فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ان ‘نااہل افراد’ کے معاشی لین دین پر سخت پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کر دیا ہے جو اپنی دولت کے گوشواروں میں آمدنی یا سرمایہ کاری کے ذرائع کا ظاہر نہیں کرتے تھے۔
ایف بی آر نےفنانس ایکٹ 2025 کی وضاحت کے لیے انکم ٹیکس سرکلر (2025 کا 1) جاری کیا، جس کے مطابق فنانس ایکٹ 2025 کے ذریعے متعارف کرائے گئے سیکشن 114C کے تحت اہل اور نااہل شخص کا تصور متعارف کرایا گیا ہے۔
سرکلر کے مطابق کسی فرد کی معاشی لین دین کرنے کی اہلیت اس کی جانب سے دائر کردہ ویلتھ اسٹیٹمنٹ، سرمایہ کاری یا اخراجات کے گوشوارے میں ظاہر کردہ اثاثوں کی بنیاد پر جانچی جائے گی۔ مخصوص لین دین انجام دینے کے لیے، فرد کے پاس یا تو گزشتہ ٹیکس سال کی ویلتھ اسٹیٹمنٹ میں یا لین دین کے سال کے دوران جمع کروائے گئے مالیاتی بیانات میں “کافی وسائل” ظاہر ہونا ضروری ہیں۔
کافی وسائل کی تعریف ایک سو تیس فیصد نقد اور نقدی کے مساوی اثاثوں کے طور پر کی گئی ہے، جن میں مقامی یا غیر ملکی کرنسی، سونا، اسٹاکس، بانڈز، قابل وصول رقم یا دیگر نقدی کے مساوی اثاثے شامل ہیں۔
اس نظام کے تحت نااہل افراد کے لیے سات ملین روپے سے زائد مالیت کی موٹر گاڑی کی خریداری،100 ملین روپے سے زائد کی غیر منقولہ جائیداد کا حصول یا منتقلی اور 50 ملین روپے سے زائد کی نئی سرمایہ کاری (پہلے سے موجود یا منافع کی ری انویسٹمنٹ پر پابندی)کرنے کی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔
اسی طرح کسی بھی بینک اکاؤنٹ سے 100 ملین روپے سے زائد کی نقد رقم نکالنے پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔
تاہم، یہ دفعات غیر مقیم افراد یا پبلک لمیٹڈ کمپنیوں پر لاگو نہیں ہوں گی، سوائے نقد رقم نکالنے کے۔
مزید پرھیں:پاکستان اور ایران کے نئے معاہدے: امریکی دباؤ کے باوجود تجارت ممکن ہوپائے گی؟
ایف بی آر کے مطابق اس قانون کا اطلاق اس تاریخ سے ہوگا جسے وفاقی حکومت سرکاری گزٹ میں نوٹیفکیشن کے ذریعے مطلع کرے گی۔