روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کا کہنا ہے کہ صدر ولادیمیر پیوٹن یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی سے ملاقات کے لیے تیار ہیں مگر اس سے قبل تمام امور پر مکمل تیاری ضروری ہے اور زیلنسکی کو امن معاہدے پر دستخط کرنے کا اختیار حاصل ہے یا نہیں، اس پر بھی سوالات اٹھ رہے ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق پیوٹن اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جمعہ کو الاسکا میں ملاقات ہوئی، جو گزشتہ چار سالوں میں پہلا روس،امریکاسربراہی اجلاس تھا، جہاں یورپ میں دوسری جنگ عظیم کے بعد کی سب سے مہلک جنگ کو ختم کرنے پر بات چیت ہوئی۔
الاسکا میں اپنی سربراہی بات چیت کے بعد ٹرمپ نے پیر کے روز کہا کہ انہوں نے پیوٹن اور زیلنسکی کے درمیان ملاقات کا بندوبست کرنا شروع کر دیا ہے، جس کے بعد ایک سہ فریقی سربراہی اجلاس امریکی صدر کی شمولیت سے ہوگا۔
صحافیوں کے ایک سوال کے جواب میں کہ کیا پیوٹن زیلنسکی سے ملاقات کے لیے تیار ہیں، وزیر خارجہ لاوروف نے کہاہمارے صدر نے بارہا کہا ہے کہ وہ ملاقات کے لیے تیار ہیں ۔

تاہم انہوں نے ایک شرط عائد کی کہ یہ سمجھتے ہوئے کہ تمام ایسے امور جو اعلیٰ سطح پر غور طلب ہوں، ان پر تفصیلی کام ہو چکا ہو، ماہرین اور وزراء مناسب سفارشات تیار کر چکے ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یقینا اس شرط کے ساتھ کہ مستقبل میں کسی معاہدے پر دستخط کرنے کا وقت آئےتو یوکرین کی جانب سے دستخط کرنے والے شخص کی قانونی حیثیت کا معاملہ پہلے ہی واضح اور حل شدہ ہو۔
پیوٹن متعدد بار زیلنسکی کی صدارت کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھا چکے ہیں کیونکہ ان کی مدت صدارت مئی 2024 میں ختم ہو چکی تھی، تاہم جنگ کی وجہ سے اب تک نئے صدارتی انتخابات منعقد نہیں ہوئے۔ یوکرین کا مؤقف ہے کہ زیلنسکی اب بھی جائز صدر ہیں۔
مزید پڑھیں:یوکرین سے متعلق سیکیورٹی مسائل کا حل ماسکو کی شمولیت کے بغیر ناکامی کاراستہ ہے،روسی وزیر خارجہ
روسی حکام کو خدشہ ہے کہ اگر زیلنسکی کسی امن معاہدے پر دستخط کرتے ہیں، تو یوکرین کا کوئی مستقبل کا رہنما اس معاہدے کو چیلنج کر سکتا ہے کہ زیلنسکی کی آئینی مدت ختم ہو چکی تھی۔