Follw Us on:

پناہ گزینوں کی کامیاب واپسی ، صیہونی منصوبوں کی ناکامی کی علامت قرار

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
فائل فوٹو/ گوگل

حماس نے پناہ گزینوں کی کامیاب واپسی کو صیہونی منصوبوں کی ناکامی قرار دے دیا ہے، جس کے مطابق لاکھوں بے گھر فلسطینیوں کی شمالی غزہ میں واپسی اسرائیلی قابضین کی ناکامی کی سب سے بڑی دلیل ہے۔ یہ منظر فلسطینوں کی ثابت قدمی، عزم اور مزاحمت کا زندہ اور جرآت مندانہ پیغام ہے۔

28جنوری 2025 کی صبح غزہ کی پٹی میں ایک ایسا منظر سامنے آیا جو تاریخ کے صفحات میں سنہری حروف سے لکھا جائے گا۔ وسطی اور جنوبی غزہ کے ہزاروں بے گھر فلسطینی جو گزشتہ 15  ماہ سے صیہونی جارحیت، نسل کشی اور جبری نقل مکانی کا شکار تھے۔ ایک نیا سفر شروع کرنے کے لیے شمالی غزہ کی طرف روانہ ہوئے۔ یہ واپسی نہ صرف ان فلسطینیوں کے لیے ایک عظیم لمحہ تھی بلکہ یہ صیہونی قبضے کے خلاف فلسطینی عوام کی طاقت اور عزم کا منہ بولتا ثبوت بن گئی۔

اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے ایک بیان میں اس تاریخی اقدام پر زور دیا اور کہا کہ یہ واپسی فلسطینیوں کے اپنے وطن کی طرف واپسی کے عظیم خواب کی تکمیل کی علامت ہے۔ حماس نے اس موقع پر کہا کہ اس واپسی نے اسرائیلی قابض حکومت کے ان تمام منصوبوں کو ناکام بنا دیا ہے، جن کا مقصد غزہ کے عوام کو بے گھر کرنا اور ان کی طاقت کو کچلنا تھا۔

فائل فوٹو / گوگل

حماس نے مزید کہا کہ یہ منظر فلسطینیوں کی ثابت قدمی، عزم اور مزاحمت کا زندہ اور جرات مندانہ پیغام ہے۔ غزہ کے پناہ گزینوں کا شمال کی جانب پرجوش مارچ ان کے وطن واپس جانے کی خواہش کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ فلسطینی عوام کے لیے مزاحمت، صداقت اور آزادی کی جدو جہد کا سلسلہ کبھی بھی ختم نہیں ہو سکتا۔

حماس کے مطابق لاکھوں بے گھر فلسطینیوں کی شمالی غزہ میں واپسی اسرائیلی قابضین کی ناکامی کی سب سے بڑی دلیل ہے۔ حماس نے یہ بھی کہا کہ یہ واقعہ فلسطینیوں کے عزم اور استقامت کی کامیابی ہے جو 77 سال سے صیہونی قوتوں کے ظلم و جبر کے باوجود جاری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس واپسی نے یہ ثابت کیا ہے کہ فلسطینیوں کے خواب کو مسمار نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی ان کی سرزمین سے مزاحمت کو ختم کیا جا سکتا ہے۔

اس تاریخی واپسی نے اسرائیل کے انتہا پسند حکومتی منصوبوں کو چکنا چور کر دیا ہے جو غزہ کے عوام کو دہشت زدہ کرنے اور انہیں بے گھر کرنے پر تلے ہوئے تھے۔ حماس کے مطابق یہ واقعہ فلسطینیوں کی فتح کی علامت ہے، جس سے یہ ثابت ہوا ہےکہ فلسطینیوں کے عزم کے سامنے کوئی بھی طاقت نہیں ٹھہر سکتی۔

فائل فوٹو / گوگل

حماس نے یہ بھی کہا کہ یہ واپسی فلسطینی عوام کی آزادی کی راہ میں ایک نیا سنگ میل ثابت ہو گی۔ اس نے قابضین کو ایک واضح پیغام دیا ہے کہ فلسطینی عوام اپنی سرزمین کو واپس لینے کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ حماس کے مطابق فلسطینی عوام کا یہ اعلان ہے کہ یروشلم کو فلسطین کا دارالحکومت بناتے ہوئے ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام عملی طور پر ممکن ہے۔

یہ واپسی نہ صرف فلسطینی عوام کی کامیابی ہے، بلکہ عالمی سطح پر بھی ایک طاقتور پیغام بھیجا گیا ہے کہ فلسطینی عوام کا عزم اور ارادہ کسی بھی صورت میں ٹوٹنے والا نہیں ہے۔ غزہ کے اس عظیم اقدام نے دنیا کو ایک بار پھر یاد دلادیا ہےکہ فلسطین کا مسئلہ صرف ایک سرزمین کا نہیں، بلکہ ایک حق، آزادی اور عزت کا سوال ہے۔

یاد رہے کہ 7 اکتوبر کو حماس اور دیگر تنظیموں نے سرحد پار اسرائیل پر حملہ کردیا، جس سے 1139 اسرائیلی فوجی ہلاک ہوگئے۔ دوسری طرف اسرائیلی فوج کی جانب سے 405 فوجیوں کی ہلاکت کا اعتراف کیا گیا ہے، جب کہ مجموعی طور پر تقریباً 1940 اسرائیلی فوج نسل کشی کی اس جنگ میں ہلاک ہوئے ہیں۔

فائل فوٹو / گوگل

اس کے ساتھ ہی اسرائیل نے جوابی کاروائی کرتے ہوئے فلسطین پر جارحیت کی انتہا کردی، اسرائیل اور فلسطین کے درمیان اکتوبر 2023 سےشروع ہونے والی اس جنگ میں 46707 سے زائد فلسطینی جاں بحق جب کہ 1 لاکھ 10 ہزار سے زائد افراد زخمی ہوچکے ہیں، جن میں کثیر تعداد عورتوں اور بچوں کی ہے۔

واضح رہے کہ 16 جنوری کو قطر، امریکا اور مصر کی ثالثی میں حماس اسرائیل جنگ بندی معاہدے کا اعلان کیا گیا تھا، جس میں کہا گیا کہ جنگ بندی کا نفاذ 19 جنوری سے ہوگا۔ جنگ بندی معاہدےکے پہلے مرحلے میں حماس کی جانب سے 3 اسرائیلی خواتین کو رہا کیا گیا، جس کے بدلے میں اسرائیل نے 90 فلسطینیوں کو رہا کیا۔

دوسری جانب جنگ بندی معاہدے کے باوجود اسرائیلی فورسز کی جنوبی غزہ اور فلسطین کے دیگر مقبوضہ علاقوں میں فوجی کارروائیاں جاری ہیں اور جنگ بندی شروع ہونے کے بعد اب تک ایک درجن کے قریب فلسطینیوں کو شہید کیا جا چکا ہے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس