لیورپول کے اسٹار فٹبالر محمد صلاح نے یورپی فٹبال باڈی یوئیفا کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے، جس نے فلسطین کے معروف کھلاڑی سلیمان العبیدکو خراجِ عقیدت پیش کیا لیکن ان کی ہلاکت کے حالات کا ذکر نہیں کیا۔
فلسطین فٹبال ایسوسی ایشن کے مطابق 41 سالہ سلیمان العبید بدھ کو غزہ کے جنوبی علاقے میں اس وقت اسرائیلی فضائی حملے میں جاں بحق ہوئے، جب وہ دیگر شہریوں کے ساتھ انسانی امداد کے منتظر تھے۔
یوئیفا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر مختصر پوسٹ میں انہیں ایسا ہنر مند کھلاڑی قرار دیا، جس نے مشکل ترین حالات میں بھی لاتعداد بچوں کو امید دی۔ اس پر محمد صلاح نے ردعمل دیتے ہوئے لکھاکہ کیا آپ ہمیں بتا سکتے ہیں کہ وہ کیسے، کہاں اور کیوں مارے گئے؟
واضح رہے کہ یوئیفا کی جانب سے اس معاملے پر فوری طور پر کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا۔
یاد رہے کہ 33 سالہ مصری فٹبالر محمد صلاح ماضی میں بھی غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی کے لیے آواز بلند کر چکے ہیں، انہیں “فلسطینی پیلے” کہا جاتا تھا۔
Can you tell us how he died, where, and why? https://t.co/W7HCyVVtBE
— Mohamed Salah (@MoSalah) August 9, 2025
فلسطین فٹبال ایسوسی ایشن نے اپنے فیس بک پیج پر یوئیفا کے صدر الیگزینڈر سیفرین کا بیان جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ العبید اس بات کا ثبوت ہیں کہ مشکلات کے باوجود دلوں میں خوشی پنپ سکتی ہے۔ انہوں نے غزہ کے بچوں کے لیے اپنی صلاحیت اور لگن وقف کی اور ان کے خوابوں کو امید دی۔ ان کی موت فٹبال کی دنیا اور ان تمام لوگوں کے لیے ایک بڑا نقصان ہے، جو کھیل کی طاقت سے لوگوں کو متحد کرنے پر یقین رکھتے ہیں۔
پی ایف اے کے مطابق اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیل-حماس جنگ میں فلسطینی فٹبال کمیونٹی کے 325 کھلاڑی، کوچز، منتظمین، ریفریز اور کلب عہدیدار شہید ہو چکے ہیں۔
مزید پڑھیں: پہلے ٹی 20 میں آسٹریلوی اوپنر ٹراوس ہیڈ کی مایوس کن اننگز، افریقی باؤلر ربادا کا شکار
خیال رہے کہ یہ جنگ اس وقت شروع ہوئی جب سات اکتوبر 2023 کو حماس نے اسرائیل کے جنوبی حصے پر حملہ کیا، جس میں اسرائیلی حکام کے مطابق تقریباً 1,200 افراد ہلاک اور 250 سے زائد یرغمال بنائے گئے۔ اس کے بعد اسرائیل کے فضائی اور زمینی آپریشن نے غزہ کے کئی علاقے ملبے کا ڈھیر بنا دیے، 23 لاکھ کی آبادی کا بیشتر حصہ بے گھر ہو گیا اور اقوامِ متحدہ کے مطابق خطہ قحط کے دہانے پر پہنچ گیا۔
یو این کے مطابق مئی کے آخر میں شروع ہونے والے امریکا اور اسرائیل کے حمایت یافتہ “غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن” کے تحت امداد کی تقسیم کے بعد سے اب تک ایک ہزار سے زائد افراد امدادی مراکز اور قافلوں کے قریب مارے جا چکے ہیں۔