امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی حکومت کی پالیسیوں میں تبدیلی کی طرف قدم بڑھایا ہے، ایئر فورس ون پر فلوریڈا سے واپس آتے ہوئے ٹرمپ نے فوجی پالیسیوں میں اہم تبدیلیوں کے لیے کئی انتظامی احکامات پر دستخط کیے ہیں جو سابقہ حکومت کے اقدامات سے یکسر مختلف ہیں۔
ان تبدیلیوں نے نہ صرف امریکا بلکہ عالمی سطح پر ایک نیا بحث کا آغاز کر دیا ہے۔
ٹرمپ کے نئے احکامات میں سب سے متنازعہ اور اہم فیصلہ امریکی فوج میں خواجہ سراؤں کے خدمات انجام دینے پر سخت پابندیاں لگانا ہے۔
یہ فیصلہ فوج میں جسمانی اور ذہنی تیاری کو پہلی ترجیح دینے کے مقصد سے کیا گیا ہے۔
دوسری جانب انسانی حقوق کے گروہ اس پر شدید اعتراض کر رہے ہیں اور اسے امتیازی سلوک کا حصہ سمجھتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اس سے فوجی ہم آہنگی اور شمولیت میں کمی آئے گی مگر ٹرمپ کا موقف ہے کہ یہ قدم فوجی طاقت اور نظم و ضبط کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے۔
اس کے علاوہ ٹرمپ نے دفاعی محکمہ میں تنوع، مساوات اور شمولیت (ڈی ای آئی) پروگراموں کو ختم کرنے کا حکم دیا ہے۔
یہ فیصلہ فوج میں میرٹ کی بنیاد پر بھرتی اور ترقیوں پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔
حالیہ برسوں میں ان پروگراموں کے ذریعے امریکا کی فوج میں مختلف قومیتوں اور پس منظر سے تعلق رکھنے والے افراد کو شامل کرنے کی کوشش کی گئی تھی لیکن ٹرمپ کی نظر میں یہ اقدامات فوج کی کارکردگی اور ہم آہنگی کے لیے نقصان دہ ثابت ہوئے۔

(گوگل)
صدر ٹرمپ نے ایک اور متنازعہ فیصلہ بھی کیا ہے جس میں وہ فوجی جو کووڈ-19 کی ویکسین لینے سے انکار کر چکے تھے اور فارغ کر دیے گئے تھے، انہیں واپس بحال کرنے کا حکم دے چکے ہیں۔
امریکی صدر کے مطابق ان فوجیوں کو پچھلے عرصے کی تنخواہ کے ساتھ دوبارہ فوج میں شامل کیا جائے گا۔
یہ فیصلہ فوج میں ان افراد کی واپسی کے لیے ہے جنہیں ویکسین کے معاملے میں اختلافات کی وجہ سے نکال دیا گیا تھا۔
ٹرمپ نے اسرائیل کے دفاعی سسٹم ‘آئرن ڈوم’ کی طرز پر امریکا میں ایک جدید فضائی دفاعی نظام کی تیز ترقی کا حکم دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس نظام کا مقصد داخلی سلامتی کو مزید مضبوط بنانا اور فضائی خطرات سے بچاؤ کو یقینی بنانا ہے، جبکہ دفاعی ماہرین اس فیصلے پر گرما گرم بحث کر رہے ہیں اور اس نظام کی ممکنہ تطبیق پر سوالات اٹھا رہے ہیں۔
دوسری جانب نئے وزیر دفاع پیٹ ہیگزیتھ نے حلف لینے کے بعد اپنی پہلی تقریر میں کہا کہ ان کا مقصد فوج میں ‘روایتی اقدار’ کو دوبارہ زندہ کرنا ہے۔

(بی بی سی)
ان کا کہنا تھا کہ وہ فوج میں نظم و ضبط، تیاری اور امریکی اقدار کو بحال کرنے کے لیے مزید اقدامات کریں گے، جن میں ٹرانس جینڈر سروس پر پابندی اور فٹنس کے معیار کو یقینی بنانا شامل ہے۔
ان تبدیلیوں کے بعد امریکا میں شہری حقوق کے گروہ ان فیصلوں کو عدالت میں چیلنج کرنے کی تیاری کر رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات فوجی ہم آہنگی اور اتحاد کو نقصان پہنچائیں گے۔
دفاعی ماہرین، سیاسی تجزیہ کار اور عوامی سطح پر اس تبدیلی کو لے کر مختلف آراء سامنے آرہی ہیں ان کے مطابق ٹرمپ کے یہ فیصلے صرف امریکا تک محدود نہیں رہیں گے بلکہ عالمی سطح پر اس کے اثرات کا جائزہ لیا جائے گا۔