Follw Us on:

یوتھ لیپ ٹاپ اسکیم سے الیکشن کمیشن تک: 2000 لیپ ٹاپ، 170 کروڑ کا گھپلا

مادھو لعل
مادھو لعل
University students

پاکستان کی آڈٹ رپورٹ برائے مالی سال 2024-25 میں ایک چونکا دینے والا انکشاف سامنے آیا ہے کہ وزیراعظم یوتھ لیپ ٹاپ اسکیم کے تحت پہلے سے موجود اسٹاک کو نظرانداز کرتے ہوئے نئے لیپ ٹاپس اصل ریٹ سے کہیں زیادہ قیمت پر خریدے گئے، جس عمل سے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا۔

رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان نے جنرل انتخابات کے دوران ریٹرننگ افسران کے لیے 2000 لیپ ٹاپ مانگے تھے۔ وزیراعظم نے واضح ہدایت دی کہ یہ لیپ ٹاپ اسکیم کے اسٹاک سے فراہم کیے جائیں، لیکن ہائر ایجوکیشن کمیشن (HEC) نے اس حکم پر عمل کرنے کے بجائے نئی خریداری کر لی۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ جب یہ نئی خریداری کی گئی تو اُس وقت اسکیم کے پاس پہلے سے ہی ایک لاکھ لیپ ٹاپ موجود تھے، جن میں سے تقریباً ایک سال بعد بھی 1000 لیپ ٹاپ اسٹاک میں پڑے رہے۔

ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے ستمبر 2023 میں یہ 2000 لیپ ٹاپ اسلام آباد کی کمپنی M/s APPINSNAP Pvt. Ltd. سے خریدے۔ فی لیپ ٹاپ قیمت 645 ڈالر یعنی 182,000 روپے ادا کی گئی، حالانکہ اسکیم کے اصل سپلائر M/s NRTC/Megaplus انہی لیپ ٹاپس کو 415 ڈالر 117,000 پاکستانی روپے فی یونٹ کے حساب سے فراہم کر رہا تھا۔

اس طرح فی لیپ ٹاپ 60 ہزار روپے کا نقصان ہوا اور یوں صرف قیمت کے فرق کی وجہ سے قومی خزانے کو تقریباً 134 کروڑ روپے کا نقصان اٹھانا پڑا۔ اگر اس میں غیر ضروری نئی خریداری کا خرچ بھی شامل کر لیا جائے تو کُل نقصان 170 کروڑ روپے سے زائد بنتا ہے۔

ہائیر ایجوکیشن کمیشن کا مؤقف ہے کہ یہ لیپ ٹاپ طلبہ کے لیے مختص اسکیم کے حصے نہیں تھے، بلکہ الیکشن کمیشن کے لیے خصوصی طور پر منگوائے گئے تھے۔

ان کا کہنا ہے کہ طلبہ کو دیے جانے والے لیپ ٹاپس پر وزیراعظم اسکیم کے لوگوز اور نشانیاں موجود تھیں، اس لیے وہ ECP کو فراہم نہیں کیے جا سکتے تھے۔ اسی لیے ایک نئی پروکیورمنٹ پراسس کے تحت بغیر لوگوز والے لیپ ٹاپ منگوائے گئے لیکن آڈٹ نے اس وضاحت کو مسترد کر دیا۔

ان کے مطابق اصل معاہدے میں واضح شق تھی کہ 15 فیصد تک تعداد بڑھائی جا سکتی ہے، اس لیے نئی خریداری غیر ضروری تھی۔ یہ معاملہ دسمبر 2024 میں ڈپارٹمنٹل اکاؤنٹس کمیٹی (DAC) میں پیش ہوا جہاں کمیٹی نے حکم دیا کہ تمام ریکارڈ آڈٹ کو فراہم کیا جائے اور ذمہ داری طے کی جائے کہ اس نقصان کا اصل ذمہ دار کون ہے۔

مادھو لعل

مادھو لعل

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس