یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ ملک کو روسی ڈرون حملوں سے بچانے اور فضائی دفاع کو مضبوط بنانے کے لیے انٹرسیپٹر ڈرونز کی بڑے پیمانے پر پیداوار کی ضرورت ہے، جس کے لیے تقریباً چھ ارب ڈالرز درکار ہیں۔
عالمی خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق صدر زیلنسکی نے کہا ہے کہ ہماری حکومت کا ہدف ہے کہ روزانہ ایک ہزار انٹرسیپٹر ڈرونز تیار کیے جائیں تاکہ روسی حملوں کو مؤثر طریقے سے روکا جا سکے۔
فوجی حکام کا کہنا ہے کہ یہ انٹرسیپٹرز مہنگے فضائی دفاعی میزائلز کے مقابلے میں سستا اور مؤثر متبادل ہیں۔ وہ ان ڈرونز سے دشمن کے جاسوس ڈرونز کو نشانہ بناتے ہیں، جس کی لاگت عام میزائل حملے کے مقابلے میں پانچ گنا کم ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انٹرسیپٹرز کی بدولت دشمن کے جاسوس ڈرونز اب یوکرینی حدود میں پہلے کی طرح اندر تک داخل نہیں ہو پاتے۔
یوکرین میں کام کرنے والے بڑے فوجی خیراتی ادارے “کم بیک الائیو” کے مطابق ان کے فراہم کردہ انٹرسیپٹر ڈرونز کے ذریعے اب تک3,000 سے زائد روسی ڈرونز کو مار گرایا گیا ہے، جن میں سے تقریباً نصف صرف گزشتہ دو ماہ میں تباہ کیے گئے۔
یہ انٹرسیپٹرز خاص طور پر اُن روسی “شاہد کامیکازے” ڈرونز کو نشانہ بنانے میں استعمال ہو رہے ہیں، جو کیف سمیت دیگر شہروں پر رات کے وقت حملے کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ یوکرین میں حالیہ مہینوں کے دوران روسی ڈرونز کے حملے تیز ہو گئے ہیں، جو نہ صرف فوجی اہداف بلکہ شہروں اور شہری آبادی کو بھی نشانہ بنا رہے ہیں۔ ان حملوں سے نمٹنے کے لیے یوکرینی افواج تیزی سے انٹرسیپٹر ڈرونز کا استعمال کر رہی ہیں۔
دوسری جانب دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ روسی افواج بھی انٹرسیپٹر ٹیکنالوجی پر کام کر رہی ہیں اور دونوں جانب سے ڈرونز کی لڑائی اب میدانِ جنگ کا اہم پہلو بن چکی ہے۔
امریکی تھنک ٹینک “سنٹر فار اے نیو امریکن سکیورٹی” کے تجزیہ کار سیم بینڈیٹ کا کہنا ہے کہ ہم دونوں طرف سے ڈرون انٹرسیپشن کی ویڈیوز کی تعداد میں اضافہ دیکھ رہے ہیں۔ یہ رجحان آنے والے ہفتوں میں مزید بڑھ جائے گا۔
یاد رہے کہ یوکرین جنگ کے ابتدائی دنوں میں جہاں میزائل اور توپ خانہ کلیدی ہتھیار تھے، اب جنگ کے میدان میں ڈرونز مرکزی کردار ادا کر رہے ہیں۔ یوکرین کی افواج انٹرسیپٹر ڈرونز کو جدید ٹیکنالوجی سے لیس کر رہی ہیں تاکہ وہ تیز رفتاری سے دشمن ڈرونز کا پیچھا کر سکیں۔
یوکرینی اہلکاروں کے مطابق انٹرسیپٹرز کی رفتار 300 کلومیٹر فی گھنٹہ تک پہنچ سکتی ہے، جب کہ ان کا کنٹرول زمینی پائلٹ فرسٹ پرسن ویو کیمرے کے ذریعے کرتے ہیں۔
یوکرینی تنظیم کے مطابق ان کے فراہم کردہ انٹرسیپٹرز نے روسی سازوسامان کو 195 ملین ڈالر کا نقصان پہنچایا ہے، جب کہ یہ ہتھیار اور آلات ان کی لاگت سے بارہ گنا سستے ثابت ہوئے ہیں۔