ایلون مسک کی خلائی تحقیقاتی کمپنی اسپیس ایکس نے اتوار کے روز اپنے اگلے جنریشن راکٹ اسٹارشپ کے دسویں تجرباتی مشن کو زمینی نظام میں پیدا ہونے والی ایک تکنیکی خرابی کے باعث ملتوی کر دیا ہے۔
یہ مشن کئی اہم ترقیاتی اہداف کے حصول کی کوشش تھی جن میں سے بیشتر پچھلے تجربات کی ناکامیوں کے سبب مکمل نہ ہو سکے۔
اسٹارشپ مشن کے لیے 232 فٹ بلند سپر ہیوی بوسٹر اور 171 فٹ بلند اسٹارشپ اپر اسٹیج کو ٹیکساس کے اسٹار بیس لانچ سائٹ پر ایندھن سے بھرا جا رہا تھا اور اس کی روانگی کا وقت شام 7:35 بجے (2335 جی ایم ٹی) مقرر تھا۔
تاہم پرواز سے تقریباً 30 منٹ قبل سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اعلان کیا گیا کہ لانچ آپریشن روک دیا گیا ہے تاکہ زمینی نظام میں درپیش مسئلے کی جانچ کی جا سکے۔

ایلون مسک کی جانب سے لانچ سے قبل اسٹارشپ کی ترقی پر ایک تازہ اپ ڈیٹ دینے کی توقع تھی تاہم متوقع لائیو اسٹریم منسوخ کر دی گئی۔
کمپنی کی ویب سائٹ کے مطابق اب نیا ہدف 25 اگست کو لانچ کی کوشش کرنا ہے۔
اسٹارشپ کی تیاری اور تجربات کا مقصد اسے اسپیس ایکس کی مستقبل کی طاقتور لانچنگ ٹیکنالوجی بنانا ہے جسے ایلون مسک مریخ پر مشن بھیجنے کے لیے کلیدی حیثیت دیتے ہیں۔
یاد رہے کہ سال 2025 میں اب تک اس پراجیکٹ کو کئی رکاوٹوں کا سامنا رہا ہے۔ اس میں پرواز کے دوران دو ناکام ٹیسٹ، خلا میں نویں پرواز کے دوران ناکامی، اور جون میں ایک تجرباتی اسٹینڈ پر ہونے والا دھماکہ شامل ہے جس کے نتیجے میں ملبہ میکسیکو کی حدود میں جا گرا۔
اگرچہ ان چیلنجز نے اسپیس ایکس کے ٹیسٹ ٹو فیلور (ناکامی کے ذریعے سیکھنے) کے ماڈل کو سخت آزمائش میں ڈالا ہے تاہم کمپنی نے اسٹار بیس کی وسیع تر پیداواری سہولیات میں نئے اسٹارشپ راکٹس کی تیاری کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔
اسٹارشپ کا یہ مشن کئی تکنیکی مقاصد کے لیے اہم سمجھا جا رہا تھا۔ منصوبے کے مطابق راکٹ زمین سے بلند ہو کر ایک خاص بلندی پر پہنچنے کے بعد سپر ہیوی بوسٹر سے الگ ہو جاتا۔
بوسٹر ماضی کی پروازوں کے برعکس اس بار لانچ پیڈ پر واپس آنے کے بجائے خلیج میکسیکو میں ایک نرم واٹر لینڈنگ کے لیے مخصوص بیک اپ انجن کنفیگریشن کو آزماتا۔
دوسری جانب، اسٹارشپ اپر اسٹیج خلا میں اپنے انجن کو دوبارہ جلا کر ابتدائی اسٹار لنک سیٹلائٹ ماڈل کی نقل چھوڑتا، اور زمین کے گرد سب اوربیٹل پرواز کے دوران ایک اہم انجن ری-اگنیشن کا تجربہ کیا جاتا۔
مزید پڑھیں: پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں تیزی، ڈالر کی قیمت میں معمولی کمی
اس کے بعد راکٹ کا انڈین اوشین پر فضائی واپسی کا مرحلہ نہایت اہم تصور کیا جا رہا تھا جس کے دوران ہیٹ شیلڈ ٹائلز اور مضبوط فلیپس کو شدید حرارتی دباؤ کا سامنا کرنا پڑتا جیسا کہ ماضی کی پروازوں میں راکٹ کے بیرونی ڈھانچے کو نقصان پہنچا تھا۔
واضع رہے کہ اسپیس ایکس کا کہنا ہے کہ اسٹارشپ کی دوبارہ داخلے کی پروفائل جان بوجھ کر راکٹ کے پچھلے فلیپس پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کے لیے ڈیزائن کی گئی ہے تاکہ ان کی مضبوطی اور کارکردگی کو جانچا جا سکے۔
یہ عناصر اسٹارشپ کی ری یوز ایبلٹی (بار بار استعمال) کے لیے ناگزیر سمجھے جا رہے ہیں جسے ایلون مسک ایک انقلابی قدم قرار دیتے ہیں۔
ناسا کی بھی نظریں اسی ٹیکنالوجی پر مرکوز ہیں جو کہ 2027 میں اپالو پروگرام کے بعد پہلا انسانی چاند مشن اسی راکٹ کے ذریعے روانہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔