Follw Us on:

انڈیا کا تین ماہ بعد جنگ میں پاکستان کے چھ طیارے مار گرانے کا دعویٰ، کیا یہ مودی کا اقتدار بچانے کی کوشش ہے؟

مادھو لعل
مادھو لعل
Whatsapp image 2025 08 11 at 12.37.52 am
فضائیہ نے پاکستان کے چھ جنگی طیارے مار گرائے ہیں۔ (فوٹو: فائل)

منور خان غافل نے کہا تھا کہ ’بعد مرنے کے مری قبر پہ آیا غافلؔ۔۔۔۔یاد آئی مرے عیسیٰ کو دوا میرے بعد‘۔  اور کچھ ایسا ہی اس بار انڈیا کی جانب سے بھی کیا گیا ہے۔ انڈیا نے تین ماہ بعد پہلی بار یہ دعویٰ کیا ہے کہ حالیہ جنگ میں اس کی فضائیہ نے پاکستان کے چھ جنگی طیارے مار گرائے ہیں۔

یہ دعویٰ بھی ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب انڈین وزیراعظم نریندر مودی کو اندرونِ ملک سخت سیاسی دباؤ کا سامنا ہے اور عام انتخابات کے قریب آتے آتے ان کی مقبولیت میں نمایاں کمی دیکھنے میں آ رہی ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا یہ بیان محض انتخابی ماحول میں سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی ایک کوشش ہے، یا اس کے پیچھے کوئی حقیقی عسکری پیش رفت ہے؟

مئی  میں ہونے والے پاکستان-انڈین تصادم کے بعد دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر جارحیت کے الزامات لگائے تھے، لیکن انڈیا نے اس وقت اپنے کسی بڑے فضائی آپریشن یا پاکستانی طیارے گرانے کا ذکر نہیں کیا تھا۔ اب تین ماہ بعدانڈین فضائیہ کی بریفنگ میں پہلی بار کہا گیا ہے کہ “آپریشن سندور” اور “آپریشن بنیان مرصوص” کے دوران پاکستانی فضائیہ کے کم از کم چھ جنگی طیارے تباہ کیے گئے۔

پاکستانی وزارتِ دفاع نے اس دعوے کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ انڈیا کے الزامات بے بنیاد اور سیاسی مقاصد کے لیے گھڑے گئے ہیں۔ پاکستانی فضائیہ کے مطابق جنگ کے دوران صرف ایک طیارہ معمولی نقصان کا شکار ہوا تھا، جو بعد میں مرمت کے بعد دوبارہ آپریشنل ہو گیا۔

وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا انڈیا کے اس بیان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہنا تھا کہ انڈیا نے یہ فرضی دعویٰ کرنے کے لیے تین ماہ کا عرصہ لگایا، جو کہ بذاتِ خود مضحکہ خیز ہے۔ پاکستان نےآپریشن بنیان مرصوص میں کامیابی کے فوری بعد عالمی میڈیا کو تفصیلی ٹیکینل بریفنگ دیں۔ پاکستان نے رافیل سمیت چھ انڈین طیارے مار گرائے۔

خیال رہے کہ اس تصادم کا آغاز 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے دہشتگرد حملے کے بعد ہوا، جس میں تقریباً 26 سے زائد سیاح جان کی بازی ہار گئے۔ انڈیا نے بنا کسی ثبوت کے محض چند منٹوں میں واقعے کا الزام پاکستان پر لگایا اور سندھ طاس معاہدے کی معطلی سمیت کئی اہم اقدامات کا اعلان کیا۔ جن کے جواب میں پاکستان نے بھی شملہ معاہدے کی معطلی سمیت جوابی اقدامات اٹھائے۔

اس کے بعد چھ اور سات مئی کی درمیانی شب انڈیا نے رات کی تاریکی میں پاکستان کے پانچ شہروں پر فضائی حملے کیے، جس میں شہری آبادی اور مقدس مقامات کو نشانہ بنایا گیا۔ انڈیا نے تین روز تک پاکستان پر ڈرونز اور فضائی حملے جاری رکھے، پاکستان نے 10 مئی کی صبح آپریشن بنیان مرصوص لانچ کیا، جس نے محض چند گھنٹوں میں انڈیا کو نہ صرف پیچھے ہٹنے پر مجبور کیا بلکہ اس کارروائی میں فرانسیسی ساختہ رافال سمیت پانچ جنگی طیاروں کو بھی مار گرایا۔

گزشتہ دنوں انڈین ایئر چیف مارشل اے پی سنگھ نے جنوبی شہر بنگلورو میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زیادہ تر پاکستانی طیارے روسی ساختہ ایس-400 فضائی دفاعی نظام سے نشانہ بنائے گئے۔ الیکٹرانک ٹریکنگ ڈیٹا سے ان حملوں کی تصدیق ہوئی ہے۔

ہمارے پاس کم از کم پانچ جنگی طیاروں اور ایک بڑے طیارے کے مار گرائے جانے کی تصدیق موجود ہے۔ فضائی حملوں میں ایک اور جاسوس طیارے اور چند ایف-16 طیاروں کو بھی نشانہ بنایا گیا جو پاکستان کے جنوب مشرقی فضائی اڈوں پر کھڑے تھے۔

خواجہ آصف کا انڈین ایئرچیف مارشل کے جواب میں  کہنا تھا کہ نڈین ایئر چیف کا یہ تاخیری دعویٰ نہایت غیر معقول اور نامناسب ہے۔ پاکستان کی جنگی کامیابیوں کوعالمی رہنماؤں، خود انڈین سیاستدانوں اور عالمی انٹیلی جنس رپورٹس میں تسلیم کیا گیا۔

جھوٹ سے جنگوں میں فتح نہیں ملتی۔ فتح قومی عزم، اخلاقی بالادستی اور پیشہ ورانہ صلاحیت سے حاصل ہوتی ہے۔ انڈین ایئر چیف اگر اپنے دعوے میں سچے ہیں تو اپنے طیاروں کی انوینٹریز کو آزادانہ تصدیق کے لیے پیش کریں۔

عسکری ماہرین کا کہنا ہے کہ جنگی تنازعات میں ایسے دعوے عموماً فوری طور پر کیے جاتے ہیں تاکہ عوامی حوصلہ بلند رہے، مگر تین ماہ بعد سامنے آنے والے اس بیان کی سیاسی معنویت زیادہ محسوس ہوتی ہے۔

دھیان رہے کہ انڈین وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت اس وقت ملک کے اندر معاشی مسائل، بے روزگاری اور کسانوں کے احتجاج جیسے بڑے چیلنجز سے دوچار ہے۔ حالیہ ریاستی انتخابات میں بی جے پی کو کئی اہم نشستوں پر شکست کا سامنا کرنا پڑا، جب کہ حزبِ اختلاف نے حکومت پر “انتخابی مقاصد کے لیے قومی سلامتی کے معاملات کو سیاسی رنگ دینے” کا الزام عائد کیا ہے۔

سیاسی مبصرین کے مطابق مودی سرکار کی یہ حکمت عملی نئی نہیں۔ 2019 میں پلوامہ واقعے اور اس کے بعد بالاکوٹ آپریشن کے دوران بھی بی جے پی نے انتخابی مہم میں عسکری کامیابی کے دعوؤں کو بھرپور انداز میں استعمال کیا تھا۔

پاکستانی دفترِ خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ انڈیا کے یہ الزامات زمینی حقائق کے برعکس ہیں اور اس کا مقصد خطے میں مزید کشیدگی پیدا کرنا ہے۔

عالمی سطح پر ماہرین اس صورتحال کو جنوبی ایشیا میں امن کے لیے خطرناک قرار دے رہے ہیں۔ واشنگٹن میں قائم ایک تھنک ٹینک کے سیکیورٹی تجزیہ کار جان وِلسن کا کہنا ہے کہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان بیانات کی یہ جنگ اگر عملی کارروائیوں میں بدل گئی تو خطے میں کشیدگی خطرناک حد تک بڑھ سکتی ہے۔

انڈین میڈیا کے ایک بڑے حصے نے اس دعوے کو انڈین فضائیہ کی تاریخی کامیابی کے طور پر پیش کیا ہے، جب کہ سوشل میڈیا پر بی جے پی کے حامی اسے مودی کی قیادت میں “قومی وقار کی جیت” قرار دے رہے ہیں۔

دوسری طرف انڈیا  میں حزبِ اختلاف اور غیر جانبدار تجزیہ کار سوال اٹھا رہے ہیں کہ اگر یہ کامیابی تین ماہ پہلے حاصل ہوئی تھی تو اس کا اعلان فوراً کیوں نہیں  کیا گیا؟ جب کہ پاکستانی میڈیا نے اس دعوے کو “جھوٹا پروپیگنڈا” قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انڈیا داخلی بحران سے توجہ ہٹانے کے لیے عسکری کامیابیوں کا ڈھونگ رچا رہا ہے۔

Modhiii
مودی سرکار کی یہ حکمت عملی نئی نہیں۔ (فوٹو: فائل)

دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کو بیانات کی جنگ کے بجائے براہِ راست مذاکرات پر توجہ دینی چاہیے، کیونکہ خطے میں جاری کشیدگی کے نتیجے میں نہ صرف امن متاثر ہو رہا ہے بلکہ اقتصادی ترقی کے امکانات بھی معدوم ہو رہے ہیں۔ اس وقت ضرورت اس بات کی ہے کہ اعتماد سازی کے اقدامات کیے جائیں اور کسی بھی قسم کے جھوٹے یا یک طرفہ دعوؤں سے گریز کیا جائے۔

تین ماہ پرانے واقعے پر انڈین  قیادت کا اچانک “چھ طیارے مار گرانے” کا دعویٰ بلا شبہ کئی سوالات کو جنم دیتا ہے۔ یہ بیان حقیقی عسکری پیش رفت ہے یا محض انتخابی بیانیہ، اس کا فیصلہ حقائق اور شواہد سے ہی ہوگا۔ تاہم خطے کی سلامتی اور امن کے لیے ضروری ہے کہ دونوں ممالک الزام تراشی کے بجائے مذاکرات اور سفارت کاری کے راستے پر واپس آئیں ورنہ ایک اور خطرناک تصادم کے امکانات کو رد نہیں کیا جا سکتا۔

مادھو لعل

مادھو لعل

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس