آذربائیجان اور آرمینیا نے جمعہ کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی موجودگی میں ایک امریکی ثالثی امن معاہدے پر دستخط کیے، جس کے تحت عشروں پر محیط تنازع کے بعد دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات کو فروغ ملے گا اور باہمی تعلقات کی مکمل بحالی کی طرف پیش رفت ہوگی۔
یہ معاہدہ اگر برقرار رہا تو ٹرمپ انتظامیہ کے لیے ایک اہم کامیابی تصور کیا جائے گا، جس سے ماسکو میں بے چینی پیدا ہو سکتی ہے کیونکہ روس اس خطے کو اپنے اثر و رسوخ کے دائرے میں سمجھتا ہے۔
وائٹ ہاؤس میں ہونے والی تقریب میں ٹرمپ کے ساتھ آذربائیجان کے صدر الہام علییف اور آرمینیا کے وزیراعظم نکول پشینیان موجود تھے۔
ٹرمپ نے کہا کہ پینتیس سال تک لڑنے کے بعد اب دونوں ممالک دوست بن گئے ہیں اور طویل عرصے تک دوست رہیں گے۔

آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان تنازع 1980 کی دہائی کے اواخر میں شروع ہوا جب نگورنو کاراباخ، جو آذربائیجان کا ایک پہاڑی علاقہ ہے اور زیادہ تر نسلی آرمینی باشندوں پر مشتمل تھا، آرمینیا کی حمایت سے آذربائیجان سے الگ ہوگیا۔
2023 میں آذربائیجان نے اس علاقے پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا، جس کے بعد تقریباً ایک لاکھ نسلی آرمینی باشندے آرمینیا منتقل ہو گئے۔
ٹرمپ کے مطابق دونوں ممالک نے لڑائی بند کرنے، سفارتی تعلقات قائم کرنے اور ایک دوسرے کی علاقائی سالمیت کا احترام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
معاہدے میں امریکا کو جنوبی قفقاز کے ایک اسٹریٹیجک ٹرانزٹ کوریڈور کی ترقی کے خصوصی حقوق دیے گئے ہیں، جس سے توانائی اور دیگر وسائل کی برآمدات میں اضافہ ہوگا۔
امریکا نے دونوں ممالک کے ساتھ الگ الگ معاہدے بھی کیے ہیں، جن میں توانائی، تجارت اور ٹیکنالوجی بشمول مصنوعی ذہانت کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کا وعدہ کیا گیا ہے۔

ٹرمپ نے کہا کہ آذربائیجان اور امریکا کے درمیان دفاعی تعاون پر عائد پابندیاں بھی ہٹا دی گئی ہیں، جو ماسکو کے لیے تشویش کا باعث بن سکتی ہیں۔
دونوں ملکوں کے رہنماؤں نے ٹرمپ کو تنازع ختم کرنے میں کردار پر سراہا اور اعلان کیا کہ وہ انہیں نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کریں گے۔ ٹرمپ اپنی دوسری مدت صدارت کے ابتدائی مہینوں میں خود کو عالمی امن ساز کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: اسرائیلی سکیورٹی کابینہ نے ’غزہ شہر پر فوجی کنٹرول‘ کے منصوبے کی منظوری دے دی
وائٹ ہاؤس انہیں کمبوڈیا اور تھائی لینڈ کے درمیان جنگ بندی، روانڈا اور کانگو جمہوریہ کے درمیان امن معاہدہ، اور پاکستان و انڈیا کے درمیان امن کی کوششوں کا کریڈٹ دیتا ہے۔
تاہم وہ روس اور یوکرین کے ساڑھے تین سال پرانے تنازع اور اسرائیل و حماس کے درمیان جاری جنگ کو ختم کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔ ٹرمپ نے کہا کہ وہ 15 اگست کو الاسکا میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے ملاقات کریں گے تاکہ جنگ کے خاتمے پر بات چیت ہو سکے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان وائٹ ہاؤس سمٹ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سرپرستی میں طے پانے والے تاریخی امن معاہدے کا خیرمقدم کیا ہے۔
Pakistan welcomes the historic peace agreement signed between the Republic of Azerbaijan and the Republic of Armenia at the White House Summit under the auspices of U.S. President Donald J. Trump @realDonaldTrump
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) August 9, 2025
This landmark development marks the dawn of a new era of peace,…
وزیراعظم نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ سنگ میل جنوبی قفقاز میں امن، استحکام اور تعاون کے ایک نئے دور کا آغاز ہے، جو کئی دہائیوں کے تنازع اور انسانی المیے سے گزرا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کا غزہ پر فوجی کنٹرول کا منصوبہ، نیتن یاہو کا یہ خواب پورا ہوسکے گا؟
شہباز شریف نے آذربائیجان کے صدر الہام علییف اور عوام کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدہ دانشمندی اور دوراندیشی کا مظہر ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ برادر ملک آذربائیجان کے ساتھ کھڑا رہا ہے اور اس تاریخی موقع پر بھی ان کے ساتھ ہے۔
وزیراعظم نے معاہدے کی راہ ہموار کرنے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کردار کو بھی سراہا اور کہا کہ یہ معاہدہ تجارت، روابط اور علاقائی انضمام کے نئے مواقع پیدا کرے گا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ مکالمے کی یہ روح دیگر خطوں کے دیرینہ تنازعات کے حل کے لیے بھی مثال بنے گی۔