Follw Us on:

اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے بار بار انڈین مخالف بیان بازی کو ہوا دینا پاکستانی قیادت کا معروف حربہ ہے: انڈیا

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Randhir jaiswal
کسی بھی قسم کی "مہم جوئی" کے نتائج انتہائی تکلیف دہ ہوں گے۔ (فوٹو: گوگل)

انڈیا نے ایک بار پھر پاکستان کی قیادت پر الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی قیادت کی جانب سے انڈیا مخالف بیانات کا سلسلہ مسلسل جاری ہے، جو نہ صرف غیر ذمہ دارانہ اور اشتعال انگیز ہے بلکہ جنگی جنون اور نفرت سے بھرپور ہے۔ اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے بار بار انڈیا مخالف بیان بازی کو ہوا دینا پاکستانی قیادت کا معروف حربہ ہے۔

انڈین وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال کا ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہنا تھا کہ پاکستانی قیادت اپنے اندرونی مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے انڈیا مخالف بیانیہ اپناتی رہی ہے۔ کسی بھی قسم کی “مہم جوئی” کے نتائج انتہائی تکلیف دہ ہوں گے، جیسا کہ حالیہ واقعات نے ثابت کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انڈیا اور امریکا کے درمیان “جامع عالمی اسٹریٹجک شراکت داری” قائم ہے، جو باہمی مفادات، جمہوری اقدار اور عوامی روابط پر مبنی ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون وقت کے ساتھ مضبوط ہوا ہے۔

ترجمان انڈین وزارتِ خارجہ کا کہنا تھا کہ انڈیا-امریکا دفاعی تعلقات کئی دہائیوں پر محیط ہیں اور متعدد معاہدے اس شراکت داری کو ایک واضح شکل دیتے ہیں۔ اس حوالے سے اگست کے وسط میں ایک امریکی دفاعی پالیسی ٹیم کے دورۂ دہلی کا امکان ہے، جب کہ “یُدھ ابھیاس” کے 21 ویں ایڈیشن کی مشترکہ فوجی مشق رواں ماہ الاسکا میں ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک اس ماہ کے اختتام پر ڈائیلاگ کے ورکنگ لیول انٹرسیشنل اجلاس کے انعقاد پر بھی بات چیت کر رہے ہیں۔ دفاعی خریداری سے متعلق تمام عمل طے شدہ طریقہ کار کے مطابق جاری ہے۔

انڈیا نے آئرلینڈ میں انڈین شہریوں پر بڑھتے ہوئے حملوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ انڈین سفارتخانہ متاثرہ افراد اور کمیونٹی سے مسلسل رابطے میں ہے اور ہر ممکن مدد فراہم کی جا رہی ہے۔

رندھیر جیسوال نے کہا کہ آئرش صدر اور نائب وزیراعظم نے بھی ان حملوں کی کھلے الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انڈین حکومت نے اس صورتحال پر ایک ایڈوائزری بھی جاری کی ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ حالات جلد معمول پر آجائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ کینیڈا میں مقیم انڈین شہریوں کی سلامتی کو وہ انتہائی سنجیدگی سے لیتے ہیں۔ انڈین مشن اور قونصل خانے مقامی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ رابطے میں ہیں تاکہ کسی بھی ممکنہ خطرے سے بروقت نمٹا جا سکے۔

مزید پڑھیں: اگر ٹرمپ-پیوٹن مذاکرات ناکام ہوئے تو انڈیا پر مزید ٹیرف لگائیں گے، امریکا

چین کے ساتھ سرحدی تجارت کی بحالی سے متعلق سوال پر ترجمان نے کہا کہ انڈیا مسلسل چینی حکام کے ساتھ رابطے میں ہے تاکہ لیپولیخ پاس (اتراکھنڈ)، شپکی لا پاس (ہماچل پردیش)، اور ناتھولا پاس (سکّم) کے ذریعے تجارت بحال کی جا سکے۔ اس معاملے میں کسی بھی نئی پیشرفت سے جلد آگاہ کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ 10 اگست کو پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق امریکا کے دورے پر موجود فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا تھا کہ انڈیا اب بھی خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے پر بضد ہے۔ پاکستان واضح کرچکا ہے کہ کسی بھی جارحیت کا منھ توڑ جواب دیا جائے گا۔

جس کے بعد 11 اگست کو بھی انڈین وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ہماری توجہ ان بیانات کی طرف مبذول کرائی گئی ہے جو اطلاعات کے مطابق پاکستانی چیف آف آرمی سٹاف نے امریکا کے دورے کے دوران دیے۔ مزید یہ کہ انڈیا یہ واضح کر چکا ہے کہ وہ نیوکلیئر بلیک میل نہیں ہو گا۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس