خشکی میں گھرے ترقی پذیر ممالک کی تیسری عالمی کانفرنس 5 اگست سے ترکمانستان کے شہر آوازا میں شروع ہو نے جا رہی ہے،8 اگست تک جاری رہنے والی اس کانفرنس میں 200 سے زیادہ سربراہان مملکت اور بین الاقوامی اداروں، سول سوسائٹی اور نجی شعبے کے نمائندے، نوجوان اور ماہرین تعلیم سمیت 3,000 مندوبین شریک ہوں گے۔
منگل کو کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس بھی شریک ہوں گے جو قازقستان کے دارالحکومت الماتے سے اس کانفرنس میں شریک ہونے کے لیے ترکمانستان آئیں گے ۔
وسطٰی ایشیا اور افغانستان کی پائیدار ترقی کے لیے قازقستان میں قائم کردہ نئے مرکز میں خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ یہ مرکز وسطی ایشیا میں مشترکہ مفادات اور مسائل کے حل کی بنیاد پر تعاون کا نیا دور شروع ہونے کی علامت ہے۔
مزید پڑھیں: موسمیاتی تبدیلیوں کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیےاقدامات وقت کی ضرورت ہیں, وزیراعظم
انہوں نے موسیماتی تبدیلی اور اس کے اثرات کو لے کر خبردار کرتے ہوئے کہا کہ وسطی ایشیا کو پہلے ہی گلیشیئروں کے پگھلاؤ، سکڑتے آبی وسائل اور بڑھتی تجارتی رکاوٹوں کا سامنا ہے،لیکن اس مرکز سے ہم اہم علاقائی مسائل کے حل تلاش کر سکتے ہیں۔
کانفرنس میں شریک ممالک کی جانب سے مختلف نمائشوں کا نعقاد بھی کیا جائے گا ، جن میں نقل و حمل، توانائی اور مواصلات کے میدان میں ہونے والی پیش رفت کو اجاگر کیا جائے گا۔
اس کے علاوہ کانفرنس میں قازقستان،ترکمانستان اور ایران ریلوے منصوبے پر بات چیت کی جائے گی اس کے علاوہ کانفرنس میں ترکمانستان ،افغانستان،پاکستان اور انڈیا گیس پائپ لائن منصوبہ بھی نمایاں طور پر شامل کیا گیا ہے۔
یاد رہے دنیا میں 32 ممالک مکمل طور پر خشکی سے گھرے ہیں جن کی مجموعی آبادی 50 کروڑ سے زیادہ ہے۔ ان میں متعدد کا شمار کم ترین ترقی یافتہ ممالک میں ہوتا ہے جنہیں نقل و حمل کے بھاری اخراجات، منڈیوں تک محدود رسائی اور موسمیاتی تبدیلی کے بدترین اثرات جیسے مسائل کا سامنا ہے۔