اسرائیل کی سیاسی و سکیورٹی کابینہ نے غزہ شہر پر فوجی کنٹرول حاصل کرنے کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے۔
یہ فیصلہ وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے اس بیان کے چند گھنٹے بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اسرائیل پورے علاقے پر فوجی کنٹرول قائم کرے گا۔
وزیراعظم کے دفتر کے مطابق اسرائیلی فوج غزہ شہر پر کنٹرول کی تیاری کرے گی اور جنگی علاقوں سے باہر موجود شہریوں کو انسانی امداد فراہم کی جائے گی۔ غزہ شہر پٹی کے شمال میں واقع اور اس کا سب سے بڑا شہری مرکز ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ کابینہ کے اکثریتی اراکین کے نزدیک پیش کی گئی متبادل تجویز سے نہ حماس کو شکست ملے گی اور نہ ہی یرغمالیوں کی واپسی ممکن ہوگی۔

دو سرکاری ذرائع کے مطابق سیکیورٹی کابینہ کی کسی بھی قرارداد کو مکمل کابینہ سے منظوری درکار ہوگی، جو ممکنہ طور پر اتوار سے پہلے نہیں مل سکے گی۔
اس سے قبل فلسطینی تنظیم حماس نے الزام لگایا تھا کہ نیتن یاہو غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی اور جبری بے دخلی کا سلسلہ جاری رکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق حماس نے نیتن یاہو کے ایک انٹرویو کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ یہ بیانات حالیہ جنگ بندی مذاکرات سے ان کے پیچھے ہٹنے کی نشاندہی کرتے ہیں، حالانکہ فریقین معاہدے کے قریب تھے۔
حماس کے مطابق نیتن یاہو اپنے ذاتی مفادات اور انتہا پسند ایجنڈے کی خاطر غزہ میں قید اسرائیلی مغویوں کی قربانی دینے کے لیے بھی تیار ہیں۔