نائب وزیرِاعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ انڈیا کی سندھ طاس معاہدہ معطلی کی کوشش ریڈلائن اور پاکستان کے کروڑ عوام کے لیے وجودی خطرہ ہے۔
وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ برطانوی پاکستانی وکلاء فورم سے خطاب میں اسحاق ڈار نے واضح کیا کہ انڈیا کی جانب سےسندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنے کی کوشش نہ صرف ایک ’ریڈ لائن‘ ہے بلکہ پاکستان کے 24 کروڑ عوام کے لیے وجودی خطرہ بھی ہے۔
وزیرِخارجہ نے کہا کہ 1960 میں عالمی بینک کی زیرنگرانی طے پانے والا سندھ طاس معاہدہ پاکستان کے 80 فیصد میٹھے پانی کے وسائل کا ضامن ہے، جس پر کسی صورت یکطرفہ طور پر عملدرآمد روکا یا معطل نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے اس معاہدے کو پاکستان کی آبی سلامتی اور ماحولیاتی توازن کے لیے ریڑھ کی ہڈی قرار دیا۔

تقریب میں شریک برطانوی پاکستانی وکلاء نے انڈیا کے اقدام کو ’واٹر وار فئیر‘ یعنی پانی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش قرار دیتے ہوئے سخت الفاظ میں مذمت کی۔
وکلاء نے اعلان کیا کہ وہ برطانیہ میں ایک قانونی ٹاسک فورس قائم کریں گے، جو سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کے حقوق کا دفاع کرے گی اور عالمی سطح پر قانونی و سفارتی حمایت حاصل کرنے کے لیے متحرک ہوگی۔
واضح رہے کہ یہ اجلاس برطانوی پاکستانی وکلاء فورم کا تیسرا اجلاس تھا، جو پاکستان ہائی کمیشن لندن اور بیرسٹر امجد ملک کی شراکت سے شروع کیا گیا تھا۔
پاکستان اور چین کے مابین اسلحہ کنٹرول اور نان پرو لیفریشن پر مذاکرات
دوسری جانب پاکستان اور چین کے درمیان اسلحہ کنٹرول، نان پرو لیفریشن اور ڈس آرمامنٹ کے حوالے سے دسویں دو طرفہ مذاکرات 18 اگست 2025 کو بیجنگ میں منعقد ہوئے۔ پاکستان کی نمائندگی ایڈیشنل سیکریٹری وزارتِ خارجہ طاہر اندرابی نے کی، جب کہ چین کی نمائندگی وزارتِ خارجہ کے ڈپارٹمنٹ آف آرمز کنٹرول کے ڈائریکٹر جنرل سن شیاؤبو نے کی۔
وزارتِ خارجہ کے مطابق دونوں ممالک نے خطے اور عالمی امن و سلامتی سے متعلق معاملات پر جامع تبادلہ خیال کیا۔ اس دوران جنوبی ایشیا کی صورتحال کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا اور علاقائی سلامتی و اسٹریٹجک استحکام کو درپیش چیلنجز پر خصوصی گفتگو ہوئی۔

مذاکرات میں اہم موضوعات زیرِ بحث آئے، جن میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی فرسٹ کمیٹی، کانفرنس آن ڈس آرمامنٹ، اور بڑے عالمی معاہدے شامل تھے، جیسے بایولوجیکل اینڈ ٹاکسن ویپنز کنونشن اور کیمیکل ویپنز کنونشن۔ اس کے علاوہ ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز اور مصنوعی ذہانت کے سلامتی پر اثرات کا بھی جائزہ لیا گیا۔
پاکستان اور چین کے درمیان جوہری ٹیکنالوجی اور خلائی تحقیق کے پرامن استعمال پر تعاون کو مزید بڑھانے پر بھی اتفاق ہوا۔
اس موقع پر پاکستانی سفارتکار طاہر اندرابی نے چائنا آرمز کنٹرول اینڈ ڈس آرمامنٹ ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام ایک انٹریکٹو راؤنڈ ٹیبل سیشن میں بھی شرکت کی، جس میں سابق سفارتکاروں، ماہرین، اور تھنک ٹینک کے نمائندوں نے شرکت کی۔
حکام کے مطابق پاکستان اس ڈائیلاگ کو سلامتی اور استحکام کے لیے ایک مؤثر پلیٹ فارم قرار دیتا ہے، جس کے ذریعے ہتھیاروں کے کنٹرول، ڈس آرمامنٹ اور نان پرو لیفریشن جیسے اہم معاملات پر بامقصد مشاورت ممکن ہے۔ اگلا دور اسلام آباد میں 2026 میں منعقد ہوگا۔