Follw Us on:

14اگست آزادی یا غلامی کا دن

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک

14اگست آزادی یا غلامی کا دن

مقدور ہو تو خاک سے پوچھوں کہ اے لئیم

تو نے وہ گنج ہائے گراں مایہ کیا کیے

قوموں کی تاریخ میں ایسے ایام بھی آتے ہیں جن کو تاریخ نے ہمیشہ زندہ اور روشن رکھاہے۔ زندگی کے یہ دودن ہوتے ہیں جن کے سامنے موت بھی بے بس دکھائی دیتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ 14اگست 1947ء کے دن کوکبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ ہندوستان میں بسنے والے مسلمانوں نے مطالبہ کیاتھا کہ ہندوستان کے ان علاقوں میں جوساتھ ساتھ ملے ہوئے ہیں اورجہاں مسلمانوں کی اکثریت بھی ہے ان کو ہندوستان سے علیحدہ کرکے ایک خود مختارریاست کی شکل دی جائے اور 14اگست کا دن ہی وہ دن تھا جب اس تصور اورعزم کو پذیرائی نصیب ہوئی تھی اورپاکستان دنیا کے نقشے پر اُبھر اتھا۔

یہ معرکہ کوئی معمولی نوعیت کانہیں تھا۔ یہ ایک ایسا کارنامہ تھا جو ہر لحاظ سے ناممکن دکھائی دیتاتھالیکن ایک قوم کے عزم راسخ اوریقین محکم نے ایک پرخلوص قیاد ت کے زیر اثر ایک خواب کو حقیقت میں بدل کررکھ دیا۔ یہی وہ دن تھا جس نے پاکستانی تشخص کو اُجاگرکیاتھا اوراسی دن کی بدولت اقوام عالم نے پاکستان کی آزادحیثیت کو تسلیم کیاتھا۔ ہندوستان کے مسلمانوں نے پاکستان کو قائم کرنے کیلئے بڑی عظیم اورناقابل فراموش قربانیاں دی ہیں آزادی کے حصول کے لیے ویسے تو قربانی اورایثار کرنا ہی پڑتاہے مگرحصول پاکستان کیلئے مسلمانِ ہندنے جس طرح کی عظیم قربانیاں پیش کیں اُن کی نظر اقوام عالم میں کم ملتی ہے۔

ہماری آزادی کا ایک باب خون سے رنگین ہے کیونکہ آزادی کا حصول ہمیشہ خون مانگتی ہے یہی کیفیت 14اگست 1947ء کو دیکھنے میں ملتی ہے جب قافلے ڈھیروں خون سے لت پت لاشیں لیے اس نئی مملکت میں داخل ہوئے جس نے سارے دکھوں اورغموں کو برداشت کرنے کی قوت پیداکررکھی تھی ان میں وہ آزادی کی جستجوتھی جو محکومی اورغلامی کی ذلت سے نجات حاصل کرنے کیلئے کی جاتی ہے۔

آزادی کی شمع پر لاکھوں پروانوں نے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا تھا تب آزادی کی مشعل روشن ہوئی تھی۔ آزادی کی قدروقیمت وہی جان سکتے ہیں جنہوں نے غلامی کے اندھیرے جاگتی آنکھوں سے دیکھے ہوں۔ جنہوں نے ظلم وستم کے پہاڑ عبورکیے ہوں،جنہوں نے آزادی کی جستجومیں آگ اورخون کے سمندر عبور کیے ہوں تب جاکر آزادی کی شمع روشن ہوتی ہے۔ اس کامیابی میں مسلمانِ ہند کی بہت جرت قربانی،ایثار اورمسلم زعما کی سیاسی حکمت عملی،علما ء دین کی فہم وفراست،قائداعظم ؒ کی دانش وبصیرت،علامہ اقبال ؒ کا تفکر اور مسلم قوم کا نصب العین پر یقین محکم سے آزادی کا حصول ممکن ہواہے یہاں کہنا بے جانہ ہوگاکہ

غلامی میں نہ کام آتی ہیں شمشیریں نہ تدبیریں

جو ہو ذوق یقیں پیدا تو کٹ جاتی ہیں زنجیریں

یقیں محکم عمل پیہم محبت فاتح عالم

جہاد زندگانی میں ہیں یہ مردوں کی شمشیریں

مگر نہایت افسوس کے ساتھ کہاجاسکتاہے جس آزاد ملک کا خواب علامہ اقبال ؒ نے دیکھاتھا اُس کو آج تک عملی جامہ نہ پہنایا جاسکا ہے۔ آج آزاد مملکت پاکستان میں انگریز کا قانون رائج الوقت ہے ملک قرضوں پر چل رہاہے حصول انصاف کی کمی،اداروں کی زبوں حالی اورناکامی کا منہ بولتاثبوت ہے فرقہ واریت نے اپنے پنجے مضبوطی سے جما رکھے ہیں شرک نے اپنے بازار گرم کررکھے ہیں درباروں پر سجدے کیے جاتے ہیں اورنذرونیاز اکٹھی کرنے کی غرض سے محکمہ اوقاف کے ادارے براجمان ہیں۔ تعلیمی ادارے ختم ہورہے ہیں اوراُستاد کا احترام پامال ہورہاہے انصاف کے حصول کیلئے دربدرکی ٹھوکریں کھانا پڑتی ہیں۔

خدارا رحم کریں اس ملک پر یہ وہ مملکت خداداد نہیں جس کیلئے لازوال قربانیاں پیش کی گئیں بلکہ ہرفرد کو انفرادی طور پر ملک پاکستان کو مضبوط کرنے اوردنیا کے نقشہ پر اُبھارنے کیلئے کردار اداکرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اگرہم نے انفرادی،اجتماعی اور عملی طورپر اپنے ملک کی حفاظت میں کردار ادانہ کیا تو ملک مزید پستیوں کا شکار ہوجائے گا اورمفکر پاکستان علامہ محمداقبال ؒ کے فرمان پر عمل پیرا نہ ہوئے تو نتیجہ یہ ہوگا۔

نہ سمجھو گے تو مٹ جاؤ گے اے ہندوستاں والو

تمہاری داستاں تک بھی نہ ہوگی داستانوں میں

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس