امریکا نے سیاحتی اور کاروباری ویزا حاصل کرنے والوں کے لیے نئی شرط عائد کرنے کی تجویز دی ہے جس کے تحت درخواست گزاروں کو ملک میں داخل ہونے سے قبل پانچ ہزار سے پندرہ ہزار ڈالر تک کی رقم بطور ضمانت جمع کرانا پڑ سکتی ہے۔
اس تجویز کا مقصد ان غیر ملکیوں کی روک تھام ہے جو ویزے کی مدت ختم ہونے کے باوجود ملک میں قیام کرتے ہیں یا ویزا شرائط کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔
امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان کے مطابق، یہ اقدام ایک پائلٹ پروگرام کے تحت شروع کیا جائے گا، جس کا نفاذ 20 اگست سے متوقع ہے۔
اس پالیسی کا اطلاق ان مخصوص ممالک کے شہریوں پر ہوگا جن کے بارے میں ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کے شہری اکثر ویزا کی مدت ختم ہونے کے بعد بھی امریکا میں قیام کرتے ہیں یا جن ممالک میں دستاویزی سکیورٹی کے مسائل پائے جاتے ہیں۔
پائلٹ پروگرام کے تحت ویزا درخواست کے وقت پانچ ہزار، دس ہزار یا پندرہ ہزار ڈالر کی ضمانت طلب کی جائے گی۔ فیڈرل رجسٹر کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے نوٹس کے مطابق یہ پروگرام اس کی اشاعت کے 15 دن بعد نافذ ہو جائے گا۔ بانڈ کی رقم
درخواست گزار کو اس وقت واپس کی جائے گی جب وہ ویزے کی شرائط پوری کرتے ہوئے مقررہ وقت پر ملک چھوڑ دے گا۔

محکمۂ خارجہ کے مطابق، اگرچہ ماضی میں ویزا بانڈز پر غور کیا گیا تھا، لیکن اس قسم کی شرائط کبھی باضابطہ طور پر نافذ نہیں کی گئیں۔ ادارے نے تسلیم کیا ہے کہ اس عمل میں پیچیدگیاں ہو سکتی ہیں اور عوام میں غلط فہمیاں بھی پیدا ہو سکتی ہیں، تاہم حالیہ برسوں میں اس حوالے سے کوئی مضبوط دلیل یا شواہد موجود نہیں۔
یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی حکومت ویزا پالیسیوں کو مزید سخت بنانے پر غور کر رہی ہے۔ چند روز قبل ہی محکمۂ خارجہ نے ویزا کی تجدید کے لیے اضافی ذاتی انٹرویو کو لازمی قرار دیا تھا۔
اس کے علاوہ ڈائیورسٹی ویزا لاٹری کے لیے درخواست دہندگان پر یہ شرط بھی عائد کی جا رہی ہے کہ ان کے پاس اپنے ملک کا درست پاسپورٹ ہونا چاہیے۔
نوٹس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 2020 میں ٹرمپ حکومت کے دور میں بھی ایک ایسا ہی پائلٹ پروگرام متعارف کرایا گیا تھا، لیکن کورونا وبا کے باعث عالمی سفر میں کمی کی وجہ سے وہ منصوبہ مؤثر طور پر نافذ نہ ہو سکا تھا۔
اب دوبارہ یہ پالیسی ایک محدود مدت کے لیے آزمائشی طور پر متعارف کروائی جا رہی ہے تاکہ مستقبل میں اس کے مستقل نفاذ سے متعلق فیصلہ کیا جا سکے۔