Follw Us on:

عرب ممالک کا نیتن یاہو کے ’گریٹر اسرائیل‘ سے متعلق بیان پر شدید ردعمل، ’یہ عالمی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے‘

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Nathanyaho
عرب اور اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو کے ’گریٹر اسرائیل‘ کے بیان کی شدید مذمت کی ہے۔ (تصویر: کومن ڈریم)

عرب اور اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو کے ’گریٹر اسرائیل‘ کے بیان کی شدید مذمت کی ہے ۔

ایک مشترکہ بیان میں وزرائے خارجہ نے کہا کہ نیتن یاہو اور ان کے وزیروں کے یہ بیانات ’عالمی قوانین کی واضح اور خطرناک خلاف ورزی‘ ہیں۔

بیان میں کہا گیاکہ نیتن یاہو کے یہ بیانات نہ صرف عرب قومی سلامتی کے لیے براہ راست خطرہ ہیں بلکہ یہ ریاستوں کی خودمختاری اور علاقائی و عالمی امن کے لیے بھی ایک سنگین چیلنج ہیں۔

نیتن یاہو کے ‘گریٹر اسرائیل’ کے بیان پر سعودی عرب، الجزائر، بحرین، بنگلہ دیش، چاڈ، کوموروس، جیبوتی، مصر، گیمبیا، انڈونیشیا، عراق، اردن، کویت، لبنان، لیبیا، مالدیپ، موریشس، مراکش، نائیجیریا، عمان، پاکستان، فلسطین، قطر، سینیگال، سیرالیون، صومالیہ، سوڈان، شام، ترکی، متحدہ عرب امارات اور یمن کے وزرائے خارجہ نے دستخط کیے ہیں۔

Natenyaho
وزرائے خارجہ نے اسرائیل کی فلسطینی عوام اور اس کے ہمسایہ ممالک کے حقوق کے تئیں بے حسی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ (تصویر: دی ٹائمز آف اسرائیل)

علاوہ ازیں عرب لیگ، تنظیم اسلامی تعاون اور گلف کوآپریشن کونسل کے سیکرٹری جنرل بھی اس بیان کے شریک ہیں۔

وزرائے خارجہ نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ان کے ممالک عالمی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی عزت کرتے ہیں خاص طور پر آرٹیکل 2، پیراگراف 4، جو طاقت کے استعمال یا اس کی دھمکی کی ممانعت کرتا ہے۔

امن کو برقرار رکھنے کے لیے تمام پالیسیوں اور تدابیر کو اپنائیں گے تاکہ تمام ممالک اور عوام کے مفادات کو تحفظ فراہم کیا جا سکے اور طاقت کے ذریعے تسلط کے خواب کو رد کیا جا سکے۔

بیان میں اسرائیلی وزیر بیضلیل سموٹریچ کی طرف سے مغربی کنارے کے ’ای ون‘ علاقے میں بستیوں کی منظوری دینے اور فلسطینی ریاست کے قیام کی مخالفت کرنے کی سخت مذمت کی گئی۔

یورپی ممالک، جو اس منصوبے پر تشویش کا اظہار کر چکے ہیں ان نے اسرائیلی حکومت سے ’ای ون‘ بستیوں کے منصوبے کو روکنے کی اپیل کی ہے جرمنی نے خبردار کیا کہ ’ای ون‘ بستی اور معالیہ ادومیم کی توسیع فلسطینیوں کی نقل و حرکت کو مزید محدود کر دے گی جس سے مغربی کنارے کو مشرقی یروشلم سے علاحدہ کر دیا جائے گا۔

Arab country
وزرائے خارجہ نے کہا کہ نیتن یاہو اور ان کے وزیروں کے یہ بیانات ’عالمی قوانین کی واضح اور خطرناک خلاف ورزی‘ ہیں۔ (تصویر: اردو نیوز)

بیان میں کہا گیا کہ اسرائیل کا یہ منصوبہ ’عالمی قانون کی کھلی خلاف ورزی‘ اور فلسطینی عوام کے اپنے آزاد، خودمختار ریاست کے قیام کے حق پر ’واضح حملہ‘ ہے۔

وزرائے خارجہ نے اسرائیل کی فلسطینی عوام اور اس کے ہمسایہ ممالک کے حقوق کے تئیں بے حسی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اس سے تشویش ناک تشدد اور تنازعہ کے سلسلے کو ہوا ملتی ہے اور خطے میں ایک منصفانہ اور جامع امن کے قیام کے امکانات کو نقصان پہنچتا ہے۔

مزید براں وزرائے خارجہ نے اسرائیل کے جارحانہ جرائم، نسل کشی اور ‘نسلی صفائی’ کی شدید مذمت کی اور غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیا ساتھ ہی غزہ میں بے گناہ عوام کے لیے غیر مشروط انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا تاکہ اسرائیل کے ذریعہ جاری فوجی بھوک ہڑتال کو روکا جا سکے۔

واضع رہے کہ عالمی دباؤ کے باوجود اسرائیل نے غزہ میں اپنے حملوں کو جاری رکھتے ہوئے سات  اکتوبر 2023 کے بعد کم از کم 61,827 فلسطینیوں کو جان بحق کر دیا ہے۔

اسرائیل غزہ کے تباہ کن حالات کے باوجود عالمی انسانی امدادی اداروں کو غذائی امداد فراہم کرنے سے مسلسل روک رہا ہے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس