واشنگٹن میں 1968 میں امریکی ادارہ برائے ذہنی صحت کے ماہر رویات ڈاکٹر جان بی کلہون نے ایک تجربہ شروع کیا، جسے بعد میں یونیورس 25 کا نام دیا گیا۔
اس تجربے کا مقصد یہ جانچنا تھا کہ اگر چوہوں کو ایک محفوظ اور مکمل سہولتوں سے بھرپور ماحول دیا جائے تو ان کا رویہ اور آبادی کس طرح بدلتی ہے۔
یہ ماحول 4.6 فٹ چوڑے ایک ڈبے میں بنایا گیا، جس میں خوراک پانی گھونسلا بنانے کا سامان اور درجہ حرارت کا بندوبست موجود تھا۔
کلہون کے مطابق یہ چوہوں کے لیے ایک مثالی جگہ تھی۔ اس میں 256 گھونسلے تھے اور راستے جالیوں سے جڑے تھے۔ آغاز میں صرف آٹھ صحت مند چوہے رکھے گئے۔ تقریباً ساڑھے تین ماہ بعد پہلی اولاد پیدا ہوئی اور ہر 55 دن میں آبادی دوگنی ہونے لگی۔

انیسویں مہینے میں چوہوں کی تعداد 2200 تک پہنچ گئی حالانکہ اس جگہ میں 4000 چوہوں تک کی گنجائش تھی۔ جیسے جیسے بھیڑ بڑھی افزائش نسل کم ہونا شروع ہوگئی۔ نوجوان نر چوہے جو غالب نہ بن سکے پنجروں کے درمیان جھگڑوں میں لگ گئے۔
کلہون کے مطابق طاقتور نر ماداؤں کو تحفظ نہ دے سکے جس کے نتیجے میں مادائیں بچوں کو چھوڑنے لگیں اور کئی بار ان پر حملہ بھی کر دیتیں۔
تحقیق کے ریکارڈ کے مطابق کچھ نر ایسے بھی تھے جنہیں کلہون نے دی بیوٹی فل ونس یعنی خوبصورت مگر بےعمل کہا۔ یہ چوہے زیادہ تر وقت کھانے سونے اور اپنے جسم کو صاف کرنے میں گزارتے لیکن وہ نہ تو تولیدی عمل میں شریک ہوتے اور نہ سماجی سرگرمیوں میں شریک ہوتے۔
چھ سو دن کے بعد کوئی نئی پیدائش نہیں ہوئی اور آبادی گھٹنے لگی۔ ابتدائی 1970 کی دہائی تک اس ڈبے میں موجود تمام چوہے مر گئے۔
واضع رہے کہ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تجربہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ کس طرح زیادہ ہجوم وسائل کی غیر مساوی تقسیم اور سماجی تعلقات کی کمی کسی بھی معاشرتی ڈھانچے کے انہدام کا سبب بن سکتی ہے۔ اس تحقیق کو آج بھی انسانی معاشروں پر ممکنہ اثرات کے حوالے سے زیر بحث لایا جاتا ہے۔