Follw Us on:

وائٹ ہاؤس کی 20 لاکھ ملازمین کو ملازمت چھوڑنے کے لیے مالی مراعات کی پیشکش

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
ڈیموکریٹک سینیٹر ٹم کین نے اس تجویز کو "جعلی پیشکش" قرار دیا ہے۔ (فوٹو: رائٹرز)

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے وفاقی حکومت میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں لانے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ ٹرمپ کے اس متنازعہ اقدام میں 20 لاکھ کل وقتی وفاقی سویلین ملازمین کو “ڈیفرڈ ریزیگنیشن پروگرام” کی پیشکش کی گئی ہے۔ 

اس اقدام کا مقصد حکومت کے حجم کو کم کرنا اور وفاقی افرادی قوت کی تنظیم نو کرنا ہے۔ اس اقدام کو تنقید اور سوالات کا سامنا ہے، اور یہ نیا فیصلہ وفاقی ملازمین کی زندگیوں میں ایک سنگین موڑ لے سکتا ہے۔

،جاری کی گئی ای میل میں وفاقی ملازمین کو 6 فروری تک اس پیشکش میں حصہ لینے کا وقت دیا گیا ہے۔ ای میل میں بتایا گیا ہے کہ اگر ملازمین اس پیشکش کو قبول کرتے ہیں تو انہیں 30 ستمبر تک پے رول پر رہنے کی اجازت ہوگی، مگر اس دوران انہیں ذاتی طور پر کام کرنے کی اجازت نہیں ہوگی اور ان کی ڈیوٹیز یا تو کم کر دی جائیں گی یا مکمل طور پر ختم کر دی جائیں گی۔ دلچسپی رکھنے والے افراد کو اپنے سرکاری ای میل اکاؤنٹ سے جواب دیتے ہوئے لفظ “استعفیٰ” لکھنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

یہ پیشکش خاص طور پر امیگریشن، قومی سلامتی اور امریکی پوسٹل سروس کے ملازمین کے لیے نہیں ہے، بلکہ اس میں بیشتر وفاقی سویلین ملازمین شامل ہیں۔ ان 20 لاکھ ملازمین میں وہ افراد بھی شامل ہیں جو سابق فوجیوں کی صحت کی دیکھ بھال، زراعت کے معائنے اور حکومت کے بلوں کی ادائیگی جیسے مختلف شعبوں میں کام کر رہے ہیں۔

ٹرمپ کی فوجی پالیسیوں میں تبدیلی

یہ غیر معمولی اقدام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے عہدے کے ابتدائی دنوں کو اپنی سیاسی ترجیحات کے مطابق امریکی وفاقی حکومت کا حجم کم کرنے، اس کی تشکیل نو کے لیے استعمال کیا ہے۔

ای میل میں کہا گیا ہے کہ انتظامیہ کا مقصد ایک “زیادہ ہموار اور لچکدار افرادی قوت” بنانا ہے۔ اگرچہ کچھ ایجنسیوں کو اپنے عملے میں اضافہ کرنے کا کہا جا سکتا ہے، تاہم زیادہ تر ایجنسیوں میں برطرفیوں اور تنظیم نو کے ذریعے کمی کرنے کا ارادہ ہے۔ ای میل میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ وفاقی ملازمین کو ان کی ملازمتوں کی کوئی ضمانت نہیں دی جا سکتی، اور اگر ان کے عہدے ختم کر دیے جاتے ہیں تو ان کے ساتھ عزت کے ساتھ برتاؤ کیا جائے گا۔

ڈیموکریٹک سینیٹر ٹم کین نے اس تجویز کو “جعلی پیشکش” قرار دیا اور کہا کہ ٹرمپ کے پاس وفاقی ملازمین کو یہ پیشکش دینے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹرمپ کے وعدے کے مطابق ملازمین کو تنخواہیں نہیں مل سکتیں۔ تاہم، ایک سینئر انتظامی عہدیدار نے یہ کہا ہے کہ اگر 5 سے 10 فیصد وفاقی ملازمین اس پیشکش کو قبول کرتے ہیں تو حکومت کو 100 ارب ڈالر تک کی بچت ہو سکتی ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ کی یہ پیشکش وفاقی حکومت کی ساخت میں ایک نئی شکل لاسکتی ہے، تاہم اس کے نتائج ابھی واضح نہیں ہیں۔ یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ کتنے ملازمین اس پیشکش کو قبول کرتے ہیں اور اس کا وفاقی خدمات کی سطح پر کیا اثر پڑتا ہے۔

 

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس