غزہ میں اسرائیلی جارحیت کا سلسلہ تاحال نہیں رک سکا، اسرائیلی قابض فوج نے غزہ کے النصر اسپتال کو براہِ راست نشانہ بنایا ہے، جس میں ڈیوٹی پر موجود چار صحافیوں سمیت کم از کم 15 افراد شہید ہوگئے۔
عرب میڈیا کے مطابق شہید ہونے والے صحافیوں میں غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے کیمرہ مین حسام المصری، امریکی خبر ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس اور برطانوی اخبار انڈیپنڈنٹ کی نامہ نگار مریم ابو دقہ، امریکی ٹی وی این بی سی نیٹ ورک کے رپورٹر ابو طحٰہ اور الجزیرہ کے فوٹو جرنلسٹ محمد سلامہ شامل ہیں۔
اسرائیلی فوج اور وزیراعظم آفس نے تاحال اسپتال پر حملے کے حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا۔
رپورٹس کے مطابق صرف صحافیوں کی شہادتوں کی تعداد اکتوبر 2023 سے اب تک بڑھ کر 244 ہوچکی ہے۔قطری نشریاتی ادارے کے مطابق غزہ پر گزشتہ 24 گھنٹوں میں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں مزید 51 فلسطینی شہید ہوئے ہیں۔
شمالی غزہ میں ٹینکوں کی گولہ باری، جب کہ وسطی اور جنوبی حصوں میں فضائی حملوں کے نتیجے میں ایک ہزار سے زائد عمارتیں مکمل طور پر تباہ ہوگئیں۔
حملوں میں شہید ہونے والوں میں امداد کے متلاشی 24 افراد بھی شامل ہیں۔ شدید غذائی قلت کے باعث مزید آٹھ فلسطینی شہید ہوئے، جس کے بعد بھوک اور خوراک کی کمی سے ہونے والی اموات کی تعداد 289 تک جا پہنچی ہے، جن میں 115 بچے بھی شامل ہیں۔غزہ میں مجموعی شہدا کی تعداد 62 ہزار 600 سے تجاوز کر گئی ہے، جب کہ زخمیوں کی تعداد ایک لاکھ 57 ہزار سے زیادہ ہے۔
دھیان رہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر رام اللہ میں اسرائیلی فوج نے 14 فلسطینیوں کو حراست میں لے لیا ہے۔دوسری جانب یمن کے دارالحکومت صنعا پر اسرائیلی فضائی حملوں میں 6 افراد جاں بحق اور 67 زخمی ہوگئے۔
اسرائیلی طیاروں نے صدارتی کمپلیکس کے قریب فیول ڈپو، پاور اسٹیشن اور میزائل گودام کو نشانہ بنایا۔اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ کارروائیاں حوثیوں کے جانب سے اسرائیل پر داغے گئے میزائلوں کے جواب میں کی گئیں۔
واضح رہے کہ دو روز قبل یمن سے اسرائیل پر میزائل حملے کی کوشش کی گئی تھی جسے اسرائیل نے ناکام بنانے کا دعویٰ کیا تھا۔