ساحل عدیم ایک ٹرینر اور عوامی مقرر ہیں، تاہم وہ اپنی تقاریر کے حوالے سے زیادہ مشہور ہیں۔ اکثر و بیشتر وہ اپنے متنازعہ بیانات کی وجہ سے سوشل میڈیا کی زینت بنے رہتے ہیں۔ کبھی وہ سائنس کی گتھی سلجھاتے ہوئے تو کبھی اسلامی موضوعات پر بحث کرتے نظر آتے ہیں۔ ماضی میں 95 فیصد عورتوں کو جاہل کہنے کی وجہ سے وہ کافی تنقید کی زد میں آئے تھے۔
گزشتہ چند روز سے سوشل میڈیا پر ان کی نئی ویڈیو زیر گردش ہے جس میں وہ ایک سکول میں موجود ہیں اور بچوں کو بتاتے رہے ہیں کہ چاند کس طرح دو ٹکڑوں میں تقسیم ہوتا ہے۔ اس ویڈیو کے سامنے آتے ہی ناقدین نے ان کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔
ساحل عدیم کے مطابق چاند اصل میں دو ٹکڑوں میں تقسیم نہیں ہوتا، یہ سب گروویٹیشنل لینس کی وجہ سے ہوتا ہے، یعنی جب زمین اور چاند کے درمیان بلیک ہول کچھ دیر کے لیے جنم لیتا ہے تو ہمیں چاند دو حصوں میں نظر آتا ہے، اور جیسے ہی بلیک ہول مرتا ہے تو چاند دوبارہ سے ہمیں ایک نظر آتا ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ریڈیٹ پر ایک صارف نے ان کی ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ پاکستانی عظیم سائنسدان ساحل عدیم کا نیا بیان، چاند کیسے دو ٹکڑوں میں تقسیم ہوتا ہے۔ صارفین نے کمنٹ سیکشن میں خوب بحث و تکرار کی، اسی پر ایک صارف نے لکھا کہ ساحل عدیم کا سکولوں میں داخلہ بند کر دیا جائے۔ واضح رہے کہ ساحل عدیم کی سرکاری جامعات میں داخلے اور وہاں تقریر کرنے پر پابندی عائد ہے۔
ساحل عدیم کا یہ دعویٰ سائنسی لحاظ سے بھی غلط ہے کیونکہ بلیک ہولز عام طور پر اس وقت بنتے ہیں جب ایک بڑے ستارے کا ایندھن ختم ہو جاتا ہے اور وہ خود اپنے ہی مرکز میں گر جاتا ہے۔ اس کے نتیجے میں ستارے کا حجم بہت کم ہو جاتا ہے اور اس کی کثافت بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے، یوں ایک ایسا مقام پیدا ہوتا ہے جس سے کوئی بھی چیز، حتیٰ کہ روشنی بھی فرار نہیں ہو سکتی اور یہ اپنے آس پاس کی چیزوں کو نگلنے لگتا ہے۔ اس لیے ساحل عدیم کا یہ دعویٰ سائنسی لحاظ سے غلط ثابت ہوتا ہے۔
ایک صارف نے لکھا کہ اسے معجزہ کہتے ہیں کیونکہ یہ انسانی سمجھ سے بالاتر ہے۔ اس آدمی نے چورن بیچ کر اپنا کیریئر بنایا ہے اور سب کو یقین دلایا ہے کہ وہ ہوشیار ہے۔ اس نے کامیابی سے بیوقوفوں کی ایک نسل کو یہ یقین دلایا کہ وہ کچھ ایسا جانتا ہے جو دوسرے نہیں جانتے۔ ایک شخص نے مزاحیہ انداز اپناتے ہوئے لکھا کہ کسی دن یہ شخص کسی بڑے گرینڈ آپریشن میں پکڑے جانا ہے، تو اس کے غائب ہو جانے پر کوئی پریشان نہ ہو۔
ایک صارف نے اس پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ یہ ساحل عدیم نہیں بلکہ جاہل عظیم ہے، اب بس یہی سننا باقی تھا کہ زمین اور سورج کے درمیان بلیک ہول پیدا ہوگا، پہلے یہ بتاؤ کون سا ستارہ ان کے درمیان ختم ہوگا، اس شخص کو پتہ بھی ہے کہ بلیک ہولز بنتے کیسے ہیں۔
ایک صارف نے ساحل عدیم کے اس دعویٰ کو مسترد کرتے ہوئے یوں بیان کیا کہ چلو اس کی بات کو ایک منٹ کے لیے سچ مان لیتے ہیں کہ زمین اور چاند کے درمیان اچانک سے ایک بلیک ہول نمودار ہو جاتا ہے، پھر کیا؟ یہ اتنا طاقتور ہوگا کہ چاند پر ایک سیاہ دائرہ یا پٹی سی نظر آنے لگے گی۔ یہ کوئی عام چیز نہیں ہے، بلکہ یہ اتنا خطرناک ہے کہ پورا نظام ہی تباہ ہو جائے گا۔ یہ بلیک ہول زمین، چاند، اور باقی تمام سیاروں کو اپنی طرف کھینچ لے گا۔ مطلب جو بھی چیز سورج کے گرد گھومتی ہے، چاہے مریخ، زہرہ یا پھر مشتری ہو، یہ سب کو ختم کر دے گا، یہاں تک کہ سورج بھی نہیں بچ پائے گا۔ چاہے یہ کچھ دیر بعد خود ہی ختم ہو جائے، تب بھی اتنا نقصان ہو چکا ہوگا کہ اس کا اندازہ بھی لگانا مشکل ہے۔ ہمارا نظام شمسی تو تباہ ہو گا ہی اور اس کے اردگرد جو دوسرے ستارے ہیں، جو کئی نوری سال دور ہیں، وہ بھی اس تباہی سے متاثر ہوں گے۔ یہ تباہی صرف زمین تک محدود نہیں، بلکہ خلا کے ایک بڑے حصے کو ہلا دے کر رکھ دے گی۔
واضح رہے کہ قرآن کی بہت سی باتیں صرف ظاہری طور پر نہیں بلکہ علامتی یا روحانی انداز میں بھی سمجھی جا سکتی ہیں۔ ان کو سمجھنے کے لیے صرف آنکھ سے دیکھنا کافی نہیں، بلکہ عقل، سیاق و سباق، زبان، اور احادیث کی روشنی میں سوچنا ضروری ہے۔ قرآن کوئی عام سائنسی کتاب نہیں ہے، بلکہ یہ ہدایت، حکمت اور گہرے معنی رکھنے والی کتاب ہے۔ اس کی ایک ایک آیت میں کئی مطلب اور گہرائیاں ہو سکتی ہیں۔
مثال کے طور پر “چاند کے پھٹنے” کا ذکر جو سورہ القمر میں ہے، کچھ صحابہ کے مطابق یہ ایک معجزہ تھا جو نبی کریم ﷺ کے زمانے میں پیش آیا۔ لیکن کچھ لوگ اس کو علامتی انداز میں بھی سمجھتے ہیں، جیسے چاند پر بادل چھا جانا، یا چاند گرہن لگ جانا، یا چاند کا ایسا منظر دکھائی دینا جیسے وہ دو ٹکڑوں میں ہو جائے۔ یہ سب فطری باتیں ہیں جنہیں عقل اور مشاہدے سے سمجھا جا سکتا ہے اور قرآن میں ایسی فطری تشریحات کی گنجائش بھی موجود ہے، خاص طور پر جب مقصد سوچنا اور ہدایت لینا ہو۔
بدقسمتی سے آج کل کچھ لوگ جو دین کا صرف سطحی علم رکھتے ہیں، وہ قرآن کو زبردستی سائنس سے جوڑنے کی کوشش کرتے ہیں۔ نہ وہ قرآن کی زبان سمجھتے ہیں، نہ سیاق و سباق، اور نہ احادیث جانتے ہیں۔ ایسے لوگ عام لوگوں کے سامنے اسلام کی اصل خوبصورتی اور گہرائی کو بگاڑ کر پیش کرتے ہیں، اور جب ان کی باتیں سچ ثابت نہیں ہوتیں، تو لوگ دین سے دور ہو جاتے ہیں۔ یہ دین کی خدمت نہیں، بلکہ دین کو نقصان پہنچانا ہے۔