اسلام آباد میں سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان نے پرائیویٹ فنڈ کی رجسٹریشن فیس 10 لاکھ سے کم کر کے پانچ لاکھ روپے مقرر کر دی ہے۔
یہ اعلان بدھ کے روز جاری کیے گئے پرائیویٹ فنڈز سے متعلق مشاورتی دستاویز میں کیا گیا ہے جس میں سرمایہ کاری کے لیے شرائط میں نرمی اور قوانین میں مختلف ترامیم تجویز کی گئی ہیں.
ایس ای سی پی کے مطابق پرائیویٹ فنڈز میں اب مقامی انفرادی سرمایہ کاروں کے ساتھ ساتھ غیر ملکی سرمایہ کار بھی شامل ہو سکیں گے فنڈ سائز کی اصطلاح اب انویسٹ ایبل فنڈ سائز کی جگہ استعمال کی جائے گی اور ٹرسٹیز کی جگہ کاسٹوڈین کا لفظ شامل کیا جائے گا.
نظرثانی شدہ مسودے میں اہل سرمایہ کار کی تعریف کو توسیع دی گئی ہے جس کے تحت نہ صرف مقامی بلکہ غیر ملکی افراد بھی سرمایہ کاری کے اہل ہوں گے اس کے ساتھ ساتھ مالی وسائل کے تقاضے بھی نرم کیے گئے ہیں نئی اصطلاح کوالیفائیڈ انسٹی ٹیوشنل بائر بھی متعارف کرائی گئی ہے، جبکہ انفرادی اور ادارہ جاتی سرمایہ کاروں کے لیے الگ الگ درجہ بندی کی گئی ہے۔

ایس ای سی پی کے مطابق اہل سرمایہ کار بننے کے لیے اب خالص آمدنی کی بنیاد پر شمولیت کی شرط رکھی گئی ہے تاکہ زیادہ افراد پرائیویٹ فنڈز میں سرمایہ کاری کر سکیں اور مارکیٹ کی ترقی کو فروغ ملے۔
اس کے علاوہ کمیشن نے پرائیویٹ فنڈ ریگولیشنز 2015 کے اثرات کا جائزہ لینے کے لیے ایک تجزیاتی عمل بھی شروع کیا ہے تاکہ یہ جانچا جا سکے کہ موجودہ ضوابط تیزی سے بدلتے ہوئے ملکی مالیاتی نظام سے کس حد تک ہم آہنگ ہیں۔
مشاورتی دستاویز میں شریعہ کمپلائنٹ پرائیویٹ فنڈز کو موجودہ قوانین میں شامل کرنے پر بھی غور کیا گیا ہے تاکہ شریعہ گورننس فریم ورک کے ساتھ مطابقت پیدا کی جا سکے۔
ایس ای سی پی نے تجویز دی ہے کہ نئے ضوابط میں ایس ایم ای فنڈ یعنی چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری فنڈ کی تعریف بھی شامل کی جائے تاکہ عالمی معیارات سے ہم آہنگی پیدا ہو اور فنڈز کی درجہ بندی واضح ہو۔
اسی طرح شریعہ کے اصولوں کے مطابق چلنے والے پرائیویٹ فنڈز کی باقاعدہ تعریف بھی قوانین میں شامل کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
یہ مشاورتی اقدامات جولائی 2024 میں جاری ہونے والے کنسلٹیشن پیپر کی بنیاد پر کیے گئے ہیں جو صنعت سے حاصل کردہ ابتدائی آراء کی روشنی میں تیار کیا گیا تھا اور اس کا مقصد ایک بہتر اور عالمی معیار کا ریگولیٹری فریم ورک قائم کرنا ہے۔
واضع رہے کہ کمیشن کے مطابق ان اقدامات سے پرائیویٹ ایکویٹی اور وینچر کیپیٹل فنڈز کے لیے سرمایہ کاری کے مواقع میں وسعت آئے گی اور مارکیٹ کی شفافیت اور کارکردگی میں بہتری ممکن ہو سکے گی۔