کرپٹو کرنسی مارکیٹ میں بٹ کوائن نے ایشیائی مارکیٹ کے ابتدائی تجارتی سیشن میں ریکارڈ 124,500 ڈالر کی سطح عبور کر لی، جو بعد میں کچھ کمی کے ساتھ واپس نیچے آ گیا۔
یہ اضافہ جولائی میں بنائے گئے پچھلے ریکارڈ کو توڑنے کے بعد سامنے آیا، جس میں امریکی اسٹاک مارکیٹ کی مضبوط کارکردگی کا بھی بڑا کردار ہے۔
اس ہفتے ایس اینڈ پی 500 اور ٹیکنالوجی پر مبنی نیس ڈیک انڈیکس نئی بلندیاں چھو چکے ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، بٹ کوائن کی قیمت میں حالیہ تیزی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تحت سازگار قانون سازی اور ادارہ جاتی دلچسپی کے امتزاج کا نتیجہ ہے۔
ٹرمپ نے حال ہی میں بینکوں پر عائد وہ پابندیاں ختم کرنے کے لیے اقدامات کیے ہیں، جن کے تحت وہ ان کمپنیوں سے کاروبار نہیں کر سکتے تھے جنہیں ’ریپیوٹیشنل رسک‘ یعنی بدنامی کے خطرے کے تحت نشانہ بنایا جاتا تھا۔
اس فہرست میں کرپٹو کمپنیوں کو اکثر غیر منصفانہ طور پر شامل کیا جاتا رہا ہے۔
XS.com کے سینیئر مارکیٹ اینالسٹ سامر حسن نے کہا کہ کرپٹو مارکیٹ اس وقت سازگار بنیادی عوامل سے فائدہ اٹھا رہی ہے۔
ان کے مطابق، صدر ٹرمپ ممکنہ طور پر کرپٹو کرنسیوں کو جلد قومی مالیاتی نظام کا حصہ بنانے اور مزید پابندیاں ہٹانے کی طرف جا سکتے ہیں، خاص طور پر اس پس منظر میں کہ ان کا اور ان کے خاندان کا اس شعبے میں بڑھتا ہوا کردار ہے۔
بٹ کوائن کی قیمت میں اس اضافے کا ایک اور اہم سبب بڑی کمپنیوں اور سرمایہ کاروں کی جانب سے بھاری سرمایہ کاری ہے، جن میں ٹرمپ کا میڈیا گروپ اور ایلون مسک کی کمپنی ٹیسلا بھی شامل ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سازگار پالیسیوں اور بڑھتی ہوئی ادارہ جاتی قبولیت کے باعث بٹ کوائن کی قیمت مزید بڑھ سکتی ہے، تاہم مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ سرمایہ کاروں کے لیے خطرہ بنا رہے گا۔