Follw Us on:

’خوراک کے لیے نکلی مگر کچھ ہاتھ نہیں آیا‘ غزہ بھوک، بے بسی کی تصویر بن گیا

اظہر تھراج
اظہر تھراج
Whatsapp image 2025 08 05 at 5.49.44 pm
غزہ کی نصف آباد بھوک اور پیاس کا شکار ہے۔ (تصویر: گوگل)

اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کی 20 لاکھ سے زائد آبادی میں سے نصف قحط کا شکار ہے، جب کہ باقی نصف آبادی اپنی بقا کی جنگ لڑ رہی ہے۔

امدادی امور کے دفتر کے مطابق خوراک کی تلاش میں بہت سے لوگ غزہ میں موجود امدادی مراکز کا رخ کرتے ہیں، جہاں وہ خوراک کے حصول کے حصول کی کوشش میں اپنی جان کی بازی ہار رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کے نائب ترجمان فرحان حق کے مطابق مئی سے اب تک 1500 سے زائد افراد صرف خوراک  حاصل کرنے کی کوشش میں شہید ہوچکے ہیں۔

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے کہا ہے کہ غزہ میں بھوک سے نڈھال اور جسمانی کمزوری کے شکار لوگوں کی تصاویر دل شکن اور ناقابل برداشت ہیں۔ یہ صورتحال انسانیت کی توہین ہے۔ ہمیں اب اس تشد د کو روکنا ہوگا اور زندگی کی بقا کے لیے ترجیحی بنیادوں پر کام کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا ہے کہ اسرائیل نے اب بھی غزہ میں امداد کی ترسیل پر کڑی پابندیاں عائدکر رکھی ہیں جنہیں فوری طور پر اٹھایا جانا چاہیے۔ شہریوں کو خوراک تک رسائی سے روکنا جنگی اور انسانیت کے خلاف جرم کے مترادف ہو سکتا ہے۔

Gaza
منتحیٰ کی ماں کو دوران حمل گولی لگی تھی۔ (فوٹو: فائل)

ہائی کمشنر نے فلسطینی مزاحمتی گروہوں کی جانب سے جاری کردہ اسرائیلی یرغمالیوں کی ویڈیو کو بھی ہولناک قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس کو ان قیدیوں تک رسائی دی جائے۔

 یرغمالیوں سے انسانی سلوک روا رکھا جائے، انہیں سیاسی فوائد کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہیے اور تمام قیدیوں کو فوری اور غیرمشروط طور پر رہا کیا جائے۔ 

فرحان حق  کے مطابق اسرائیلی فوج نے گزشتہ روز غزہ شہر بشمول التفاح سے شہریوں کو انخلا کا حکم دیا ہے۔ یہ لوگ گنجان اور غیرمحفوظ علاقوں کی جانب نقل مکانی پر مجبور ہیں جہاں انہیں پناہ اور بنیادی ضرورت کی اشیا دستیاب نہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کے شراکت دار پناہ سے متعلق ضروریات کو پورا کرنے سے قاصر ہیں کیونکہ مارچ کے بعد اسرائیل نے غزہ میں ایسی چیزیں بھیجنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔

مزید پڑھیں: آرٹیکل 370 کا خاتمہ: مسئلہ کشمیر اصل میں کیا ہے؟

 اقوام متحدہ اور اس کے امدادی شراکت دار گزشتہ چند روز کے دوران گندم کا آٹا اور تیار کھانا غزہ میں لائے ہیں لیکن بھوکے لوگوں کے ہجوم نے بیشتر سامان کو منزل پر پہنچنے سے پہلے ہی ٹرکوں سے اتار لیا۔

 اقوام متحدہ سے متعلق خبریں جمع کرنے والے خبررساں ادارے یو این نیوز کو غزہ میں امداد کی منتظر فلسطینی خاتون عبیر سیفی نے بتایا کہ وہ بیوہ ہیں اور اپنے بچوں کے لیے خوراک کے حصول میں نکلی ہیں لیکن ان کے ہاتھ کچھ نہیں آیا،پہلے اقوام متحدہ کے ذریعے تقسیم کی جانے والی خوراک انہیں باآسانی مل جاتی تھی لیکن اب ایسا نہیں ہے۔

Gaza
تقریباً 1000 فلسطینی اسرائیلی فورسز کی فائرنگ میں شہید ہو چکے ہیں۔ (فوٹو: گوگل)

عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے جنوبی غزہ کے علاقے خان یونس میں فلسطینی ہلال احمر کے دفتر پر اسرائیلی حملے کی سخت مذمت کی ہے جس میں ادارے کا ایک کارکن ہلاک ہو گیا تھا۔ 

انہوں نے امدادی اور طبی کارکنوں پر حملے بند کرنے اور جنگ بندی کے مطالبات کو دہرایا ہے۔

اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق نے بھی امدادی کارکنوں کی اموات پر غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ 3 اگست کو اسرائیل نے فلسطینی ہلال احمر کی عمارت پر حملہ کیا جس سے اس کے عملے کا ایک رکن ہلاک اور تین زخمی ہو گئے۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 7 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی حملوں میں 60 ہزار 839 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جبکہ ایک لاکھ 49 ہزار 588 افراد زخمی ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی وزیرِاعظم کا غزہ پر مکمل قبضے کا عندیہ، جنگ بندی مذاکرات تعطل کا شکار، کیا ہونے جارہا ہے؟

اقوام متحدہ نے اس صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں جاری بمباری اور بنیادی سہولتوں کی کمی کی وجہ سے روزانہ اوسطاً 28 بچے جان سے ہاتھ دھو رہے ہیں۔ 

اس کے ساتھ ہی فلسطینی تنظیم حماس نے بیان دیا ہے کہ اگر اسرائیل شہریوں تک امداد کی رسائی کو یقینی بناتا ہے اور انسانی راہداری کھولتا ہے تو وہ عالمی ریڈ کراس کمیٹی کو غزہ میں موجود اسرائیلی قیدیوں تک امداد پہنچانے کی اجازت دینے کے لیے تیار ہے۔

اظہر تھراج

اظہر تھراج

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس