہ افغانستان واپس جانے کی تیاری کر رہے ہیں۔

ان کے پانچ بچے ہیں اور وہ ان کی تعلیم کو لے کر فکر مند ہیں کہ بچے وہاں جا کر کہیں تعلیم سے محروم نہ ہو جائیں ۔
یو این ایچ سی آر کے ترجمان قیصر خان آفریدی نے کہا کہ مہاجرین کو اس طرح بے دخل کرنا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے، حکومت پاکستان رضاکارانہ اور باوقار طریقے سے مہاجرین کی واپسی کے عمل کو یقینی بنائے۔


واضح رہے کہ نومبر 2023 میں افغان پناہ گزین کی واپسی کا اعلان کرتے ہوئے پاکستان کے عبوری وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا تھا کہ جب سے طالبان اقتدار میں آئے ہیں پاکستان میں ’دہشت گردی کے واقعات میں 60 فیصد اضافہ ہوا ہے‘ اور یہ کہ تحریکِ طالبان پاکستان یا غیر قانونی طور پر مقیم افعان شہری بہت سے واقعات میں ملوث ہیں۔


پاکستان میں دہشت گردی اور سفارتی تنازعات کے علاوہ پاکستانی حکومت افغان پناہ گزین پر ’ریاست مخالف تحریکوں اور مظاہروں‘ میں حصہ لینے کا الزام بھی لگاتی ہے۔

چاہے وہ اسلام آباد میں سیاسی جماعت ’پاکستان تحریک انصاف‘ کا احتجاج ہو جس کی وجہ سے سیکورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں یا مختلف علاقوں میں پشتون تحفظ موومنٹ کے جلسے اور احتجاج، پاکستانی حکومت کا کہنا ہے کہ دونوں میں افغان شہریوں نے شرکت کی اور ملک میں سیاسی افراتفری پھیلانے کی کوشش کی ہے۔


واضح رہے کہ رواں سال پاکستان سے افغان مہاجرین کی بڑی تعداد کو واپس افغانستان بھیجا گیا ہے، اس کے علاوہ ایران بھی افغان شہریوں کو واپس افغانستان بھیج رہا ہے۔

Author

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس