Follw Us on:

پاکستان کی برکس میں شمولیت؟ سوشل میڈیا پر نئی بحث چھڑ گئی

مادھو لعل
مادھو لعل
Shahbaz sharif
2050 تک یہ ممالک دنیا کی صفِ اول کی معیشتوں میں شامل ہو سکتے ہیں۔ (فوٹو: فائل)

دوسری جنگِ عظیم کے بعد دنیا میں طاقت کے توازن کو قائم رکھنے کے لیے کئی عالمی گروپس وجود میں آئے اور وقت کے ساتھ بکھر بھی گئے۔ 1945 میں اقوامِ متحدہ (یو این) کا قیام عمل میں آیا تاکہ ممالک کے درمیان امن اور تعاون کو فروغ دیا جا سکے۔ سرد جنگ کے ماحول میں سوویت یونین اور مغربی بلاک کی کشمکش نے مختلف دفاعی اور اقتصادی اتحاد جنم دیے۔

2001 میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملوں کے بعد نیٹو جیسے گروپ ایک بار پھر متحرک ہوئے اور عالمی سیاست میں اپنا کردار بڑھایا۔ ان الائنسز کے قیام کے پیچھے ہمیشہ معیشت اور دفاعی مفادات کارفرما رہے۔ اسی طرح برکس الائنس بھی انہی میں سے ایک ہے، جو خاص کر امریکی سامراج کو چیلنج کرنے کے لیے بنایا گیا۔

 2001 میں سرمایہ کاری بینک گولڈ مین سیکس کے ماہرِ اقتصادیات جم او نیل نے برازیل، روس، انڈیا اور چین کے لیے “برک” کا مخفف متعارف کرایا، جو بعد میں جنوبی افریقہ کی شمولیت سے “برکس” کہلایا۔ یہ ممالک بڑے مگر درمیانی آمدنی والے تھے، جن کی معیشتیں اس وقت تیزی سے ترقی کر رہی تھیں۔ جم او نیل نے پیش گوئی کی کہ 2050 تک یہ ممالک دنیا کی صفِ اول کی معیشتوں میں شامل ہو سکتے ہیں۔

آج برکس ممالک کی مجموعی آبادی 3.24 ارب ہے، مشترکہ قومی آمدنی تقریباً 30کھرب ڈالر سے زائد ہے،  جو عالمی معیشت کا 30 فیصد بنتا ہے۔امریکی تھنک ٹینک اٹلانٹک کونسل کے مطابق برکس کے پاس آئی ایم ایف میں ووٹنگ کا حق صرف 15 فیصد ہے۔

2014 میں برکس نے نیو ڈیولپمنٹ بینک قائم کیا، جس کا ابتدائی سرمایہ 250 ارب ڈالر رکھا گیا۔ اس بینک کا مقصد ترقی پذیر ممالک کو بنیادی ڈھانچے اور ترقیاتی منصوبوں کے لیے قرض فراہم کرنا تھا۔ خاص بات یہ ہے کہ مصر اور متحدہ عرب امارات جیسے غیر برکس ممالک بھی اس بینک میں شامل ہو چکے ہیں۔

Social reactions
2014 میں برکس نے نیو ڈیولپمنٹ بینک قائم کیا، جس کا ابتدائی سرمایہ 250 ارب ڈالر رکھا گیا۔ (فوٹو: فائل)

حال ہی میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ریڈیٹ پر ایک صارف نے  سوال کیا کہ  اگر پاکستان برکس الائنس میں شامل ہو جائے تو کیا ہوگا؟ اگر پاکستان برکس الائنس میں شامل ہو گیا تو پاکستان کے حالات کیسے بدلیں گے اور  کیا یہ  پاکستان کے لیے بہتر ہوگا یا پھر بدتر ہوگا؟

صارف کے سوال نے کمنٹ باکس میں جوابوں کا امبار لگا دیا۔کسی نے کہا کہ پاکستان کو امریکی بلاک چھوڑ کر برکس جوائن کر لینا چاہیے تاکہ اسے چین اور روس جیسے ممالک کی حمایت حاصل ہو سکے۔ برکس میں شمولیت پاکستان کو عالمی سطح پر ایک نئی شناخت اور ترقی کے مواقع فراہم کر سکتی ہے۔

ایک بڑا طبقہ محتاط رویہ اپنانے کے حق میں نظر آیا۔ بعض صارفین نے نشاندہی کی کہ چونکہ انڈیابرکس کا بانی رکن ہے، اس لیے وہ پاکستان کی شمولیت کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بن سکتا ہے۔ کچھ نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر پاکستان شامل ہوا تو امریکا کی جانب سے انڈیا کی طرح تجارتی پابندیاں یا ٹیرف لگ سکتے ہیں، جس سے معیشت پر دباؤ بڑھے گا۔

مزید پڑھیں: سانحہ نو مئی کے دومقدمات کا فیصلہ، ڈاکٹر یاسمین راشد، اعجاز چوہدری ودیگر کو سزا، کون کون بری ہوا؟

کچھ سخت گیر آراء بھی سامنے آئیں۔ ایک صارف نے برکس کو “مردہ گروپ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کا اصل فائدہ صرف چین اور روس کو ہوتا ہے، جب کہ باقی رکن ممالک زیادہ تر مغرب مخالف بیانیے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ انڈیا پہلے ہی امریکی اتحادی گروپ “کوڈ” کا حصہ ہے اور موقع ملتے ہی خطے میں واشنگٹن کے قریب ہو جائے گا، اس لیے برکس عالمی قیادت کے لیے تیار نہیں۔

دوسری جانب ایک متوازن اور طویل المدتی سوچ رکھنے والی رائے بھی سامنے آئیں۔ ایک صارف نے مشورہ دیا کہ پاکستان کو پہلے اپنی سرحدی سلامتی کو مضبوط کرنا چاہیے اور وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو فروغ دینا چاہیے۔ جب یہ سفارتی اور اقتصادی بنیادیں مستحکم ہو جائیں تو اتحادی ممالک کی حمایت سے برکس میں شمولیت زیادہ فائدہ مند اور محفوظ ہوگی۔

برکس میں شمولیت پاکستان کے لیے ایک سادہ سا فیصلہ نہیں بلکہ ایک پیچیدہ جغرافیائی، سیاسی اور اقتصادی حکمتِ عملی کا حصہ ہے۔ چین اور روس کے قریب جانا امریکا اور مغربی اتحادیوں سے فاصلہ بڑھا سکتا ہے، جب کہ انڈیا جیسے خطے کے حریف کی موجودگی میں سفارتی چیلنجز مزید سخت ہو سکتے ہیں۔ اس لیے پاکستان کو سوچ سمجھ کر طویل مدتی پلان بنا کر ہی اس میں شمولیت کا فیصلہ کرنا چاہیے۔

مادھو لعل

مادھو لعل

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس