Follw Us on:

لبنانی حکومت کی حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کے لیے فوج کو پلان تیار کرنے کی ہدایت

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Lebonese government
ہم اپنے ہتھیار نہیں ڈالیں گے۔ (فوٹو: فائل)

لبنان کی حکومت نے ملک میں مسلح گروہوں پر قابو پانے کے لیے فوج کو حکم دیا ہے کہ وہ سال کے اختتام تک حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کا منصوبہ تیار کرے۔ یہ فیصلہ ایک سخت اور کشیدہ کابینہ اجلاس میں کیا گیا، جسے امریکا کی حمایت حاصل تھی۔

اجلاس کے دوران وزیر اعظم نواف سلام اور صدر جوزف عون نے تمام ہتھیار ریاست کے کنٹرول میں دینے کے منصوبے پر زور دیا۔ یہ اقدام اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی معاہدے کے بعد سامنے آیا ہے، جس کے تحت حزب اللہ کو دریائے لیتانی کے جنوب میں مسلح موجودگی کی اجازت نہیں ہے۔ اب حکومت شمالی علاقوں میں بھی تنظیم کے ہتھیاروں کے مستقبل پر غور کر رہی ہے۔

امریکی نمائندے ٹام بارک کی قیادت میں واشنگٹن حکومت بیروت پر زور دے رہی ہے کہ حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کے لیے ٹھوس روڈ میپ پیش کرے۔ اس کے بدلے امریکا نے اسرائیلی حملے بند کروانے، متنازعہ سرحدی علاقوں سے آئی ڈی ایف کی مکمل واپسی اور لبنان کی جنگ سے تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی بحالی کے لیے امداد کی پیشکش کی ہے۔

لبنان کی جانب سے امریکی تجاویز میں ترمیم کی درخواست پر واشنگٹن نے ناراضگی کا اظہار کیا ہے اور حکومت پر واضح کر دیا ہے کہ مزید تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی۔

خیال رہے کہ کابینہ اجلاس سے قبل ہی بیروت میں کشیدگی کی فضا پیدا ہو گئی تھی۔ حزب اللہ کے حامیوں نے موٹر سائیکل ریلیاں نکالیں، ایرانی جھنڈے اور حسن نصر اللہ کی تصاویر لہرا کر حکومت کو واضح پیغام دیا کہ وہ اپنے ہتھیار نہیں چھوڑیں گے۔

لبنان کے سیکیورٹی ذرائع کے مطابق فوج کو ملک بھر میں الرٹ کر دیا گیا ہے تاکہ کسی بھی قسم کے تصادم کو روکا جا سکے۔

Lebonses army
آرمی تمام ہتھیار ریاست کے حوالے کرنے کا منصوبہ تیار کر کے 31 اکتوبر تک کابینہ میں پیش کرے۔ (فوٹو: گوگل)

حزب اللہ کے نائب سربراہ نعیم قاسم نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے ہتھیار نہیں ڈالیں گے، کیونکہ لبنان کی سلامتی کے لیے ان کا ہونا ضروری ہے۔ اگر اسرائیل نے کسی بڑے حملے کی کوشش کی تو، ہمارے میزائل اسرائیل کے اندر گریں گے اور ان کی آٹھ ماہ کی سیکیورٹی ایک گھنٹے میں تباہ ہو جائے گی۔

پانچ گھنٹے طویل کابینہ اجلاس کے بعد وزیراعظم نواف سلام نے اعلان کیا کہ لبنانی فوج کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ تمام ہتھیار ریاست کے حوالے کرنے کا منصوبہ تیار کر کے 31 اکتوبر تک کابینہ میں پیش کرے۔

ذرائع کے مطابق صدر جوزف عون نے اجلاس کے دوران تجویز دی کہ حزب اللہ کے معاملے پر بحث کو اجلاس کے اختتام تک مؤخر کر دیا جائے تاکہ کشیدگی سے بچا جا سکے۔ اس موقع پر حزب اللہ کے قریبی ذرائع نے جوزف عون کے اس “محتاط رویے” کو سراہا اور خبردار کیا کہ تنظیم کو غیر مسلح کرنے کی کوئی بھی کوشش ملک کو انتشار کی طرف لے جا سکتی ہے۔

سعودی اخبار الشرق الاوسط نے اس صورتحال کو لبنان کے لیے “حقیقی امتحان” قرار دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق صدر عون اور وزیر اعظم سلام اس معاملے کو ریاست کے مفاد میں حل کرنے کے لیے پرعزم ہیں اور اسے لبنان کی “آخری موقع” کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔

لبنان کے وزیر انصاف عادل نصر نے ایک مقامی ٹی وی کو بتایاکہ ہم حزب اللہ کے ہتھیار واپس لینے کا ٹائم ٹیبل مانگیں گے۔ اگر تنظیم نے ہوش کے ناخن نہ لیے تو قوم کو ان کے ساتھ تباہی میں نہیں گھسیٹنے دیں گے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس