یوکرین کے اتحادیوں کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کے لیے سیکیورٹی گارنٹیز کی حمایت پر آمادگی ظاہر کی ہے، جو ایک اہم مگر تاحال غیر واضح پیشکش ہے اور جمعرات کے روز یوکرین کے لیے امید کی کرن بن سکتی ہے۔ یہ پیشکش ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکا اور روس کے صدور کی جنگ کے خاتمے سے متعلق سربراہی ملاقات میں ایک دن باقی ہے۔
عالمی خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق بدھ کو یورپی رہنماؤں اور یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی کے ساتھ ایک اہم ورچوئل اجلاس میں ٹرمپ نے ان سکیورٹی گارنٹیز میں شمولیت کی خواہش ظاہر کی، تاہم بعد میں انہوں نے اس پر کوئی عوامی بیان نہیں دیا۔
زیلنسکی اور ان کے اتحادی محتاط امید کا اظہار کر رہے ہیں اور کوششیں تیز کر رہے ہیں تاکہ جمعہ کو الاسکا میں ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پوتن کے درمیان ایسا معاہدہ نہ ہو جو یوکرین کو دوبارہ روسی حملوں کے لیے غیر محفوظ چھوڑ دے۔
یہ ملاقات ایسے وقت پر ہو رہی ہے جب یوکرین کی جنگ اپنے نہایت کڑے مرحلے میں داخل ہے۔ فروری 2022 میں روس کے مکمل حملے کے بعد سے یہ یورپ کی دوسری جنگِ عظیم کے بعد سب سے بڑی جنگ ہے، جس میں دسیوں ہزار افراد جاں بحق اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔
فرانسیسی صدر ایمانوئل میخواں نے اجلاس کے بعد کہا کہ ٹرمپ نے واضح کیا ہے کہ بحرِ اوقیانوس کے دونوں کناروں پر موجود نیٹو اتحاد کو ان سکیورٹی گارنٹیز کا حصہ نہیں ہونا چاہیے، جو جنگ کے بعد یوکرین کو آئندہ حملوں سے بچانے کے لیے ترتیب دی جائیں گی۔ ان کے بقول ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ امریکا اور تمام خواہشمند اتحادی ان میں شامل ہوں، جو ہمارے لیے ایک اہم وضاحت ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ کی پیوٹن کو ملاقات سے پہلے یوکرین جنگ ختم نہ کرنے پر ’سنگین نتائج‘ کی دھمکی
جرمن چانسلر فریڈرک میرٹز، جنہوں نے اجلاس کی میزبانی کی، نے بھی تصدیق کی کہ مضبوط سکیورٹی گارنٹیز فراہم کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے آج اس کی بھی تصدیق کی اور کہا کہ وہ اس میں شامل ہیں۔
ایک یورپی عہدیدار نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ ٹرمپ نے کال کے دوران یورپ کے لیے کچھ سکیورٹی گارنٹیز دینے پر آمادگی ظاہر کی، تاہم ان کی تفصیلات پر ابھی بات نہیں کی گئی۔