کراچی اور سندھ کے کئی علاقوں میں اگلے 24 گھنٹوں کے دوران شدید بارش کی پیش گوئی کی گئی ہے جس سے شہری سیلاب، پانی جمع ہونے اور روزمرہ زندگی میں خلل کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
ڈان اخبار کے مطابق حکام نے خبردار کیا ہے کہ اگلے 12 سے 24 گھنٹوں میں 50 سے 100 ملی میٹر یا اس سے زیادہ بارش ہو سکتی ہے۔
زوم ارتھ ویب سائٹ کے مطابق سندھ کے اوپر ایک شدید موسمی سسٹم بن رہا ہے جو بدھ کی رات کے بعد کراچی اور حیدرآباد جیسے شہری مراکز کو متاثر کرے گا۔
یہ سسٹم جمعرات کی صبح تک سمندر کی طرف بڑھ جائے گا تاہم نچلے سندھ میں شدید بارش کا سبب بن سکتا ہے۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے کراچی، حیدرآباد، ٹھٹہ، بدین، میرپورخاص اور سکھر کے رہائشیوں کو چوکس رہنے اور سرکاری اپ ڈیٹس پر نظر رکھنے کی ہدایت کی ہے۔
حکام کے مطابق کراچی، حیدرآباد، سکھر اور میرپورخاص میں بارش اور ناقص نکاسی آب کے باعث شہری سیلاب کا خدشہ ہے جبکہ ٹھٹہ، بدین، جامشورو اور دادو میں اچانک سیلاب کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔

دریائے سندھ اور اس کی شاخوں میں پانی کی سطح بلند ہونے سے نچلے علاقوں میں پانی بھرنے کا خطرہ ہے۔
اہم شاہراہیں اور سڑکیں زیر آب آنے کا امکان ہے جس سے ٹریفک اور معمولات زندگی بری طرح متاثر ہو سکتے ہیں۔
حکام نے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ قیمتی سامان اور مویشی محفوظ مقامات پر منتقل کریں، ہنگامی کٹس تیار رکھیں جن میں خوراک، پانی، ادویات اور فرسٹ ایڈ شامل ہوں۔
ساتھ ہی برقی آلات کے استعمال میں احتیاط برتنے اور زیر آب سڑکوں یا بجلی کے کھمبوں سے دور رہنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔ بجلی اور ٹیلی کام سروسز میں ممکنہ خلل کی پیش گوئی بھی کی گئی ہے۔
کراچی میں بارش کے بعد بجلی کا بحران شدت اختیار کرگیا ہے اور کئی علاقے دو روز بعد بھی بجلی سے محروم ہیں۔ ڈان نیوز کے مطابق منگل کو بارش کے بعد سے بجلی کا بریک ڈاؤن جاری ہے۔
نارتھ ناظم آباد بلاک اے، گلستان جوہر بلاک 9، نانک واڑہ، یوسف گوٹھ اور رامسوامی سمیت ملیر سعود آباد، خداکی بستی، ابراہیم حیدری، شنانتی نگر، اسٹیڈیم روڈ، کیماڑی اور اعظم بستی بجلی سے محروم ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مریم نواز کا لاہور میں ’یوکوہاما‘ بنانے کا خواب: کیا ایسا ممکن ہوپائے گا؟
شہریوں نے شکایت کی ہے کہ طویل بندش کے باعث زندگی اجیرن ہو گئی ہے۔ گزشتہ روز کے الیکٹرک حکام نے شہر کے 94 فیصد سے زائد علاقوں میں بجلی بحال کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
کے الیکٹرک کے سی ای او مونس علوی نے کہا تھا کہ منگل کی شام تک زیادہ تر علاقوں میں بجلی بحال کر دی گئی۔ ان کے مطابق شہر میں 130 سے 170 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی جس کی وجہ سے فیلڈ اسٹاف کو آمدورفت میں شدید مشکلات کا سامنا رہا۔