پنجاب کے ضلع قصور میں دریائے ستلج میں اونچے درجے کے سیلاب کی صورتحال برقرار ہے جس کے نتیجے میں دریا کی تیز لہریں 30 سے زائد دیہاتوں کو متاثر کر چکی ہیں۔
ڈائریکٹر جنرل پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی ‘پی ڈی ایم اے’ کے مطابق دریائے ستلج میں انڈیا کی طرف سے مزید پانی چھوڑے جانے کا امکان ہے جس کے باعث سیلاب کی صورتحال مزید شدت اختیار کر سکتی ہے۔
پی ڈی ایم اے کے ترجمان کے مطابق ہیڈ گنڈاسنگھ والا پر پانی کی سطح 21.30 فٹ تک ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کا بہاؤ ایک لاکھ 29 ہزار کیوسک ہے۔ دوسری طرف ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے اور یہاں پانی کا بہاؤ 63 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔
حکام کے مطابق اونچے درجے کے سیلاب سے 72 دیہاتوں کے متاثر ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

مزید یہ کہ پی ڈی ایم اے نے یہ بھی بتایا کہ دریائے سندھ میں تربیلا کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے اور یہاں پانی کا بہاؤ دو لاکھ 55 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔ تونسہ، کالا باغ اور چشمہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ معمول کے مطابق ہے۔
شاہدرہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 14 ہزار کیوسک ہے جو معمول کے مطابق ہے۔ بسنتر نالہ اور پلکھو میں نچلے درجے کے سیلاب کی صورتحال ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے نے مزید کہا کہ دریائے ستلج میں انڈیا کی طرف سے پانی چھوڑے جانے کے امکان کے پیش نظر دریاؤں کے کنارے آباد شہریوں کو فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایات دی گئی ہیں۔
علاوہ ازیں پی ڈی ایم اے نے صوبے کے بیشتر اضلاع میں مون سون بارشوں کی پیشگوئی کی ہے۔ مون سون بارشوں کا 8 واں اسپیل 27 اگست تک جاری رہے گا۔
پی ڈی ایم اے نے صوبے بھر کی انتظامیہ کو الرٹ جاری کر دیا ہے اور متعلقہ محکموں کو ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار رہنے کی ہدایت کی ہے۔
واضع رہے کہ حکومت اور متعلقہ اداروں کا کہنا ہے کہ سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں اور عوام کو مسلسل آگاہ کیا جا رہا ہے تاکہ کوئی جانی و مالی نقصان نہ ہو۔