Follw Us on:

پیوٹن کا یوکرین سے مطالبہ:ڈونباس چھوڑو، نیٹو سے دستبردار ہو اور مغربی افواج کا داخلہ بند کرو

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Russia claims 'full control' of ukraine's avdiivka
یوکرین کو مشرقی ڈونباس کے مکمل علاقے سے دستبردار ہونا ہوگا( فائل فوٹو)

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین کے ساتھ کسی ممکنہ امن معاہدے کے لیے اپنی شرائط میں واضح کی ہیں جن میں یوکرین کو مشرقی ڈونباس کے مکمل علاقے سے دستبردار ہونا ہوگا، نیٹو میں شمولیت کی خواہش ترک کرنا ہوگی، غیر جانبدار ملک بننا ہوگا اور مغربی افواج کو اپنی سرزمین پر داخل ہونے کی اجازت نہیں دینی ہوگی۔

عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئےکہا ہے کہ پیوٹن نے یہ مطالبات امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے الاسکا میں حالیہ سربراہی ملاقات کے دوران پیش کیے۔ یہ ملاقات گزشتہ چار سالوں میں امریکا اور روس کے درمیان پہلا باضابطہ اجلاس تھا، جو تین گھنٹے تک جاری رہا۔

ملاقات کے بعد پیوٹن نے ٹرمپ کے ساتھ کھڑے ہو کر امید ظاہر کی کہ یہ بات چیت یوکرین میں امن کی راہ ہموار کرے گی، تاہم دونوں رہنماؤں نے تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔

یہ رپورٹ پیوٹن کے امن کی تجویز سے متعلق اب تک کی سب سے تفصیلی روسی مؤقف پر مبنی ہے، جس میں اس جنگ کے خاتمے کے امکانات زیرِ بحث آئے ہیں جو اب تک لاکھوں افراد کی ہلاکتوں اور زخمی ہونے کا سبب بن چکی ہے۔

رائٹرز کے ذرائع کے مطابق پیوٹن نے جون 2024 میں پیش کی گئی اپنی ابتدائی علاقائی شرائط میں جزوی نرمی کی ہے۔ اس وقت روسی مطالبہ تھا کہ یوکرین چار مکمل صوبوں ڈونیتسک، لوہانسک، خیرسون اور زاپوریزژیا  سے دستبردار ہو،ان میں سے ڈونیتسک اور لوہانسک کو ملا کر ڈونباس کا خطہ بنتا ہے۔

Russia attack ukraine.
پیوٹن نے جون 2024 میں پیش کی گئی اپنی ابتدائی علاقائی شرائط میں جزوی نرمی کی( فائل فوٹو)

یوکرین نے ان شرائط کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے انہیں ہتھیار ڈالنے کے مترادف قرار دیا تھا۔

اب نئی تجویز کے مطابق پیوٹن نے اصرار برقرار رکھا ہے کہ یوکرین ڈونباس کے ان علاقوں سے بھی مکمل طور پر نکل جائے جو اب بھی اس کے کنٹرول میں ہیں۔ بدلے میں، روس موجودہ محاذی علاقوں یعنی زاپوریزژیا اور خیرسون پر مزید پیش قدمی روکنے پر آمادہ ہو گا۔

مزید پڑھیں:پیوٹن یوکرینی صدر سے ملاقات کے لیے تیار ہیں لیکن جواز کا مسئلہ ہے،روسی وزیر خارجہ

امریکی تخمینوں اور کھلی ذرائع کی معلومات کے مطابق، روس اس وقت ڈونباس کے تقریباً 88 فیصد اور زاپوریزژیا و خیرسون کے 73 فیصد علاقے پر قابض ہے۔

Author

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس