Follw Us on:

ٹرمپ کی پیوٹن سے ملاقات کے بعد زیلنسکی سے طویل گفتگو، یوکرینی صدر پیر کو واشنگٹن میں ٹرمپ سے ملاقات کریں گے

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Zelensky
یوکرینی صدر زیلنسکی نے کہا ہے کہ وہ پیر کو واشنگٹن ڈی سی میں ٹرمپ سے ملاقات کریں گے۔ (فوٹو: رائٹرز)

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے الاسکا سے واپسی پر اپنے یوکرینی ہم منصب ولادیمیر زیلنسکی سے طویل فون پر گفتگو کی ہے۔

سی این این کے مطابق ٹرمپ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ سربراہی اجلاس مکمل کرنے کے بعد صبح 2 بجے کے قریب میری لینڈ کے جوائنٹ بیس اینڈریوز پر اترے۔

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ نے بتایا کہ صدر نے چھ گھنٹے کی پرواز کے دوران زیادہ تر وقت فون پر گزارا۔ زیلنسکی سے بات کرنے کے بعد ٹرمپ نے نیٹو ارکان سے بھی رابطہ کیا۔

پیوٹن کے ساتھ دو گھنٹے سے زیادہ طویل ملاقات کے بعد ٹرمپ نے مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ وہ لازمی طور پر زیلنسکی اور نیٹو رہنماؤں کو فون کریں گے اور انہیں ملاقات کی تفصیلات سے آگاہ کریں گے۔ زیلنسکی کے دفتر نے بھی تصدیق کی کہ ہفتہ کی صبح ان کی ٹرمپ سے گفتگو ہوئی۔

Alaska meeting
زیلنسکی نے کہا کہ ٹرمپ نے انہیں پیوٹن کے ساتھ ہونے والی ملاقات کے اہم نکات سے آگاہ کیا۔ (فوٹو: رائٹرز)

یوکرینی صدر زیلنسکی نے کہا ہے کہ وہ پیر کو واشنگٹن ڈی سی میں ٹرمپ سے ملاقات کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ فون پر ہونے والی طویل اور بامعنی گفتگو کے بعد یوکرین امن کے لیے اپنی کوششوں کو جاری رکھنے کی تصدیق کرتا ہے۔

زیلنسکی نے کہا کہ ٹرمپ نے انہیں پیوٹن کے ساتھ ہونے والی ملاقات کے اہم نکات سے آگاہ کیا اور یہ بات اہم ہے کہ امریکا کی طاقت موجودہ صورتِ حال پر اثر انداز ہو سکتی ہے۔

زیلنسکی نے کہا کہ وہ پیر کو صدر ٹرمپ سے واشنگٹن میں ملاقات کریں گے تاکہ جنگ اور خونریزی کے خاتمے کے پہلوؤں پر بات کی جا سکے۔ انہوں نے امریکی صدر کی سہ فریقی ملاقات کی تجویز (پیوٹن، زیلنسکی اور ٹرمپ) کی حمایت بھی کی۔

فرانسیسی حکومت کے مطابق ٹرمپ اور زیلنسکی کی کال میں یورپی رہنماؤں نے بھی شمولیت اختیار کی جو ایک گھنٹے سے زیادہ جاری رہی۔

Alaska meeting.
ٹرمپ نے سربراہی اجلاس کے بعد کہا تھا کہ پیوٹن اور زیلنسکی دونوں چاہتے ہیں کہ وہ آئندہ ملاقاتوں میں شامل ہوں تاکہ امن پر بات ہو سکے۔ (فوٹو: رائٹرز)

ایلیزے پیلس نے بتایا کہ اس کال میں فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون، جرمن چانسلر فریڈرک مرز، برطانوی وزیرِ اعظم کیئر اسٹارمر، اطالوی وزیرِ اعظم جورجیا میلونی، فن لینڈ کے صدر الیگزینڈر اسٹب اور پولینڈ کے صدر کیرول ناوروکی شریک تھے۔

اس کے علاوہ نیٹو کے سیکریٹری جنرل مارک روٹے اور یورپی یونین کی صدر ارسلا وان ڈیر لیین نے بھی کال میں شرکت کی۔

دوسری جانب کریملن کے اعلیٰ معاون یوری اوشاکوف نے روسی خبر رساں ادارے ’آر آئی اے‘ سے گفتگو میں کہا کہ الاسکا میں ٹرمپ اور پیوٹن کی ملاقات کے دوران زیلنسکی کو شامل کرنے کا خیال زیر غور نہیں آیا۔

ان کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب ٹرمپ نے سربراہی اجلاس کے بعد کہا تھا کہ پیوٹن اور زیلنسکی دونوں چاہتے ہیں کہ وہ آئندہ ملاقاتوں میں شامل ہوں تاکہ امن پر بات ہو سکے۔

ٹرمپ نے فاکس نیوز کو انٹرویو میں کہا تھا کہ دونوں رہنما چاہتے ہیں کہ وہ وہاں موجود ہوں اور وہ ضرور ہوں گے۔ اوشاکوف کے مطابق یہ تاحال واضح نہیں ہے کہ ٹرمپ اور پیوٹن کی اگلی ملاقات کب ہوگی۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس