پاکستان نے عالمی عدالتِ ثالثی کی جانب سے آٹھ اگست 2025 کو انڈس واٹرز ٹریٹی سے متعلق دیے گئے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے، جس میں مغربی دریاؤں (چناب، جہلم اور سندھ) پر انڈیا کے نئے پن بجلی منصوبوں کے حوالے سے اہم نکات پر پاکستان کے مؤقف کو درست قرار دیا گیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق عدالت نے واضح کیا ہے کہ انڈیا کو مغربی دریاؤں کا پانی پاکستان کو بلا روک ٹوک فراہم کرنا ہوگا، جیسا کہ انڈس واٹرز ٹریٹی میں درج ہے۔
عدالت نے یہ بھی واضح قرار دیا کہ پن بجلی منصوبوں کے لیے جو مخصوص استثنیٰ دیے گئے ہیں، اُن پر انڈیا کے آئیڈیل یا بہترین طریقہ کار کی بجائےمعاہدے کی شرائط کے مطابق سختی سے عمل کیا جائے گا۔
عالمی عدالت نے انڈیا کی جانب سے منصوبوں میں “لو لیول آؤٹ لیٹس”، “گیٹڈ اسپِل ویز”، “ٹربائن انٹیکس” اور “فری بورڈ” سے متعلق اقدامات کو معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیا اور انڈیا کو “پونڈیج” یعنی ذخیرہ شدہ پانی کی مقدار کو زیادہ سے زیادہ کرنے سے روک دیا ہے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالت کے تمام فیصلے دونوں ممالک (پاکستان اور انڈیا) کے لیے حتمی اور لازم التعمیل ہیں اور یہ مستقبل میں ہونے والی کسی بھی ثالثی یا ماہرین کے فیصلوں پر اثر انداز ہوں گے۔
عدالت نے پاکستان کی نچلے درجے کی ریاست ہونے کے ناتے اس کی کمزوری کو بھی تسلیم کیا اور کہا کہ معاہدے کا اصل مقصد دونوں ممالک کے حقوق و فرائض کی وضاحت اور باہمی تعاون و مؤثر تنازعات کے حل کو یقینی بنانا ہے۔
مزید پڑھیں: وقت آ گیا ہے کہ دنیا فلسطینی عوام کو ان کا بنیادی حق دلانے میں عملی کردار ادا کرے، پاکستان
واضح رہے کہ یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب انڈیا نے حال ہی میں انڈس واٹرز ٹریٹی کو معطل کرنے کا اعلان کیا اور عدالتِ ثالثی کی کارروائیوں کا بائیکاٹ کیا تھا۔ فیصلے کو پاکستان کے تاریخی مؤقف کی تائید قرار دیا جا رہا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان انڈس واٹرز ٹریٹی پر مکمل عمل درآمد کے لیے پُرعزم ہے اور امید کرتا ہے کہ انڈیا فوری طور پر معاہدے کی معمول کی کارروائیوں کو بحال کرے گا اور عالمی عدالت کے فیصلے پر عمل درآمد یقینی بنائے گا۔