Follw Us on:

اسرائیلی وزیرِاعظم کا غزہ پر مکمل قبضے کا عندیہ

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Israel millitary
اسرائیلی دفاعی ادارے اس اقدام کے مخالف ہیں۔ (فوٹو: اے پی)

اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو نے سیکیورٹی کابینہ کے منگل کو ہونے والے اجلاس میں غزہ پر مکمل قبضے کی حمایت کرنے کی تجویز دینے کا ارادہ ظاہر کیا ہے، جب کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق مذاکرات ایک بار پھر تعطل کا شکار ہو گئے ہیں۔

اسرائیلی میڈیا Ynet کی رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو سے قریبی اعلیٰ حکام نے کہا ہے کہ فیصلہ ہوچکا ہے، ہم مکمل قبضے کے لیے جا رہے ہیں، اگر چیف آف اسٹاف کو یہ پسند نہیں تو وہ استعفیٰ دے دیں۔

عالمی نشریاتی ادارے سی این این سے بات کرتے ہوئے ایک ذریعے نے بتایا کہ اسرائیلی دفاعی ادارے اس اقدام کے مخالف ہیں، کیونکہ ایسے علاقوں میں فوجی کارروائی، جہاں یرغمالی موجود ہوں، ان کی جان کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔

اسرائیلی فوجیوں کی ماؤں کے ایک گروپ نے اس منصوبے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے اور اسے فوجیوں اور یرغمالیوں دونوں کے لیے “مہلک” قرار دیا ہے، جب کہ فلسطینی اتھارٹی نے عالمی برادری سے مداخلت کی اپیل کی ہے۔

اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈون سعار نے پیر کو کہا کہ یہ اقدام “تمام یرغمالیوں کی واپسی اور جنگ کے خاتمے کی خواہش” کی عکاسی کرتا ہے۔

ہوسٹنگ اینڈ مسنگ فیملیز فارم کے مطابق سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف نے ہفتے کے روز یرغمالیوں کے خاندانوں سے ملاقات کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم جنگ کو وسیع نہیں کرنا چاہتے بلکہ ختم کرنا چاہتے ہیں اور مذاکرات کو ’سب کچھ یا کچھ نہیں‘ کے اصول پر لانا چاہتے ہیں۔

Vetikoff
ہم جنگ کو وسیع نہیں کرنا چاہتے بلکہ ختم کرنا چاہتے ہیں۔ (فوٹو: فائل)

وٹکوف کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس ایک منصوبہ ہے، جس سے جنگ ختم ہو سکتی ہے اور تمام یرغمالی واپس آ سکتے ہیں۔ اگر ایسا نہ ہوا تو کوئی نہ کوئی ذمہ دار ہو گا۔

واضح رہے کہ ٹرمپ نے اتوار کو کہا کہ وٹکوف اسی ہفتے ماسکو کا دورہ کریں گے۔ غزہ میں اب بھی 50 یرغمالی موجود ہیں، جن میں سے کم از کم 20 کے زندہ ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔ حالیہ دنوں میں حماس کی جانب سے دو یرغمالیوں (ایویاتار ڈیوڈ اور روم براسلاوسکی) کی کمزور حالت میں تصاویر جاری ہونے کے بعد اسرائیل میں شدید صدمے کی لہر دوڑ گئی۔

وزیر اعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ ان تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ حماس معاہدہ نہیں چاہتی بلکہ ان کا مقصد اسرائیلی عوام کا حوصلہ توڑنا ہے۔ مگر ہوسٹنگ اینڈ مسنگ فیملیز فارم نے حکومت کو فوجی کارروائی میں توسیع سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیتن یاہو سب سے بڑا دھوکہ دینے جا رہے ہیں۔ یرغمالیوں کو فوجی فتح کے ذریعے رہا کروانے کے دعوے جھوٹ ہیں۔

حماس کی جانب سے بھی مذاکرات پر آمادگی ظاہر کی گئی ہے، تاہم ان کا کہنا ہے کہ پہلے غزہ میں پیدا ہونے والی انسانی تباہی” کو روکا جائے۔ حماس کے سینئر رہنما باسم نعیم نے عالمی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ جب تک بھوک اور قحط جاری ہے، بات چیت کا کوئی فائدہ نہیں۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق جولائی میں غزہ میں غذائی قلت کی وجہ سے بچوں کی اموات میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے، جب کہ صرف جولائی کے ابتدائی دو ہفتوں میں 5,000 سے زائد بچوں کو غذائی قلت کے علاج کے لیے لایا گیا۔

غزہ کی حماس حکومت کا کہنا ہے کہ روزانہ 600 امدادی ٹرکوں کی ضرورت ہے، جب کہ پچھلے ہفتے اوسطاً صرف 84 ٹرک داخل ہوئے۔ اسرائیلی ادارہ COGAT کا دعویٰ ہے کہ اتوار کو 200 سے زائد ٹرک اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی اداروں کو فراہم کیے گئے۔

Gaza
پہلے غزہ میں پیدا ہونے والی انسانی تباہی” کو روکا جائے۔ (فوٹو: فائل)

اقوام متحدہ کے مطابق مئی کے آخر سے اب تک تقریباً 1,400 افراد امداد کے حصول کے دوران ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر کو اسرائیلی فوج نے نشانہ بنایا۔ صرف اتوار کے دن 30 افراد خوراک حاصل کرنے کی کوشش میں مارے گئے، جن میں سے 19 کا تعلق شمالی غزہ اور 11 کا رفحہ سے تھا۔

اسرائیل میں حالیہ سروے کے مطابق 57 فیصد اسرائیلی یہ سمجھتے ہیں کہ حماس کو غیر مسلح کیا جا سکتا ہے، جب کہ 38 فیصد اس کو ناممکن قرار دیتے ہیں۔ ادھر سینکڑوں سابق اسرائیلی سیکیورٹی افسران نے سابق امریکی صدر ٹرمپ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ نیتن یاہو پر جنگ بند کرنے کے لیے دباؤ ڈالیں۔

سابق شِن بیٹ ڈائریکٹر امی ایالون نے کہا کہ یہ جنگ دفاعی تھی، لیکن اب جب کہ فوجی اہداف حاصل کر لیے گئے ہیں، یہ جنگ اب مزید جائز نہیں رہی۔ مگر اسرائیلی حکومت کے انتہا پسند عناصر غزہ پر قبضے اور وہاں کی آبادی کو جبری نقل مکانی پر مجبور کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس